26 November 2013 - 15:11
News ID: 6159
فونت
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے صحافیوں کی ایک نشست میں صحافیوں کی درمیان اپنا پیغام پیش کی ۔
قائد ملت جعفريہ پاکستان


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحافیوں کی ایک نشست میں صحافیوں کی درمیان اپنا پیغام پیش کی ۔

متن پریس کانفرنس

صحافیان محترم…!                  السلام علیکم و رحمۃ 

آپ کی آمد پر تہہ دل سے مشکور ہیں کہ آپ قیمتی وقت سے ہماری گزارشات سننے کے لئے یہاں تشریف لائے ۔

آپ کو یہاں زحمت دینے کا مقصد حالیہ سانحہ راولپنڈی کے المناک واقعہ اور اس کے بعد پیش آنیوالے واقعات کے بارے چند گزارشات آپ کے توسط سے قوم کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

ہم سانحہ عاشور راولپنڈی مساجد ، مدارس، امام بارگاہوں، املاک کے نقصان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اصل مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے لیکن ہم یہ بھی واضح کردینا چاہتے ہیں کہ یوم عاشور پر ہونے والا واقعہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ سانحہ تھا جس میں کئی انسانی جانوں کاضیاع کے ساتھ ساتھ کاروبار اور املاک کا بڑ انقصان ہو ا۔ جو اپنے پیچھے بہت سے سوالات چھوڑ گیا ہے ۔

سانحہ سے ایک روز قبل جلوس کو روکنے کے لئے سوشل میڈیا (ٹیو ٹر) پر کون سے میسج کس کی طرف سے چلائے گئی؟ کیا یہ سانحہ کسی منظم سازش اور منصوبہ بندی کے تحت تورونما نہیں کرایا گیا ؟ اس کے پیچھے کون سے عوامل ہیں اور ان کے مقاصد کیا تھی؟ سانحہ کو مذہبی رنگ دیکر قوم سے حقائق چھپانے کی کوشش تو نہیں کی جارہی؟  کس کے ایماء پر اشتعال انگیزی ہوئی ؟ پتھراو اور فائرنگ کس نے کی ؟ آناً فاناً مارکیٹ میں آگ کیسے لگی؟ آگ لگانے کے وسائل کہاں سے آئے ؟  انسانی جانوں کا ضیاع کیسے ہوا؟ واقعہ کے بعد مسلح دستوں کو کیوں کنٹرول نہ کیا گیا ؟ ان تمام حالات میں انتظامیہ ، پولیس اور دیگرسیکورٹی اداروںکا کردار کیا رہا ؟ اطلاعات کے باوجود ان متاثرہ مساجد و امام بارگاہوں کے سیکورٹی کے انتظامات کیوں نہ کئے گئی؟

یوم عاشور صرف امسال ہی جمعہ کے روز نہیں آیا بلکہ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ یوم عاشورجمعہ کے روز آیا اور اسی روٹ سے جلوس عاشور ہمیشہ پرامن طور پر گزرتارہا لیکن اس سال انتہائی سنگین سانحہ کیوں پیش آیا ؟ اس کے علاوہ بہت سے سوالات ہیں جن کے صحیح جوابات عوام جاننا چاہتی ہے جو کہ نہ صرف قابل تشویش ہے۔

اگر حقائق قوم کو نہ بتائے گئے تو اس کے مستقبل قریب میں معاشرے پر مضر اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس  سانحہ کے بعد ہمارے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا قیام احسن اقدام ہے جوڈیشل کمیشن سے ہمیں توقع ہے کہ وہ غیر جانبداری سے حقائق کو عوام کے سامنے  منظر عام پرلائیںاور مساجد و امام باگاہ اور ملحقہ املاک کابھی دورہ کرکے نقصانات،حقائق اور واقعات کا جائزہ لے کر انصاف کے تقاضوں کو پوراکریں۔

محترم صحافی حضرات…!

ہمارا اول دن سے اتحاد و یگانگت کا درس رہاہے اور اس ملک میں ہم اتحاد امت کے بانیان اور داعی ہیں اتحاد و وحدت کے ہر قومی پلیٹ فارم پر ہم نے بھرپور کردار ادا کیا ہے جبکہ محرم الحرام میں بھی انتظامیہ کے ساتھ ہمیشہ بھرپور معاونت کی۔ اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات رونما ہوئے جن پر نہ تو کوئی کمیشن بنایا گیا اور نہ ہی آج تک کوئی اقدامات کئے گئے۔ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کو ٹارگٹ کیا گیا، ایک روز میں 100 سے زائد افراد کو شہید کردیا گیا، کراچی میں عباس ٹائون کا سانحہ سب کے سامنے ہے، پشاو ر میں قصہ خوانی بازار سانحہ، سانحہ چلاس ، سانحہ ہزار گنجی سمیت متعدد ایسے سانحات ہیں جن میں ملت تشیع کو خاص طور پر ٹارگٹ کا نشانہ بنایاگیا مگر اس کے رد عمل میں ہم نے انتہائی صبر کا مظاہرہ کیا۔

بسوں سے اتار کر لوگوں کو شناخت کر کے ٹارگٹ کیا گیا، زیارات پر جانے والے بے یار و مددگار لوگوں کو ٹارگٹ کر کے بموں سے اڑا دیاگیا مگر ہم صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور قانون کی عملداری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ مگر ان معاملات پر نہ کوئی کمیشن قائم کیا گیا نہ  انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ۔

یوم عاشورہونیوالے سانحہ کے بعد راولپنڈی میں 7امام بارگاہوں کو نشانہ بنایا گیا امام بارگاہوں کے متولیوں کے گھروں کو نشانہ بنا کر سامان تک لوٹ لیا گیا، قرآن پاک کو شہید کردیا گیا ہے اس جانب کیوں توجہ نہیں دی جارہی ہے اور کیوں مجرمانہ غفلت وخاموشی کا مظاہرہ کیا جارہاہے۔

      صحافیان محترم !  امن وامان کے حوالے سے پاکستان کے حاالات ناگفتہ بہ ہیں دہشت گردی عروج پر ہے اتنے عرصہ سے دہشت گردوں پر کوئی آہنی ہاتھ نہیں ڈالا گیا یہ لو گ اصل میں پاکستان کے دشمن ہیں اس ملک میں فرقہ واریت نہیں بلکہ دہشت گردی ہے اور یہ دہشت گرد ہر مسلک کے دشمن ہیں اور پھر جس ملک میں جرم کے بعد سزا کا عمل نہ ہو جس ملک کی جیلیں محفوظ نہ ہوں، جس ملک میں قرآنی قانون قصاص کو معطل کرکے رکھا جائے تو اس ملک میں امن قائم کیسے ہوگا؟ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قرآنی قانون کو پس پشت ڈال کر اس ملک میں دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے لیکن ہم نے آج تک ملک میں ہونے والی دہشت گردی  کے حوالے سے کسی مسلک کے اوپر الزام نہیں لگایا ۔ یہ دہشت گرد امت مسلمہ کے دشمن ہیں ۔ ہمارے نزدیک تمام مذاہب ، مسالک اور مکاتب کے مقدسات ، مساجد ، مدارس ، امام بارگاہیں ، جلوس ہائے عزادار امام حسین علیہ السلام ، عوام کی جان و مال وا ملاک محتر م ہیں ۔ اُن کا احترام اور حفاظت ہر شہری کی ذمہ داری ہے ۔

عوام سے بھر پور مطالبہ کرتے ہیں کی باہمی اتحاد واتفاق ، رواداری ، صبر،حو صلہ ، تحمل و برداشت اور بھائی چارے  کی فضا کو برقرار رکھیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سانحہ ملکی وحدت کو پارا پارا کرنے کی گھنائونی سازش ہے تاکہ اس ملک میںفرقہ واریت کی آگ کو بھڑکا کر ملک دشمن عناصر اپنی مذموم کارروائیوں میں کامیاب ہوں مگر ہم اس سازش کو کامیاب نہیںہونے دیں گی،تمام مسالک کے جیع علماء کرام فرقہ واریت کی سازش کو ناکام بنانے کے لئے کردار ادا کریں۔

صحافیان محترم !  آ خر میں عوام کے لئے ہمارا پیغام ہے کہ عزاداری سید الشہداء ہمارا ٓئینی حق ہے ہماری شہری آزادیوں اور  بنیادانسانی حقوق کا مسئلہ ہے ۔ملکی آئین کے مطابق ہمیں عزاداری سید الشہداء پر کوئی قدغن قابل قبول نہیں ، عوام عزاداری سید الشہداء بھر پور طریقہ سے جاری رکھیں کیونکہ عزاداری ظلم کے خلاف احتجاج اور مظلوم کی حمایت کی تحریک ہے ۔
               
                    والسلام 
                  
           علامہ سید ساجد علی نقوی

            قائد ملت جعفریہ پاکستان
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬