28 November 2013 - 12:54
News ID: 6162
فونت
جعفریہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن :
رسا نیوز ایجنسی ـ جعفریہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن سندھ (رجسٹرڈ) کے بانی نے ملک کے مختلف علاقوں میں دورہ اور مختلف شخصیات سے ملاقات کی جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بدلتے نصاب نے ہمارے تعلیمی نظام کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے ۔
جعفريہ ايجوکيشنل اينڈ ويلفيئر آرگنائزيشن


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جعفریہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن سندھ (رجسٹرڈ) کے بانی و صدر ذیشان کاظمی نے ملک کے مختلف علاقوں میں دورہ اور مختلف شخصیات سے ملاقات کی جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بدلتے نصاب نے ہمارے تعلیمی نظام کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے ۔

انھوں نے گفتگوکرتے ہوئے بیان کیا : ہماری آزادی کو 67 سال گزرچکے ہیں مگر آج تک یہ سمجھ نہیں سکا کہ ہمارے لئے کیا اچھا اور کیا برا ہے۔ کبھی ہم پکے مسلمان بننے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی مغربی طرز معاشرت کی نقالی کرتے نظر آتے ہیں۔ اور یہ حال ہمارا صرف رہنے سہنے کے دوران نہیں ہے بلکہ ہماری تعلیم کا شعبہ بھی اس سے بچ نہیں سکا ،ہر سال بدلتے نصاب نے ہمارے تعلیمی نظام کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے، ہم تو آج تک یہ طے نہیں کرپائے کہ ہمارے نصاب کی زبان اردو ہونی چاہئے یا انگریزی ۔ ملک کا حال یہ ہے کہ قومی زبان اُردو ہونے کے باوجود ہمارے ہاں تعلیمی نظام انگریزی ہی پسند کیا جاتا ہے۔ آخر ہمیں ایسی کونسی احساس کمتری ہے۔ جو ہمیں اپنی قومی زبان سے جدا کر رہی ہے ۔

حکومت کا یہ اقدام نہایت تحسین آمیز ہے، جس میں پرائمری کی سطح تک تعلیم مفت فراہم کرنے کیلئے کافی اقدام کئے ہیں۔ جس کے تحت حکومت کتابوں کا حصول مفت کرنے کے ساتھ ساتھ بغیر فیس کے اسکول کی پرائمری سطح تک تعلیم فراہم کررہاہے ۔ لیکن یہ فراہمی شہروں کی حدتک تو نظر آرہی ہے، مگر پسماندہ علاقوں میں یہ بہتری کچھ خاص سود مند ثابت نہیں ہوسکی۔ نصاب کے علاوہ ہمارے تعلیمی نظام کا ایک اور بڑا نقصان یہ ہے کہ ہمارے کچھ علاقوں میں آج بھی لڑکی اور لڑکے کی تعلیم میں فرق روا رکھا جاتا ہے اور لڑکے کی نسبت لڑکی کی تعلیمی شرح کئی حد تک کم ہے اورا س کے لئے حکومت کسی بھی طرح کی کوئی شرائط عائد نہیں کر پا رہے۔ 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬