رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کا مارچ ڈاکٹر طاہرالقادری کے قیادت میں ریڈ زون میں داخل ہو گیا ہے۔ ہزاروں کارکنان راستے میں آنے والے کنٹینرز کو ہٹا رہے ہیں اور خاردار تاروں کو کاٹ کر دور پھینکا جا رہا ہے۔
پاکستانی عوامی تحریک کے کارکنان کی بڑی تعداد ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں ریڈ زون علاقے کی جانب بڑھ رہی ہے اور فضا لبیک یا رسول اللہ (ص) اور لبیک یاحسین (ع) کے نعروں سے گونج رہی ہے جبکہ ان کے ہمراہ کنٹینر ہٹانے والی کرینیں بھی موجود ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے مارچ میں دو حصار بنائے گئے ہیں جن میں خواتین کو آگے رکھا گیا ہے جبکہ ان کے بعد مرد کارکن موجود ہیں۔
عوامی تحریک کے کارکنوں نے کرین کے ذریعے ریڈ زون جانے والے راستے پر رکھے گئے کنٹینر ہٹانا شروع کر دیئے ہیں۔
ریڈ زون روانگی سے قبل دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے بیان کیا : پرامن انقلاب مارچ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منتقل ہوگا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کا بدلہ لئے بغیر وہاں سے نہیں جائیں گے۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے وضاحت کی : سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 شہدا کے ذمہ دار شریف برادران اور ان کی حکومت ہے جبکہ کارکنان پر گولیاں چلانے کا حکم شہباز شریف نے دیا جبکہ اسے وزیراعظم نواز شریف کی حمایت حاصل تھی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اگر میرے کارکنوں کو کچھ ہوا تو میں نواز شریف کو نہیں چھوڑوں گا کہا: اور اگر مجھے کچھ ہوا تو میرے اہلکاروں نواز شریف کو نہیں چھوڑنا۔
انہوں نے ریڈ زون کی جانب مارچ سے پہلے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے تاکید کی : ریڈ زون کی جانب چلنے سے پہلے میں کارکنوں سے وعدہ لینا چاہتا ہوں کہ میں انتشار اور تشدد نہیں چاہتا ، کارکن مجھ سے وعدہ کریں کہ وہ پُرامن رہیں گے اور کسی قسم کا تشدد اختیار نہیں کرینگے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے وضاحت کی : ہم پارلیمنٹ کے اندر نہیں بلکہ باہر بیٹھ کر احتجاج کرینگے۔ ہم ایسا پُرامن احتجاج کرینگے کہ دنیا مصر کے تحریر سکوائر کو بھول جائے گی۔
انہوں نے الزام عائد کیا : وزیراعظم نے ریڈ زون کے راستے میں کئی ''گلو بٹوں'' کو کھڑا کیا ہے۔ اگر میرے کارکنوں کو کچھ ہوا تو میں نواز شریف کو نہیں چھوڑوں گا۔ مجھے نواز شریف کے پیچھے برطانیہ بھی جانا پڑا تو میں جائوں گا۔ لیکن اگر مجھے کچھ ہوا تو میں کارکنوں سے کہتا ہوں کہ تم نے نواز شریف کو نہیں چھوڑنا۔
عمران خان نے پولیس سے اپیل کی کہ وہ آزادی مارچ کے شرکاء پر کسی قسم کا تشدد نہ کریں کیونکہ مجھے نواز شریف سے زیادہ ڈپلومیٹک زون کی فکر ہے۔ ڈپلومیٹک زون میں رہنے والے ہمارے مہمان ہیں۔
انہوں نے آزادی مارچ کے شرکاء سے مزید تاکید کرتے ہوئے کہا : آزادی مارچ کے شرکاء وعدہ کریں کہ وہ کسی سرکاری عمارت پر قبضہ نہیں کرینگے۔