رسا نیوز ایجنسی - ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے مسقط میں مذاکرات کے آغاز سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا: اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ایران کے اندر یورینیئم کی افزودگی جاری رہے گی مگر اختلاف افزودگی کی سطح پر ہے۔
محمد جواد ظریف، جان کیری اور کیتھرین اشٹین نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایک جامع سمجھوتے کے حصول کے لئے، گذشتہ روز ہونیوالے مذاکرات میں ایران کے خلاف عائد پابندیاں اٹھائے جانے اور یورینیئم کی افزودگی کی سطح کے سلسلے میں تبادلۂ خیال کیا ۔
مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے مسقط میں صحافیوں سے گفتگو میں بھی سہ فریقی مذاکرات کے ایجنڈے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا : جن اہم موضوعات پر اختلافات باقی ہیں ان میں ایک، ایران کے اندر یوریینیئم کی افزودگی کی سطح اور ایران پر عائد غیر قانونی پابندیاں ختم کرنے کا طریقہ ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے وضاحت کی : اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ایران کے اندر یورینیئم کی افزودگی جاری رہے گی، اختلاف افزودگی کی سطح پر ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا : مغرب، اگر صحیح راہ حل چاہتا ہے اور مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے تو اس کو نیک نیتی سے کام لینا چاہئے۔
محمد جواد ظریف نے مزید کہا: اگر گروپ پانچ جمع ایک نے نیک نیتی کا مظاہرہ کیا تو چوبیس نومبر تک، جوہری سمجھوتہ طے پاسکتا ہے کیوں کہ مذاکراتی فریقوں کی یہ کوشش ہے کہ چوبیس نومبر کی مہلت ختم ہونے قبل ہی ایک حتمی سمجھوتہ طے پا جائے۔
دیگر ذرائع کے مطابق ، امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی عمان میں ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ہونے والی ملاقات میں یورپی یونین کی سربراہ برائے امور خارجہ کیتھرین ایشٹن اور عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علاوی بن عبداللہ بھی موجود تھے۔
عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والی ملاقات میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تہران حکومت اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جاری مذاکراتی عمل میں رکاوٹیں دور کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا ، ملاقات میں ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کی سطح اور پابندیاں اٹھائے جانے کے نکات بھی زیر بحث آئے۔