رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محرم الحرام کے موقع پر سکیورٹی کے اچھے انتظامات پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ملک میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، جس کی وجہ سے دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا اور اس نے واہگہ بارڈر پر حملہ کر دیا کہا: حکومت کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کے دشمنوں کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں یا ان کی سرکوبی کرنا ہے ، کیونکہ واہگہ پر ہونے والا حملہ فرقہ واریت نہیں تھا بلکہ ملک دشمنوں کی کارروائی تھی جسے انہوں نے تسلیم کیا، اب طالبان اور جنداللہ اسے تسلیم کر رہے ہیں، ایسے میں جو طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتا ہے وہ ملک کا کھلا دشمن ہے۔
عباس کمیلی مزید کہا: وفاقی حکومت میں شامل کچھ کالی بھیڑیں حکومت اور اہل تشیع میں فاصلے پیدا کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں، خطیبوں پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں جو غیر قانونی ہیں ۔
انہوں نے نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایسے خطیبوں پر بھی پابندی لگائی گئی جنہوں نے کبھی متنازع بات ہی نہیں کی لیکن انہیں بلاوجہ ہی بینڈ کیا گیا، ہم ایسی کسی پابندی کو برداشت نہیں کریں گے کہا: حکومت خصوصی ہدایت جاری کرے کہ کسی خطیب پر بلاوجہ پابندی نہ لگائی جائے ۔
عباس کمیلی نے یہ کہتے ہوئے کہ کتنی عجیب بات ہے کہ کالعدم تنظیموں کو بھی بلایا جا رہا ہے، ان کو کس لئے میٹنگز میں دعوت دی جاتی ہے کہا: ان کو بلانا ان کے وجود کو تسلیم کرنا ہے جبکہ ان کی جماعتیں کالعدم ہوچکی ہیں ، ایک کالعدم جماعت نے سندھ حکومت کو لکھا کہ جلوس نکلنے پر سکیورٹی کے جتنے اخراجات اٹھتے ہیں وہ جلوس کے بانیوں سے وصول کئے جائیں، اگر اخراجات نہیں دیتے تو جلوس کی اجازت ہی نہ دی جائے، ہم ایسی بیہودہ تجویز کی مذمت کرتے ہیں کیوں کہ سکیورٹی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ کالعدم جماعتوں کے سربراہوں کو جو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے اس کے اخراجات کون دے رہا ہے کہا : جلوسوں پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ ذوالجناح نہیں آئے گا، علم کا جلوس ہے، جب ہمارے پاس جلوس کا لائسنس ہے تو ہماری مرضی ہم علم نکالیں، ذوالجناح نکالیں یا جھولا نکالیں، اس کے لئے ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔
جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ نے قانون کے غلط استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا : سرکاری اداروں میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو حالات بگاڑنے میں کوشاں ہیں، حکومت کو ان کی شناخت کرنا ہوگی ، حکومت اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے، عزاداری پر کوئی قدغن برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا: حکومت نے رویہ نہ بدلا تو ملک گیر احتجاج کریں گے، کئی ماہ گزر گئے پولیس آج تک میرے بیٹے کے قاتل نہیں پکڑ سکی ۔