رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ زمر کی آیات کی تفسیر کرتے ہوئے بیان کیا : سورہ مبارکہ زمر مکی ہے اور توحید کے سلسلہ میں بحث کی گئ ہے ، قرآنی معارف کا اہم حصہ توحید بہ توحید ربوی کی طرف پلٹتا ہے ، لیکن نہج البلاغہ کے خطبہ میں اور دعاوں میں توحید ذات کو بیان کیا گیا ہے ، دوسرا مطلب یہ ہے کہ مکہ میں کوئی بھی کئی ذات کا قائل نہیں تھا اس لئے اس برہان کا زیادہ حصہ توحید ربوی کے سلسلہ میں ہے ۔
انہوں نے آیہ «وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَیَقُولُنَّ اللَّـهُ قُلْ أَفَرَأَیْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ إِنْ أَرَادَنِیَ اللَّـهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ کَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِی بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِکَاتُ رَحْمَتِهِ قُلْ حَسْبِیَ اللَّـهُ عَلَیْهِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے بیان کیا : فرماتے ہیں وہ ہے جو چاند و سورج کی ہدایت کرتا ہے ، تو کس طرح انسان کے رزق کی نسبت بت اور پتھر کی طرف دیتے ہیں ، آسمان اور زمین کا خالق خداوند عالم ہے ، اس کو قبول کرتے ہو ، اور یہ بھی قبول کرتے ہو کہ چاند اور سورج کا مدبر خداوند عالم ہے ، تو پھر خداوند عالم ارادہ کرتا ہے اور کسی بھی کام کو انجام دیتا ہے ، یہ بت کے اختیار میں کیا ہے ؟ تو صرف خداوند عالم پر توکل کرو ، اس کے علاوہ مکہ میں جہاں بھی شرک کی بات تھی شرک اصل ذات میں نہیں تھی ، مشرکین و جاہل بت اور پتھر سے مدد مانگتے تھے لیکن ان کے اہل نظر بت اور پتھڑ کو دوسرے مدبر کا نمونہ جانتے تھے ۔