رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب الله لبنان کے نائب جنرل سکریٹری حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے گذشتہ روز«جهاد عماد مغنیہ» کی مجلس ترحیم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کو نقصان پہونچانے کی غرض سے القنیطره پر حملہ کیا گیا مگر اسرائیل کہیں اس سے زیادہ کمزور کہ ہمیں نئیں شرطیں پیش کرے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے « ہمیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق القنیطره پر اسرائیل کا حملہ براہ راست حملہ تھا اور حزب اللہ کو نقصان پہونچانے کی غرض سے انجام دیا کیا گیا تھا کہا: تکفیریوں سے مقابلہ حزب اللہ اور اسرائیل سے ہونے والی جنگ ایک حصہ تھا نیز شام کا بحران بھی نئی مشرق وسطی کو جامہ عمل پہنانے کا حصہ تھا جسے استقامت نے ساقط کردیا ۔
حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے صھیونیوں اور تکفیریوں سے مقابلہ کی تاکید کرتے ہوئے کہا: ہم اپنے جھاد کو باقی رکھیں گے اور جہاں بھی ضروری ہوگا وہاں حاضر ہوں گے اور کوئی بھی ہمارے سامنے ایستادگی کی طاقت نہیں رکھتا ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ممکن نہیں ہے کہ اسرائیل پیروز ہوسکے ، اسلامی استقامت کو پیروز میدان اعلان کیا اور کہا: القنیطرہ پر اسرائیل کا حملہ بے سود رہا ہے ۔
حزب الله لبنان کے نائب جنرل سکریٹری یہ کہتے ہوئے کہ القنیطرہ پر حملہ تکفیری اور صھیونی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے کہا: علاقہ امریکی ، اسرائیلی اور تکفیری سازش و پروجیکٹ سے روبرو ہے ۔
انہوں نے مزید بیان کیا: ہم منتظر ہیں کہ « حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین سید حسن نصرالله» اس حملہ کے سلسلہ میں اپنے موقف کا اعلان کریں جو عنقریب اعلان کریں گے ۔