رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر ، مرکزی نائب صدر حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی ، جنرل سکریٹری لیاقت بلوچ ، ڈپٹی جنرل سکریٹری ثاقب اکبر، سکریٹری مالیات حجت الاسلام امین شہیدی ، سکریٹری اطلاعات سردار محمد خان لغاری اور دیگر قائدین نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں سانحہ شکار پور شدید رد عمل کا اظھار کیا ۔
رہنماوں نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ حملہ کسی خاص مسجد پر نہیں بلکہ دین اور انسانیت پر حملہ ہے اور ان حملہ آوروں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں بلکہ ان کا دین سفاکیت اور بربریت ہے کہا: ملک میں کوئی فرقہ وارانہ جھگڑا نہیں ہے بلکہ چند مٹھی بھر عناصر اپنے فہم دین کو اہل اسلام پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
کونسل کے قائدین نے مزید کہا: حکومت اس قسم کے واقعات کے سد باب کی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دے ۔
کونسل کے قائدین نے حملے میں شہید ہونے والے نمازیوں اور زخمیوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے کہا : ہم ان مظلوموں کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔
انہوں نے متاثرین کو طبی سہولیات کی عدم فراہمی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا : حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے ساتھ ساتھ ان واقعات کے نتیجے میں آنے والے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری کو محسوس کرے اور پاکستانی شہریوں کوعلاج ،غذا اور پرامن معاشرت جیسے بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی یقینی بنائے۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے یہ کہتے ہوئے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس تاثر کا خاتمہ ضروری ہے کہ فقط خاص طرح کے دہشت گردوں کو سزا دی جارہی ہے کہا: تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کی ضرورت ہے ، یہ خبر تشویش ناک ہے کہ سندھ کے دہی علاقوں میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ قائم ہیں حکومت کو ان کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔
رہنماوں نے تمام مسالک کے علماء سے مل کر ملک میں فرقہ وارانہ فساد کی ہر سازش کو ناکام بنانے کی دعوت دی اور کہا: ملی یکجہتی کونسل میں تمام مسالک کے علماء اور مشائخ اکٹھے ہیں اور ان اقدامات کی مذمت کرتے ہیں ۔