رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے مطابق حرکت قلب رک جانے سے عمید جامعہ سلطانیہ حجتہ الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد جعفر رضوی کا انکے گھرپر ہی انتقال ہو گیا۔
لکھنؤکے علمی و ادبی خاندانوں میں سے ایک ''خاندان فقہائ'' کی نمایاں فرد تھے،آپ کا شمار ہندوستان کی مشہور علمی شخصیت میں تھا ، آپ فقہ کے محافظ اور اصول کے پاسدار تھے ان کی نشست شریعت کا آئینہ، ان کی رفتار شریعت کی حرکت، اور ان کا سکوت شریعت کی مصلحت شمار کی جاتی تھی ۔
خبر انتقال ہوتے ہی لوگ جوق در جوق آپ کے شریعت کدہ کٹرہ ابوتراب خاں میں جمع ہونے لگے،غسل و کفن کے بعد جنازہ کٹرہ ابوتراب خاں سے بعد نماز ظہر ایک کثیر مجمع کے ساتھ کربلا تالکٹورہ لے جایا گیا ۔
جنازہ کے آگے تلاوت کرتے ہوئے قاری سواری پر چل رہے تھے۔اس کے پیچھے علم مبارک آٹھائے لوگ شامل تھے اس جنازہ میں شامل ہونے کے لئے لوگ آس پاس کے قریہ سے بھی آئے تھے ۔
علماء کی کافی تعداد اس میں شامل تھی،پولس کی گاڑیاں راستہ کی ناکہ بندی کرتی ہوئی آگے آگے چل رہی تھیں، کربلا تالکٹورہ میں نماز جنازہ حجتہ الاسلام مولانا تقی جناب نے ادا کرائی اور مجلس کو مولانا مرزا محمد اشفاق صاحب نے خطاب کیا۔مجلس کے بعد انجمنوں نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی اس کے بعد صحن روضۂ میں تدفین عمل میں آئی ۔