‫‫کیٹیگری‬ :
16 February 2016 - 23:21
News ID: 9074
فونت
آیت‎الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت ‎الله جوادی آملی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ آسمان و زمین کو بنانے کا مواد و مصالح حق ہے ، بیان کیا : خداوند عالم نے کسی بھی چیز کو عدم سے پیدا نہیں کیا ہے ، عدم سے وجود میں تبدیل ہونا محال ہے ، لیکن یہ کہ خداوند عالم نے جب پہلے آسمان و زمین کا وجود نہیں تھا اس کو آسمان و زمین میں تبدیل کیا یہ حق ہے ۔
حضرت آيت الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت ‌الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس خارج میں سورہ مبارکہ دخان کی اختمامی آیات کی تفسیر کو بیان کرتے ہوئے کہا : بعض لوگ کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل تاریخ کی سب سے بڑی قوم میں سے تھی اس دلیل کی بنا پر کہ خداوند عالم نے قرآن کریم میں اس کا ذکر بہت کیا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : یہ کوئی دلیل نہیں ہوئی کہ یہ قوم دوسرے قوم کے بنسبت افضل ہے یہ لوگ بھی دوسروں کی طرح ہیں ، بعض مومن ہیں اور بعض کافر ہیں ، قرآن کریم میں بنی اسرائیل کی مذمت کے سلسلہ میں بہت آیات آئیں ہیں کہ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام قوم میں افضل قوم نہیں ہیں ۔

حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے اس اشارہ کے ساتھ کہ زمین و آسمان کی تعمری مواد حق ہے اظہار کیا : خداوند عالم نے کسی بھی چیز کو عدم سے پیدا نہیں کیا ہے ، عدم سے وجود میں تبدیل ہونا محال ہے ، لیکن یہ کہ خداوند عالم نے جب پہلے آسمان و زمین کا وجود نہیں تھا اس کو آسمان و زمین میں تبدیل کیا یہ حق ہے لیکن ہر چیزوں کا ماضی عدم رہا ہے ، وہ چیزیں کہ جو معدوم ہیں ذات اقدس الہی اس کو ایجاد کرنے سے پہلے اس کے سلسلہ میں علم رکھتا تھا اور اس کے بعد اس معلومات کو وجود کا فرمان دیتا ہے اور یہ معدوم موجود ہو جاتا ہے ، خداوند عالم جس چیز کا بھی ارادہ کرتا ہے اس کو ایجاد کرتا ہے ، لیکن خداوند لاشئی کو شیئ نہیں کرتا ہے ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : وہ لوگ جو امام صادق علیہ السلام سے تعلق نہیں رکھتے ہیں ان لوگوں نے غلط راستہ اختیار کیا ہے ، اس وقت قدمای ثمانیہ جس کا اہل سنت قائل ہیں کیا ہے ؟ یہ قدمای ثمانیہ کہتے ہیں کہ خداوند تعالی اس علم کا عالم ہے جو علم اس کے ذات پر زائد ہے اور اپنے اندر ایک کفر پوشیدہ ہے ، لیکن جب ہشام نے حضرت سے بیان کرتا ہے کہ آپ کس طرح خداوند عالم کی توصیف کرتے ہیں اور نہیں کہتے ہیں کہ ہم کہتے ہیں کہ وہ علیم ہے بلکہ آپ کہتے ہیں وہ علم ہے وہ حیات ہے ، اس طرح کہنے میں اور اس طرح کہنے میں فرق ہے ۔ 

انہوں نے وضاحت کی : خداوند عالم پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم سے فرمایا ہم نے ان لوگوں سے پہلے ان لوگوں کو خاک میں کر دیا کہ یہ لوگ ان کے طاقت و ثروت میں ان سے دس فی صد بھی نہیں ہیں ، اس کے بعد قارون کی واقعات کو بیان کیا کہ میں نے ان لوگوں کو خاک میں کر دیا جو کہ قارون کے پیر تک بھی نہیں پہوچ سکتے ، یمن اس سے زیادہ دور نہیں ہے یمن کے ممالک بہت وسیع زمین کے حامل تھے اور الہی عذاب میں گرفتار ہو گئے ۔

آیت ‎الله جوادی آملی نے بیان کیا : خداوند عالم نے فرمایا ہم بازیگر نہیں ہیں ، ہم نے عالم کو حق کے علاوہ خلق نہیں کیا ہے ، اس وقت ایک انجینئر سے سوال کیا جائے کہ مسجد اعظم کے اس حال کو کس چیز سے بنایا ہے ، تو وہ کہے گا آسمانی مواد و مصالح ، سیمینٹ اور چونا  وغیرہ سے بنایا ہے ، ہم لوگ خداوند عالم سے سوال کرتے ہیں آپ نے عالم کو کس چیز سے خلق کیا ہے میرے اس سوال کا جواب دیجئے تو فرمایا ہم نے عالم کو حق سے پیدا کیا ہے ، یہ عالم باطل کو قبول نہیں کرتا ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬