رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب کے صوبائی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : پنجاب میں کالعدم انتہا پسند جماعتوں کیخلاف کاروائی کا نہ ہونا افسوس ناک ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : عالمی دہشت گردگروہ داعش کے کارندے اسی ہی صوبے سے پکڑے جارہے ہیں، پنجاب میں کرپشن اور دہشت گردی کیخلاف آپریشن کے مخالفین دراصل اپنے مخفی خوف کو ظاہر کر رہے ہیں، پنجاب کے حکومتی صفوں میں موجود وزراء یہاں پر موجود کالعدم گروہ کی سرپرستی کرتے ہیں ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے کہا : نیشنل ایکشن پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے، وفاق، پنجاب ، گلگت بلتستان میں نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کر رہے ہیں، دہشت گردی کیخلاف موجودہ حکمرانوں کے اقدامات مایوس کن ہے، ساٹھ ہزار سے زائد شہداء کے لواحقین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا : پاک چائنہ اقتصادی راہ داری میں بندر بانٹ کا سلسلہ بند ہونا چاہئیے، گلگت بلتستان کو اس میگھا پروجیکٹ سے دور رکھنے کے حکومتی روش ایک نئے بحران کی طرف ملک کو لے جانے کی سازش ہے، اقتصادی راہ داری میں گلگت بلتستان کو اتنا ہی حق ملنا چاہیئے جتنا دیگر صوبوں کو ملا ہے ۔
ناصر عباس جعفری نے تاکید کی : ملکی وسائل پر صرف تخت لاہور کا نہیں بلکہ دیگر پسماندہ علاقوں کا بھی حق ہے، تھر میں آج اکیسویں صدی میں بھی بچے بھوک ، پیاس اور صحت کے بنیادی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے مر رہے ہیں، افسوس کا مقام یہ ہے کہ حکمرانوں کے ترجیحات عوام کے بنیادی ضروریات نہیں بلکہ اپنے مفادات کا حصول اور اپنے کاروبار کو وسعت دینا ہے۔
انہوں نے کہا : حکمران ایران پر عالمی پابندیوں کے خاتمہ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے توانائی کے بحران سے نجات کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے فوری تکمیل کو یقینی بنا ئیں ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے مشرق وسطیٰ کے صورت حال پر گفتگو کر تے ہوئے کہا : پاکستان کو کسی بھی ایسے اتحاد میں شامل نہیں ہونا چاہیئے جو مسلکی بنیاد پر بنے، پاکستان کسی ایک مسلک سے تعلق رکھنے والوں کا ملک نہیں بلکہ کہ تمام مسالک و مذاہب کے لوگوں نے مل کر اس دھرتی کو حاصل کیا ہے، ہمیں مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنے والے دراصل پاکستان کے دوست نہیں دشمن ہیں ۔