رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اور انٹیلی جینس چیف خالد الحمیدان نے حال ہی میں اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ اور انٹیلی جینس چیف نے اپنے خفیہ دورہ تل ابیب کے دوران صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اور موساد کے سرغنہ یوسی کوہن کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی ہے۔
اس ملاقات میں سعودی اور اسرائیلی حکام کے درمیان شام اور لبنان کے خلاف انتہائی خطرناک آپریشن پر عمل درآمد کی راہوں کا جائزہ لیا گیا۔
سعودی وزیر خارجہ نے اس ملاقات میں اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زمینی جنگ کی صورت میں جنوبی شام میں براہ راست فوجی مداخلت کرے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب جنوبی شام میں ترکی کے تعاون سے زمینی فوجی آپریشن شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ایک رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ دمشق اور اس کے اتحادیوں نے بھی، سعودی عرب اور ترکی کی ممکنہ فوجی مداخلت کی صورت میں اپنی حکمت عملی تیار کر لی ہے اور اگر ایسا ہوا تو نہ صرف ریاض اور انقرہ بلکہ تل ابیب کو اپنی چولین ہلتی محسوس ہوں گی۔
قابل ذکر ہے کہ آل سعود و یہود نے صہیونی حکومت کے مفاد میں کی جانے والی سازش میں ناکامی کا سامنا کرنے کے بعد اب اپنے آقا سے مل کر دوسری نئی سازش کے منصوبے پر عمل کرنے کی تیاری میں مشغول ہے جب شام اور عراق میں دہشت گردوں کے ذریعہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے اور زبر دست شکست کا سامنا کرنا پڑا تو اب شام میں مستقل زمینی آپریشن کرنے کی کوشش میں ہے ۔