رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے گذشتہ روز "استحکام پاکستان علماء و ذاکرین کنونشن" سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا: نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں عزادارای اور مجالس میں رکاوٹیں کھڑی کرنا افسوسناک ہے ۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی کے دوران پاکستان کا کردار مصالحانہ ہونا چاہئے کہا: مسلم ممالک ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کی بجائے مسائل مفاہمت سے حل کریں ۔
حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے یہ کہتے ہوئے کہ دہشتگردوں کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خاتمے کے بغیر ملک میں قیامِ امن ممکن نہیں ہے کہا: دہشتگردی کے واقعات کا تسلسل ملک کو انارکی کی طرف لے جانے اور ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے، دہشتگردی کے مائنڈ سیٹ کو جڑوں سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم ملک میں اتحاد کے داعی نہیں بلکہ بانی ہیں کہا: ہمارا کسی تنظیم، گروہ، انجمن، جماعت یا شخصیت کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں، قومی پلٹ فارم کے تحت خدمات کا تسلسل جاری ہے، افسوسناک امر ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں عزادارای اور مجالس میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں ۔
شیعہ علماء کونسل کے سربراہ نے یہ کہتے ہوئے کہ ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا کراچی شہر ایک مدت سے بدامنی اور اداسی میں ڈوبا ہوا ہے، یہاں سانحہ عاشورا اور سانحہ اربعین سمیت سینکڑوں سانحات نے ہزاروں کی تعداد میں ہم سے ہمارے پیاروں کو جدا کر ڈالا، مگر آج تک عوام حقائق جاننے کے منتظر ہیں کہا: اس شہر کو امن فراہم کرنا، اسکی روشنیاں واپس لانا، اسے امن و سکون کا گہوارہ بنانا ریاست کے ذمہ داران کی بنیادی ذمہ داری ہے ، ملک میں دہشتگردی کے واقعات کا تسلسل اور دہشتگردانہ کارروائیاں ملک کو انارکی کی طرف لے جانے، اور ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے، لہٰذا اس مائنڈ سیٹ کو جڑوں سے اکھاڑ نے کی ضرورت ہے، شدت پسندوں اور انکے سرپرستوں و سہولت کاروں کے خاتمے کے بغیر ملک میں قیامِ امن ممکن نہیں۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ یہ امت، امت واحد ہے، اتحاد امت قرآنی و نبوی فریضہ ہے، جسے ہم ملسل انجام دے رہے ہیں، اور تمام تر مشکلات و مسائل کے باوجود اس فریضہ کے ادائیگی سے قطعاً غافل نہیں، ہمارا امتیاز ہے کہ ہم ملک میں اتحاد کے داعی نہیں بلکہ بانی ہیں، اس وقت ملک کی دینی جماعتوں کے فورم ملی یکجہتی کونسل میں بیٹھے ہیں، متحدہ مجلس عمل کے حوالے سے ملک کی مختلف اہم اور سرکردہ دینی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم نے ہمیشہ داخلی وحدت کیلئے ایسا طرز اختیار کیا ہے کہ جس سے متعدد سازشیں ناکام ہوئیں کہا : ہمارا کسی تنظیم، گروہ، انجمن، جماعت یا شخصیت کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں، قومی پلٹ فارم کے تحت خدمات کا تسلسل جاری ہے، اس دھارے سے وابستگی آپ کی اپنی تقویت کا سبب ہے، مختلف ادوار کی مشکلات اور سختیوں کے باوجود ملی کارواں رواں دواں ہے، عوام کے بنیادی مذہبی اور شہری حقوق کے تحفظ کی جدوجہد جاری ہے، قید و بند کی صعوبتیں تو برداشت کی جاسکتی ہیں، لیکن قومی مفادات اور حقوق سے دستبردار نہیں ہوا جاسکتا، ہم شب و روز عوام کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور مسلسل سفر میں ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ضرب عضب کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا، ہم کہہ چکے ہیں کہ عزاداری، مذہبی، آئینی، قانونی حقوق کا مسئلہ ہی نہیں، بلکہ ہماری شہریوں آزادیوں کا مسئلہ ہے اور استحکام پاکستان کیلئے لازم و ناگزیر ہے، لہٰذا اس پر کوئی قدعن، رکاوٹ، زخنہ اندازی قابل قبول نہیں کہا: افسوسناک امر ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں عزاداری اور مجالس میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہے، اسی محرم و صفر میں بانیان مجالس، لائسنس داران، معزز و قانون پسند افراد کو ہراساں اور گرفتار کیا گیا، علماء، ذاکرین اور خطباء کی زبان بندیاں و ضلع بندی جیسے غیر قانونی اقدامات چار دیواری کے اندر مجالس کی بندش جیسے غیر انسانی و غیر اخلاقی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے، بلاجواز ایف آئی آر کیوں درج کی گئیں، ہم زور دیتے آرہے ہیں کہ تمام ایف آئی آرز واپس لی جائیں، اور بنیادی انسانی آزادیوں سے تعرض نہ کیا جائے، ملک کے شمالی علاقوں میں ہمارا بنیادی اور اساسی کردار ہے، ان کے بنیادی اور آئینی حقوق کی فراہمی ہمارے ہر ایجنڈے کا اولین نکتہ رہا۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ ہم نے ہمیشہ بین الاقوامی ایشوز پر کھل کر اپنا مؤقف دیا، خواہ وہ مسئلہ قبلہ اول کی آزادی کی تحریک کا ہو یا فلسطین و لبنان پر اسرائیلی مظاہم و بربریت کا، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ہو یا بحرین، عراق، شام اور نائیجریا میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو، دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک کو متحد ہو کر منفی قوتوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے کہا: اسلامی ممالک کو باہمی رواداری، برداشت اور تحمل کا رویہ اختیار کرنا چاہیے، مسلم ممالک ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کی بجائے مسائل مفاہمت سے حل کریں، سعودی عرب اور ایران کشیدگی کے دوران پاکستان کا کردار مصالحانہ ہونا چاہئے۔
شیعہ علماء کونسل کے سربراہ نے علماء کرام، اہل منبر و ذاکرین عظام سے یہ خطاب کرتے ہوئے کہ وہ اصلاح معاشرہ یعنی امر بالعمروف و نہی عن المنکر کے فریضے کی ادائیگی، وحدت تشیع اور اتحاد امت کیلئے کوششیں، عالم اسلام اور امت مسلمہ کے مسائل پر نظر، صحیح مؤقف کی حمایت، ملت جعفریہ کے استحکام اور قومی و ملی سطح پر درپیش تمام مسائل کے حل کیلئے رہنمائی کا کردار ادا کریں گے کہا: اپنی گفتگو اور خطابات میں قرآن و سنت جیسے معتبر مأخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے مکتب تشیع کے عقائد و نظریات کو مثبت انداز میں بیان کریں، کسی کی دل آزاری نہ کریں، سینکڑوں مشترکات کی روشنی میں اختلافی مسائل کے بیان سے گریز کیا جائے، عوام الناس کی صفوں میں اتحاد و یگانگت کو فروغ دیں، قومی و ملی معاملات میں باہم متحد اور ایک آواز ہو کر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں، اور اپنے دیرینہ ملی پلیٹ فارم سے وابستہ ہو کر قوم و ملت کی خدمت کا فریضہ انجام دیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز نشتر پارک کراچی پاکستان میں شیعہ علماء کونسل سندھ کے زیر اہتمام " استحکام پاکستان علماء و ذاکرین کنونشن " سینکڑوں علماء کرام و ذاکرین کی شرکت میں منعقد ہوا ۔ ان میں حجت الاسلام عارف حسین واحدی، حجت الاسلام شبیر میثمی، حجت الاسلام باقر نجفی، حجت الاسلام ناظر عباس تقوی، حجت الاسلام سبطین سبزواری، حجت الاسلام اسد اقبال زیدی، حجت الاسلام جعفر سبحانی، ارشاد نقوی، مرکزی صدر جے ایس او وفا عباس، رکن مرکزی شوریٰ ایم ڈبلیو ایم حیدر علی جوادی، حجت الاسلام ڈاکٹر عقیل موسٰی، ایم ڈبلیو ایم سندھ کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام مختار احمد امامی، رہنما کراچی ڈویژن علی حسین نقوی، معروف ذاکر فرقان حیدر عابدی، غلام علی وزیری کے نام سرفہرست ہیں ۔