رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان مینیجینگ کمیٹی کے نائب سربراہ شیخ نبیل قاؤوق نے اپنے ایک بیان میں کہا : آنے والا وقت یہ ثابت کر دے گا کہ سعودی حکومت نے لبنان کے خلاف بلا وجہ کی جو یلغار کر رکھی ہے وہ ایک غیر سنیجدہ اقدام ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے تاکید کی : حزب اللہ لبنان ظالم کے خلاف حق بات کہنے کی بناء پر سعودی عرب سے معافی نہیں مانگے گی ۔
حزب اللہ لبنان کے رہنما نے بیان کیا : اگر سعودی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ حزب اللہ اس سے معافی مانگے گی تو پھر وہ انتظار کرتی رہے۔ ظلم و ستم اور تکفیریوں کا مقابلہ کرنے کے لئے جو حق ہے ہم اس پر قائم رہیں گے۔
حزب اللہ کے رہنما شیخ نبیل قاؤوق نے کہا : سعودی حکام اس وقت مایوسی کے شکار ہیں کیونکہ یمن، شام، عراق اور لبنان میں ان کی پالیسیاں ناکام ہو گئی ہیں۔ یمن، شام اور عراق میں ناکام ہونے کے بعد اب سعودی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ لبنان پر بلا وجہ دباؤ ڈال کر اور لبنانیوں سے باج خواہی نیز لبنانیوں میں اختلاف اور تفرقہ پھیلا کر علاقے میں اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالے۔
دوسری جانب لبنان کے وزیر اعظم تمّام سلام نے بھی لبنانی عوام سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کے دباؤ کے مقابلے میں متحد ہو جائیں۔ لبنانی کابینہ کے متعدد وزیروں نے بھی سعودی حکومت کے اس مطالبے کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے کہ لبنان، سعودی عرب سے معافی مانگے۔
لبنان کے پارلیمانی امور کے وزیر محمد فنیش نے بھی کہا ہے کہ ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے جو معافی مانگیں۔
لبنان کے وزیر صنعت حسین حاج حسن نے بھی کہا کہ ہم سعودی حکومت کے اس فیصلے کو صحیح نہیں سمجھتے کہ معافی مانگیں یا دباؤ جھیلنے کے لئے تیار ہو جائیں۔
حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے بھی سعودی حکومت کے اقدامات کے جواب میں کہا ہے کہ لبنان آزاد منش قوم کا ملک ہے اور وہ اسی طرح باقی رہے گا اور کسی بھی دوسرے ملک کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کبھی بھی سعودی عرب یا کسی بھی دوسرے ملک کا فرمانبردار نہیں بنے گا۔
واضح رہے کہ شام اور یمن میں جنگ کی آگ بھڑکانے پر مبنی سعودی حکومت کے اقدامات پر حزب اللہ کی جانب سے کی گئی تنقیدوں کے بعد سعودی عرب نے پچھلے دنوں لبنانی فوج کے لئے تین ارب ڈالر کی اپنی فوجی امداد بند کر دی ہے اور سعودی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ لبنان سے واپس آجائیں۔
آل سعود حکومت نے نوّے لبنانی شہریوں کو سعودی عرب سے چلے جانے کو کہا ہے۔ سعودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد ریاض اور بیروت کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ سعودی عرب اور لبنان کے تعلقات میں کشیدگی کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ لبنانی حکومت نے قاہرہ اور جدہ میں ہونے والی نشستوں میں ایران مخالف مشترکہ بیان کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا جس پر سعودی عرب خاصا ناراض ہوا تھا۔