21 February 2016 - 11:19
News ID: 9092
فونت
آیت‎الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت ‎الله جوادی آملی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ معاد کی دلیلوں میں سے ایک دلیل تخلیقی نظام کا حق ہونا ہے بیان کیا : بصیرت کی بنیاد وہی عقل ہے ، اگر کوئی شخص عقل رکھتا ہو تو وہ صاحب بصیرت ہے ، جو لوگ جو صاحب عقل و فہم ہیں وہ قیامت کے مسئلہ پر یقین رکھتے ہیں کہ بغیر قیامت کے نظام ممکن نہیں ہے ۔
آيت‎‎‎الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت ‌الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس خارج میں سورہ مبارکہ دخان کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : یہ عین مطابق باریک تخلقی نظم دو چیز کو ثابت کرتا ہے اول یہ کہ ناظم باریک ، عین مطابق ، علیم و حکیم ہے اور دوم خلقت کا مقصد ، ممکن نہیں ہے کہ کوئی حکیم ہو اور بے کار و بے فائدہ و ظلم کام انجام دے ۔

انہوں نے قرآن کریم میں معاد کی دلائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : معاد کے وجود کے سلسلہ میں دلائل میں سے ایک اہم دلیل نظام خلقت کا حق ہونا اور خداوند عالم کا حکیم ہونا ہے ، اس سلسلہ میں ہے کہ اگر کوئی شخص جو مرضی بھی ہو انجام دینا چاہے انجام دے اور جو بھی کہنا چاہے وہ کہے اور کام میں حساب و کتاب نہ ہو ، جہان میں مختلف نظریہ و مکاتب اسی طرح پھیلے ہوں ، تو یہ باطل و بے فائدہ ہیں اور خداوند عالم بے فائدہ و باطل سے منزہ ہے ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : اگر سب کے سب ختم ہو جائیں اور حساب و کتاب کا نظام نہ ہو ، مؤمن و کافر و ظالم و مظلوم سب برابر ہوں ، آیات کے بعض حصہ میں استدلال کرتے ہوے فرمایا ہے کہ اگر قیامت کا وجود نہ ہو تو دونوں برابر ہوں گے ، یہاں دونوں مساوی ہیں لیکن ظلم بھی ہے ، سورہ جاثیہ میں معاد کے سلسلہ میں جو استدلال بیان ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ کیا کفار اور تباہ کاران خیال کرتے ہیں کہ مومن و پرہیزگار کے ساتھ ایک جیسے ہیں ، نہ ان کی زندگی اور نہ ہی ان کی موت ایک جیسی ہے ۔ 

انہوں نے اس شارہ کے ساتھ کہ یہ باریک نظام ایک علمی و حکیم خالق رکھتا ہے بیان کیا : سورہ مبارک روم میں فرمایا یہ لوگ اس طرف کی جو دنیا ہے اس کو دیکھتے ہیں لیکن اس طرف جہاں آخرت ہے اس کو نہیں دیکھتے ہیں اور یہ لوگ آخرت کے باطن سے غافل ہیں ، وہاں پر توضیح دی جاتی ہے کہ کیا خداوند عالم نے اس آسمان و زمین کو حق پر خلق نہیں کیا کہ جس کا شاندار کار کردگی مقرر ہے ، اگر مسلسل سب آتے رہیں اور جاتے رہیں اور کوئی حساب کا دن نہ ہو کہ یہ حق نہیں ہے ، کبھی کبھی یہ کلمہ وقت ، زمان ، اجل و حساب علامت ہے کہ جہاں کا حق ہونا یہ ہے کہ قیامت ہے ۔ 

حضرت آیت ‎الله جوادی آملی نے کہا : سورہ مبارکہ آل عمران کے اختمامی حصہ میں فرمایا ہے کہ جو لوگ متفکر ہیں و مقصد حاصل کر لی ہے اور کہتے ہیں «ربنا ما خلقت هذا باطلا»، خداوند عالم عام لوگوں کو «یا ایها الناس» سے تعبیر کرتا ہے ، اہل کتاب کے سلسلہ میں فرماتا ہے «یا ایها الذین اوتو الکتاب» دوسرے حصہ میں «یا ایها الذین آمنو»، ہے اور دوسرا حصہ جو اس سے قوی تر ہے «یا اولی الابصار» ہے اور اس سے بھی شدید تر تعبیر «یا اولوالالباب» ہے اور اس سے عظیم تعبیر «یا ایها النبی» و «یا ایها الرسول» ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : بصیرت کی بنیاد وہی عقل ہے ، اگر کوئی شخص عقل رکھتا ہو تو وہ صاحب بصیرت ہے ، وہ لوگ جو صاحب عقل و فہم ہیں وہ قیامت کے مسئلہ پر یقین رکھتے ہیں کہ بغیر قیامت کے نظام ممکن نہیں ہے ، سورہ مبارکہ حجر میں بھی قیامت کے سلسلے کو خلقت کے مقصد کے عنوان سے بیان کیا گیا ہے ، اگر کوئی فکر کرے کہ یہ باریک نظام کے لئے حتما کوئی حکیم ناظم ہے اور حکیم ناظم بے فائدہ کام کو انجام نہیں دیتا ہے وہ ابتدا کے لئے بھی فکر کرتا ہے اور انتہا کے لئے بھی ، یہ لوگ باریک نظم سے ناظم تک پہوچتے ہیں ، سورہ مبارکہ حجر میں قیامت کے مسئلہ کو آسمان و زمین کے حق ہونے کے ساتھ بیان کیا ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬