حجت الاسلام سید سبطین سبزواری:
رسا نیوز ایجنسی - شیعہ علما کونسل پنجاب پاکستان کے صدر نے یہ کہتے ہوئے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے نقصان دہ ہے کہا: ہم دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کے پاکستانی کردار کو سراہتے ہیں ۔
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علما کونسل پنجاب پاکستان کے صدر حجت الاسلام سید سبطین سبزواری نے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کو دور کرنے میں پاکستان کے ثالثی کے کردار کو سراہتے ہوئے ترکی اور ملائشیا پر زور دیا: عالم اسلام میں عقیدے کی بنیاد پر اختلافات کم اور اتحاد کی فضا مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی موجودگی میں 34 ممالک کے اتحاد کی ضرورت نہیں کا: امت مسلمہ کے دفاعی اتحاد کو تمام مسلم ممالک پر مشتمل ہونا چاہئے، چند ممالک کو شامل کرنا اور باقیوں کو نظرانداز کرنا امت مسلمہ میں تفریق کیساتھ فرقہ وارانہ تعصبات کو بھی واضح کرتا ہے ۔
حجت الاسلام سبزواری نے مشرق وسطیٰ میں بدامنی کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کسی بھی ریاست اور دوسرے ملک میں دہشتگردی کی حمایت میں فوج بھیجنے کی مذمت کی اور کہا: سعودی عرب کا شام میں فوج بھیجنے کا اقدام نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگا بلکہ خطے میں عدم استحکام اور امن کی بحالی کیلئے جاری اقدامات کو سبوتاژ کرنے کا بھی باعث ہوگا ۔
انہوں نے نائجیریا کے شہر زاریا میں فوج کے ہاتھوں مجلس عزا پر حملے میں ایک ہزار سے زائد افراد کی شہادت، اسلامی تحریک نائجیریا کے قائد آیت اللہ ابراہیم زکزاکی جراحت اور ان کی گرفتاری ، سعودی حکمرانوں کے ہاتھوں مجاہد عالم دین آیت اللہ الشیخ باقرالنمر کی شہادت اور ان واقعات پر عالمی اداروں اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور او آئی سی کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا: نائجیریا، برما، فلسطین، شام اور عراق میں ہونیوالی بربریت پر خاموش رہنے والی او آئی سی کا سعودی عرب کے سفارتخانے پر حملے پر ایران کیخلاف اجلاس طلب کرنے اور آیت اللہ باقرالنمر کی شہادت پر چپ سادھنے سے واضح ہوگیا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم سعودی عرب کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہے، جو مستقبل میں کسی بھی خطرے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
ایس یو سی پنجاب پاکستان کے صدر نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کو امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے نقصان دہ بتایا اور کہا: ہم دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کے پاکستانی کردار کو سراہتے ہوئے ترکی اور ملائشیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالم اسلام میں عقیدے کی بنیاد پر اختلافات کم کرنے اور اتحاد کی فضا مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے