‫‫کیٹیگری‬ :
04 March 2016 - 23:26
News ID: 9135
فونت
حجت الاسلام عارف واحدی :
رسا نیوز ایجنسی ـ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل نے کہا : اسلام کے نام پربننے والی ریاست میں کوئی غیر اسلامی قانون سازی تسلیم نہیں کرینگے ۔
حجت الاسلام عارف واحدي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے کہا : شیعہ علماء کونسل پاکستان کی حقوق نسواں بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کی تائید حقوق نسواں کے نام پر خاندانی نظام تباہ کرنے کی سازش ناکام بنائینگے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کسی قسم کی قانون سازی تسلیم نہیں کرسکتے اور حقوق نسواں بل کے نام پر معاشرے کا بہترین خاندانی نظام تباہ کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے علمائے کرام کے مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران کہا : پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کئے گئے حقوق نسواں بل کا اسلامی نظریاتی کونسل نے بغور اورشق وار جائزہ لے کر جن نکات کی نشاندہی کی اور اسے مسترد کردیا، اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

حجت الاسلام عارف واحدی نے کہا : پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا، اسلامی ملک کہلانے والے اس پاک سرزمین پر کسی قسم کی غیر آئینی و غیر اسلامی قانون سازی تسلیم نہیں کرسکتے ، جب ۷۳ کے متفقہ آئین میں واضح کر دیا گیا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی قانون سازی غیر اسلامی نہیں ہوسکتی توپھر کیوں ایسے غیر اسلامی قوانین بنائے جارہے ہیں؟

انہوں نے بیان کیا : اسلام نے خواتین کو جتنے حقوق دیئے وہ کسی بھی اور تہذیب ، معاشرے یا مذہب میں نہیں ہیں۔ تعلیم سے لے کر خاندانی اور پیشہ وارانہ سرگرمیو ں تک کی شریعت میں واضح ہدایات موجود ہیں لیکن افسوس حقوق نسواں کے نام پر معاشرے کا بہترین خاندانی نظام تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔

حجت الاسلام عارف واحدی نے بیان کیا : اسلام نے مرد و خواتین کو یکساں حقوق فراہم کئے ہیں لیکن جس طرح ایک سازش کے تحت معاشرے میں دانستہ اور غیر دانستہ طور پر بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ انتہائی تشویش ناک امر ہے جو نا قابل برداشت ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬