08 March 2016 - 08:53
News ID: 9154
فونت
حجت الاسلام محمد امین شہیدی :
رسا نیوز ایجنسی ـ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے کہا : خطہ میں سعودی عرب و اسرائیل کے درینہ دوستانہ تعلقات مسلم ممالک سے ڈھکے چھپے نہیں عالمی میڈیا میں اس اتحاد کو امریکی حکمت عملی کی طرف مثبت قرار دیا جانا ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔
حجت الاسلام محمد امين شہيدي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام محمد امین شہیدی نے سعودیہ کی قیادت میں بنے والے 34 ممالک کے فوجی اتحاد اور وزیر اعظم میاں نواز شریف کے اتحادی کی حیثیت سے شرکت پرشدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا : اس اتحاد کا مقصد اسلامی ممالک میں دہشت گردی کے خاتمہ نہیں بلکہ امت مسلمہ کے خلاف امریکی وصیہونی مفادات اور گریٹر اسرائیل کی تکمیل ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اس کے پس پردہ وہ قوتیں ہیں جنہوں نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران نہ صرف لاکھوں مسلمانوں کو آگ بارود کی بھٹی میں جھونک دیا بلکہ امت مسلمہ کو اقتصادی و معاشی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔

محمد امین شہیدی نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : تاریخ شاید ہے کہ دہشت گرد چاہے طالبان کے روپ میں ہوں یا داعش کی شکل میں ان کی فکری رہنمائی اور مالی معاونت میں عرب ممالک اور امریکہ کا کردار کلیدی رہا ہے۔ ہم خیال ریاستوں کا یہ فوجی اتحاد ان مسلم ممالک کے داخلی و خارجی مفادات کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو گا جو طاغوتی طاقتوں کے زیر اثر نہیں ہیں۔

انہوں نے بیان کیا : خطہ میں سعودی عرب و اسرائیل کے درینہ دوستانہ تعلقات مسلم ممالک سے ڈھکے چھپے نہیں عالمی میڈیا میں اس اتحاد کو امریکی حکمت عملی کی طرف مثبت قرار دیا جانا ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ انسداد دہشت گردی اتحاد میں ان مسلم ممالک کو دانستہ طور پر شامل نہیں کیا گیا جو امریکی ڈکٹیشن کو خاطر میں نہیں لاتے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے کہا : فرقہ وارانہ تقسیم کی بنیاد پر تشکیل کردہ اس اتحاد کے نا فقط عالمی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوں رہے ہیں بلکہ داخلی طور پربھی یہ اختلاف اور انتشار کا باعث بن رہا ہے، ہمارے ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے ذاتی مفادات اور کاروباری مقاصد کے حصول کی خاطربیس کروڑ عوام کی عزت اور وقارکو داؤ پر لگا دیا ہے ۔

حجت الاسلام محمد امین شہیدی نے کہا : انسداد دہشت گردی کے نام پر تشکیل کردہ یہ اتحاد کسی بھی صورت موثرثابت نہیں ہوسکتا کیوں کہ عالمی سطح پر اسلام کے خوش نما چہرے پرلگے داعش، النصرہ ، القائدہ ، طالبان اور بوکوحرام جیسے بدنما داغوں کو مٹانے کیلئے عملی طورپر میدان میں حاضر ممالک شام ، لبنان، عراق ، فلسطین اور ایران کو اس اتحاد سے باہر رکھا گیا ہے جو کہ اس اتحاد کی تشکیل میں تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬