09 March 2016 - 10:45
News ID: 9157
فونت
حجت الاسلام والمسلمین نیاز حسین نقوی:
رسا نیوز ایجنسی - ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے نائب صدر نے لاہور میں علماء کرام کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: تحفظ حقوق نسواں بل اسلام کے خاندانی نظام سے متصادم ہے ۔
حجت الاسلام نياز حسين نقوي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے نائب صدر حجت الاسلام والمسلمین نیاز حسین نقوی نے لاہور پاکستان میں علماء کرام کے وفد سے ملاقات میں تحفظ حقوق نسواں بل کو اسلام کے خاندانی نظام سے متصادم جانا ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ عجلت میں کی گئی قانون سازی کی وجہ سے معاشرے میں تقسیم اور دوریاں پیدا ہوگئیں کہا: اس متنازع قانون سازی کو واپس لے کر اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس نظرثانی کیلئے بھجوایا جائے ، اسلام نے خواتین کے حقوق کا ایسا تحفظ کیا ہے کہ جس کی کسی بھی مذہب میں مثال نہیں ملتی۔ حکمران خود کو لبرل ظاہر کرنے کیلئے شریعت کا مذاق اڑا کر عذاب الٰہی کو دعوت نہ دیں ۔


وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر نے تحفظ حقوق نسواں بل کو غیر ضروری اور اسلام کے خاندانی نظام سے متصادم بتایا اور کہا: پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں کی قانون سازی کو واپس لیا جائے، اسلامی نظریاتی کونسل کو بااختیار بنایا جائے تاکہ قرآن و سنت کیخلاف کوئی بل منظور نہ ہوسکے ۔


حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے مذہبی جماعتوں کے حالیہ اجلاس کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا : نئی قانون سازی میں خاوند کو بیوی کے مقابلے میں لاکھڑا کرنے کی سازش کی گئی ہے، جس کی وجہ سے گھریلو جھگڑوں میں اضافہ ہوگا، خواتین کو محفوظ کرنے کے دعوے کرنیوالے دراصل مغربی معاشرے کی تقلید میں خاندانی نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ خواتین دختر رسول (ص) سیدہ فاطمتہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تعلیمات کا مطالعہ کرکے ان کی سیرت پر عمل کریں تو گھریلو جھگڑے ہوں گے اور نہ ہی معاشی اور معاشرتی مسائل پیدا ہوں گے کہا : میڈیا کو بے ہودگی اور بے پردگی کے مارننگ شوز قوم پر مسلط کرنے کی بجائے، اسلام کے عادلانہ نظام اور خاندانی مسائل پر پروگرام کرنے چاہیں، تاکہ ذرائع ابلاغ قوم کو متحد رکھنے کا باعث بنیں نہ کہ سیکولرازم اور انتہا پسندی میں تقسیم کا باعث ہوں۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬