14 March 2016 - 15:09
News ID: 9166
فونت
جمعیت علماء پاکستان نیازی کے سربراہ:
رسا نیوز ایجنسی – سرزمین پاکستان کے مشھور سنی عالم دین معصوم نقوی نے اپنے ایک بیان میں یہ کہتے ہوئے کہ سعودی عرب کو اسرائیل کیخلاف جہاد کا اعلان کرنا چاہئے کہا: حزب اللہ شیعہ اور حماس سنی دونوں ملکر فلسطین کی آزادی میں کوشاں ہیں مگر سعودی اسرائیل سے دوستی اور اس کی حمایت میں مصروف ہے ۔
پير معصوم نقوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علماء پاکستان نیازی کے سربراہ پیر معصوم نقوی نے گذشتہ روز لاہور میں پیر اختر رسول قادری اور ڈاکٹر امجد حسین چشتی سے گفتگو میں عربستان سعودی کی جانب سے فلسطین کے بجائے اسرائیل کی ہمراہی پر شدید تنقید کی ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ  عرب ممالک امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازشوں کو پروان چڑھانے سے گریز کریں کہا: اس سے مزید انتشار، بدامنی اور دہشتگردی بڑھے گی، یمن اور شام میں سعودی عرب کے کردار کے حوالے سے کون نہیں جانتا؟ اس لئے بہتر ہوگا کہ او آئی سی اپنا کردار ادا کرے اور صرف ایک ملک کیخلاف محاذ بنانے کی بجائے اسرائیل اور امریکہ کیخلاف اتحاد تشکیل دیا جائے ۔


پیر معصوم نقوی نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کو فلسطینیوں پر مظالم کرنیوالے اسرائیل کیخلاف اعلان جہاد کا مطالبہ کیا اور کہا: حزب اللہ کو دہشتگرد قرار دینے سے ثابت ہوگیا ہے کہ فلسطین کی آزادی میں رکاوٹ ڈالنے والے کون ہیں؟


انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودی حکمرانوں کے تحفظ کیلئے تشکیل دیئے جانیوالے 34 رکنی اتحاد کی سرگرمیوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ ان کا ہدف دہشتگردی نہیں، ایران اور اس کے اتحادی ممالک ہیں جن کیخلاف محاذ بنایا گیا ہے کہا : حزب اللہ شیعہ اور حماس سنی ہے، مگر دونوں فلسطین کی آزادی اور تحفظ کیلئے کوشاں ہیں ۔ بہتر ہوگا کہ او آئی سی اپنا کردار ادا کرے اور صرف ایک ملک کیخلاف محاذ بنانے کی بجائے اسرائیل اور امریکہ کیخلاف اتحاد تشکیل دیا جائے تاکہ امت مسلمہ کی مضبوطی کا احساس پیدا ہو ورنہ ٹکروں میں بٹے رہے تو مزید انتشار بڑھے گا۔


پیر معصوم نقوی نے مزید کہا: سعودی عرب مصر، یمن اور شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرتا تو امت تقسیم بھی نہ ہوتی مگر لگتا ہے کہ امت کی تقسیم چاہنے والے خاصے متحرک ہو چکے ہیں جن میں پاکستان کو بھی پھنسایا جارہا ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬