14 March 2016 - 16:27
News ID: 9167
فونت
شیعہ علما کونسل پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی – حجج الاسلام عارف حسین واحدی اور سید ناظر عباس تقوی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ تحفظ نسواں بل کو تمام مکاتب فکر کے علما مسترد کر چکے ہیں کہا: تحفظ نسواں بل اسلام سے متصادم اور خاندانی نظام کیلئے زہر قاتل ہے ۔
حجج الاسلام عارف حسين واحدي اور سيد ناظر عباس تقوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علما کونسل پاکستان کے مرکزی جنرل سکریٹری حجت الاسلام عارف حسین واحدی اور شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر حجت الاسلام سید ناظر عباس تقوی نے اپنے الگ الگ بیان میں تحفظ نسواں بل کو اسلام سے متصادم اور خاندانی نظام کیلئے زہر قاتل بتایا ۔


حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے یہ کہتے ہوئے کہ ملک میں اتحاد کی فضا قائم کرنے میں علماء نے اہم کردار ادا کیا ہے فقط کچھ خریدے ہوئے لوگ دہشتگردی اور تکفیریت میں ملوث رہے ہیں کہا: اب ان زر خریدوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے، انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب ملک سے تکفیریت اور دہشتگردی کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔ اس حوالے سے افواج پاکستان اور سکیورٹی اداروں کا کردار قابل تعریف ہیں ۔


انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ خاندانی نظام میں بگاڑ کا باعث بننے والے تحفظ نسواں بل کو تمام مکاتب فکر کے علماء مسترد کر چکے ہیں جسے حکومت کو واپس لینا پڑے گا کہا: اس کی غیر اسلامی شقیں این جی اوز سے متاثرہ اور معاشرے کو یورپی بنانے کی سازش ہیں، 15 مارچ کو منصورہ لاہور میں ہونیوالے مذہبی جماعتوں کے اجلاس میں حکومت کے غیر آئینی اور ملک کو سیکولر ریاست بنانے کے غیر اسلامی اقدامات کیخلاف لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، اس سے دینی جماعتوں کے اتحاد کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں، جس کیلئے مختلف قائدین نے اظہار بھی کیا ہے البتہ ہاں اگر حکومت خاندانی نظام میں بہتری پیدا کرنا چاہتی ہے تو علماء اور مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے ۔ 


حجت الاسلام واحدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ لیکن ہم بارہا واضح کر چکے ہیں کہ عزاداری سید الشہدا اور مسلمات تشیع پر کوئی قدغن برداشت نہیں کریں گے، اس کیلئے چاہے جتنی بھی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں کہا : متحدہ مجلس عمل کی جماعتیں ایک بار پھر قریب آرہی ہیں، اس حوالے سے منگل کو ہونیوالا اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین بھی شریک ہوں گے ۔


دوسری جانب شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر حجت الاسلام سید ناظر عباس تقوی نے موجودہ حقوق نسواں بل کو اسلام اور شریعت سے متصادم بتایا اور کہا: خواتیں کے حقوق کی بہترین مثال پیغمبر اکرم کی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حیات طیبہ ہے جو تمام عالم اسلام کی خواتیں کیلئے نمونہ عمل ہے ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اسکا آئین بھی اسلامی ہے، لیکن آزادی کے نام پر کوئی ایسا بل جو اسلام اور شریعت سے ٹکراتا ہو ہم اُس بل کی حمایت نہیں کریں گے کہا: اسلام نے خواتیں کے جو حقوق بیان کئے ہیں اُس میں جو آزادی خواتیں کو دی گئی ہے اُس میں وسعت پائی جاتی ہے ۔


حجت الاسلام تقوی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ماضی میں بھی حقوق نسواں کے نام پر پرویز مشرف نے جو بل پیش کیا تھا اُس سے معاشرے پر جو برے اثرات مرتب ہوئے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، مغربی سوچ اور فکر رکھنے والے خواتیں کو سنہری باغ دکھا کر آزادی کے نام پر معاشرے کو غلط راستے پر گامزن کرنا چاہتے ہیں کہا: اسلام نے بیوی اور خاوند کے جو حقوق بیان کئے ہیں اُن کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون سازی کی جائے۔ اسلام نے خواتیں کی تعظیم اور تکریم کا جو عملی نمونہ پیش کیا ہے دور جاہلیت سے اُس کا تقابل کیا جاسکتا ہے دور جہالت میں عورت کی کیا حیثیت اور عزت تھی، لیکن اسلام نے آنے کے بعد عورت کو عزت اور شرف عطا کیا۔


انہوں نے مزید کہا : آج آزادی کے نام پر عورتوں کو اشتہارات کی زینت بنانا اور عورتوں کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنا، یہ مغرب کی سیاست تو ہو سکتی ہیں مگر اسلام کی نہیں ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬