رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹیو کونسل کے ڈپٹی چیئرمین حجت الاسلام نبیل قاؤوق نے جنوبی لبنان میں واقع علاقے صریفا میں شہید محمد بسام نجدی کے بارے میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں سعودی عرب کو پورے علاقے کے لئے خطرہ بتایا ۔
انھوں نے وہابیت کو پوری انسانیت کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا: مغربی ممالک کو بھی اب اس خطرے کا اندازہ ہوچکا ہے ، وہ اس بات کو سمجھ چکے ہیں کہ لندن، میڈریڈ اور پیرس میں خود کو دھماکوں سے اڑا لینے والے سبھی دہشت گردوں کا تعلق وہابی مکتب سے رہا ہے ۔
حجت الاسلام نبیل قاؤوق نے یہ بتاتے ہوئے کہ سعودی عرب اس وقت پورے مشرق وسطی اور اس علاقے کے عوام کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے کہا: خلاف سعودی عرب کے دشمنانہ فیصلوں کے بعد اب یہ بات یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ سعودی عرب کی حکومت، ایک دہشت گرد حکومت ہے جو لبنان، لبنانی قوم ، فوج نیز تحریک مزاحمت کو نشانہ بنا رہی ہے۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کبھی بھی مزاحمت کے محاذ میں شامل نہیں ہوا اور اس کی غیر اعلانیہ جنگ بھی ہمیشہ مزاحمت کے خلاف رہی ہے اور اب مزاحمت کے خلاف وہ اعلانیہ جنگ کر رہا ہے کہا: تحریک مزاحمت کی طاقت، ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہوئی ہے جو اپنے عروج پر پہنچی ہوئی ہے اور اگر اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کے مشتبہ اور پر اسرار فیصلوں سے اس کے لئے توازن کا راستہ کھل رہا ہے تو اسے جان لینا چاہئے کہ تحریک مزاحمت، اسے دو ہزار چھے کی تینتیس روزہ جنگ سے بھی کہیں بڑی شکست دینے کے لئے مکمل آمادہ ہے۔