رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان، لکھنو کے آصفی مسجد ، بڑا امام بارگاہ میں لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے اس ہفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں امام زین العابدین سید سجاد علیہ السلام کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا : ساجد وہ ہے جو سجدہ کو انجام دینے کے لئے پاک زمین تلاش کرے تا سجدہ کو انجام دے سکے لیکن سید سجاد وہ ہیں جن کو خود زمین تلاش کرتی ہے ۔
انہوں نے دعا اور مناجات کے فرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : دعا کے معنی حاجت طلب کرنا ہے مانگنا ہے اور مناجات کے معنی سرگوشی کرنا ہے ، جو دور ہوتا ہے اسے پکارا جاتا ہے لیکن جو قریب ہوتا ہے اس سے سرگوشی کی جاتی ہے ۔
لکھنو کے امام جمعہ نے صبر کی معنی کو بیان کرتے ہوئے کہا : صبر کے معنی ہیں طاقت رکھتے ہوئے بھی طاقت کا اظہار نہ کرنا یعنی کسی بھی کام کے انجام دینے کی طاقت و صلاحیت ہوتے ہوئے بھی خدا کی رضا کے لئے اس کو انجام نہ دینا اور ایک صبر علی الریا ہے کہ اس کا معنی ہے دکھاوا نہ کرنا ۔
انہوں نے بیان کیا : امام زین العابدین علیہ السلام کے ایک رشتہ دار غریب تھے امام رات کے اندھیرے میں اس کے گھر اناج رکھ دیا کرتے تھے اور جب وہ اناج اٹھاتا تھا تو امام کو برا بھلا کہتا تھا اور کہتا تھا کہ غیر شخص میری مدد کر رہا ہے اور یہ امام ہمارے رشتہ دار ہونے کے باوجود میرا خیال نہیں کرتے ہیں لیکن اتفاق سے ایک دن اس کو اس کا اندازہ ہو کیا کہ یہ مدد کرنے والا کوئی اور شخص نہیں ہے بلکہ خود امام ہیں تو اس کو اپنے عمل پر کافی شرمندگی ہوئی یہ ہے صبر علی الریا ۔
لکھنو کے امام جمعہ نے نے اخلاق اور صلہ رحمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اخلاق اور صلہ رحمی یہ ہے کہ جب کوئی شخص بد اخلاقی سے پیش ائے تو اس سے خوش اخلاقی سے پیش آیا جائے ، صلہ رحم واجب امر ہے صلہ رحم خونی رشتہ داروں کے لئے ہے ۔
انہوں نے شیعہ دشمن عناصر کی طرف سے شیعوں کی ملکیت کو نقصان پہوچانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : حالات ہمارے حق میں نہیں ہیں حسین آباد ٹرسٹ کی دکانوں کے سلسلہ میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے حسین آباد ٹرسٹ کی زمین پر غیر جواز کام جاری ہے پیسہ لے کر شیعوں کی جاگیروں کو نقصان پہوچایا جا رہا ہے ۔
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : وقف کی زمینوں پر بھی ہر طرف غیر قانونی طور پر کام جاری ہے جو علمای کی خاموشی کی وجہ سے ہے اگر قوم اب بھی بیدار نہیں ہوئی تو حالات مزید خراب ہوتے چلے جائے نگے ۔