رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائدانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کی مختلف یونیورسٹیوں کے ہزاروں طلبہ و طالبات اور طلبہ تنظیموں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے دین خدا کے یاور و مددگار کی مدد و نصرت کے بارے میں پروردگار عالم کے حقیقی اور ناقابل تبدیل و سچے وعدے کو ایک امید بخش نقطہ قرار دیا اور فرمایا : مغربی تمدن کی فرسودگی اور ناقابل انکار انحطاط جو آئندہ دیکھنے میں بھی آئے گا، ایرانی قوم کی عمومی تحریک کے عمل میں ایک اور امید افزا نقطہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ظالم سامراجی طاقت کے سلسلہ میں فرمایا : آپ جوانوں اور نوجوانوں کو اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ انسانیت کے دشمنوں کا زوال یعنی امریکی تمدن کے انحطاط اور اسرائیل کے زوال کا بالکل مشاہدہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی رہبری کی طرف نسبت دینے کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں جو خط لکھا گیا اور جو شرائط بیان کئے گئے ان کو ملحوظ نہیں رکھا گيا اورہم نے اس سلسلے میں صدر اور وزیر خارجہ کو کئی بار یاد دہانی بھی کرائی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں حکومت کے تمام اجرائی امور میں مداخلت نہیں کرتا ہوں ، ہاں حہاں انقلاب اسلامی کے کلی اصولوں کے خطرے میں پڑنے کا مسئلہ پیدا ہو تو وہاں مداخلت ضروری ہوجاتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں میں طلباء تنظیموں کی طرف سے اپنےمطالبات منوانے کے سلسلے میں سرگرمیوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: طلباء نے شکر فیکٹری کے مسئلہ کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا، طلباء کے پاس نہ مال و زر ہے اور نہ ہی قانونی قدرت ہے لیکن طلباء کے حضور کی بنا پر مشکلات حل ہوجاتی ہیں، طلباء کی ملکی اور غیر ملکی امور کے بارے میں گہری نظر ہونی چاہیے ، طلباء نے یمن ، فلسطینی، نائجیریا اور نیوزی لینڈ میں رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں بھی اہم اور مثبت اقدامات انجام دیئے۔
انہوں نے طلباء سے حکمت عملی کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا : سفارتخانہ کے سامنے احتجاج اور موجودگی اچھا اقدام ہے طلباء کی بیداری کا مظہر ہے۔ احتجاج میں بھی عقل ، حکمت اور سنجیدگی کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلباء سے جوش و ولولہ اور جذبہ و ایثار کے ساتھ کام کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ہم نے طاغوتی دور میں جوش و جذبہ سے کام کیا ، ہمیں بہت سے دکھ ، درد و رنج اور مصائب و آلام کا سامنا کرنا پڑا، بہت زيادہ رکاوٹیں تھیں ۔ آپ بھی آج دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لئے اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں ، انقلابی اور حزب اللہی جوانوں کو اقتدار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں ،تاکہ آپ کا غم و غصہ بھی تمام ہوجائے گا اور یہ غم و غصہ صرف آپ سے متعلق نہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی طرح یونیورسٹی طلبا و طالبات اور جوانوں و نوجوانوں کو خداوند متعال سے راز و نیاز اور اس کے ساتھ رابطے کی تقویت کے لئے ماہ مبارک رمضان کے بہترین موقع سے فائدہ اٹھائے جانے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ ماہ مبارک رمضان کو قرآن مجید سے انس ولگاؤ اور نماز و دعا کو ایک یادگار اور نیک عادت میں تبدیل کئے جانے کی ضرورت ہے۔
یونیورسٹیوں میں تحریک کے لئے گروہوں کی تشکیل اور بین الاقوامی مسائل اور عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر بحث و گفتگو اور تبادلہ خیال کے لئے مزاحمت کا محور قرار پانے والے ملکوں کے طلبا کودعوت دیا جانا، ملک کے درخشاں مستقبل کا ہدف و مقصد حاصل کرنے میں قوم کی عام حرکت و تحریک میں بھرپور موجودگی کے لئے ایک ایسی تجویز ہے جو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے طلبا کو دی ہے۔