30 August 2012 - 18:06
News ID: 4497
فونت
ناوابستہ تحريک کے سولہويں سربراہي اجلاس سے رہبر معظم کا خطاب:
رسا نيوزايجنسي – رھبر معظم انقلاب اسلامي نے ناوابستہ تحريک کے سولہويں سربراہي اجلاس سے خطاب ميں نئے عالمي نظام ميں ناوابستہ تحريک کے اہم نقش پر تاکيد کرتے ہوئے کہا: بين الاقوامي غلط محاسبہ سے قوموں کا پيمانہ صبر لبريز ہوچکا ہے ?
ناوابستہ تحريک کا سولہواں اجلاس رہبر معظم انقلاب اسلامي

رسا نيوزايجنسي کي رھبر معظم انقلاب اسلامي کي خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ رھبر معظم انقلاب اسلامي حضرت ايت اللہ خامنہ اي نے اج صبح ناوابستہ تحريک کے سولہويں سربراہي اجلاس سے خطاب کيا ?

اس خطاب کا تفصيلي متن منرجہ ذيل ہے :

بسم‌ اللّه ‌الرّحمن ‌الرّحيم‌

الحمد للہ ربّ العالمين و الصلا? و السلام علي الرسول الاعظم الامين و علي الہ الطاھرين و صحبہ المنتجبين و علي جميع الانبياء و المرسلين

آپ معزز مہمانوں کو، ناوابستہ تحريک کے ملکوں کے سربراہوں، نمائندہ وفود اور اس عالمي اجلاس کے ديگر شرکاء کو خوش آمديد کہتا ہوں?

ہم يہاں اس مقصد سے جمع ہوئے ہيں کہ پروردگار کي نصرت و ہدايت سے اس مہم اور تحريک کو، کہ چھے عشرے قبل چند دلسوز اور فرض شناس سياسي رہنماؤں کي دانشمندي، حالات کے ادراک اور بيباکي کے نتيجے ميں جس کي داغ بيل پڑي تھي، دنيا کے عصري تقاضوں اور حالات کے مطابق آگے بڑھائيں، بلکہ اس ميں نئي جان ڈاليں اور ايک نئي حرکت پيدا کريں?

جغرافيائي اعتبار سے دور اور نزديک کے علاقوں سے ہمارے مہمان يہاں تشريف لائے ہيں جن کا تعلق گوناگوں قوميتوں اور نسلوں سے ہے اور جو مختلف اعتقادي، ثقافتي، تاريخي اور وراثتي پس منظر کے حامل ہيں، ليکن جيسا کہ اس تحريک کے بانيوں ميں سے ايک، احمد سوکارنو نے سنہ 1955 کے معروف بانڈونگ اجلاس ميں کہا تھا، ناوابستہ (تحريک) کي تشکيل کي بنياد جغرافيائي، نسلي اور ديني مماثلت نہيں بلکہ ضرورتوں کي يکسانيت ہے? اس وقت غير وابستہ تحريک کے رکن ممالک کو ايسے باہمي رابطے کي احتياج تھي جو انہيں جاہ طلب، استکباري اور کبھي سير نہ ہونے والے نيٹ ورکوں کے تسلط سے محفوظ رکھے، تسلط پسندي کے وسائل کي پيشرفت اور وسعت کے بعد آج بھي يہ ضرورت بدستور موجود ہے?

ميں ايک اور حقيقت پيش کرنا چاہتا ہوں؛

اسلام نے ہميں يہ درس ديا ہے کہ نسلي، لساني اور ثقافتي عدم مماثلت کے باوجود انسانوں کے اندر يکساں سرشت موجود ہے جو انہيں پاکيزگي، مساوات، نيکوکاري، ہمدردي اور امداد باہمي کي دعوت ديتي ہے اور يہي عمومي سرشت ہے جو گمراہ کن جذبات سے بحفاظت گزر جانے کي صورت ميں انسانوں کو توحيد اور ذات اقدس الہي کي معرفت کي سمت لے جاتي ہے?

اس درخشاں حقيقت ميں ايسي بے پناہ صلاحيت ہے کہ وہ آزاد، سربلند اور بيک وقت ترقي اور مساوات سے آراستہ معاشروں کي تشکيل کي بنياد اور پشت پناہ بن سکتي ہے، انسانوں کي جملہ مادي و دنياوي سرگرميوں کو روحانيت کي ضياء عطا کر سکتي اور اخروي جنت سے قبل جس کا وعدہ اديان الہيہ نے کيا ہے دنياوي جنت تعمير کر سکتي ہے? يہي عمومي اور مشترکہ حقيقت ہے جو ان اقوام کے برادرانہ تعاون کي اساس قرار پا سکتي ہے جو ظاہري شکل و شمائل، ماضي کي تاريخ اور جغرافيائي محل وقوع کے لحاظ سے آپس ميں کوئي مشابہت نہيں رکھتيں?
جب اس قسم کي اساس پر عالمي تعاون استوار ہوگا تو حکومتيں خوف و خطر، توسيع پسندي اور يکطرفہ مفادات کي بنياد پر نہيں اور ضمير فروش اور خائن افراد کے توسط سے نہيں بلکہ صحتمند مشترکہ مفادات کي بنياد پر اور اس سے بھي بالاتر انسانيت کے مفادات کے تناظر ميں باہمي روابط قائم کريں گي اور اپنے بيدار ضميروں اور اپني قوموں کے دلوں کو ہر تشويش سے نجات دلا سکتي ہيں?

يہ مطلوبہ نظام اس تسلط پسندانہ نظام کے عين مقابل نقطے پر ہے کہ حاليہ صديوں کے دوران توسيع پسند مغربي حکومتيں اور آج امريکا کي جارح اور استبدادي حکومت جس کي علمبردار، مبلّغ اور دعويدار ہے?

مہمانان عزيز!

چھے عشرے بيت جانے کے بعد بھي تاحال ناوابستہ تحريک کے اصلي اہداف بدستور زندہ اور قائم ہيں?؛ استعمار کي نابودي، سياسي، اقتصادي اور ثقافتي خود مختاري، طاقت کے بلاکوں سے عدم وابستگي اور رکن ممالک کے درميان آپسي وابستگي اور تعاون کے ارتقاء کے اہداف? دنيا کے عصري حقائق اور ان اہداف ميں فاصلہ بہت زيادہ ہے ليکن ان حقائق سے گزرتے ہوئے اہداف تک رسائي حاصل کرنے کا اجتماعي ارادہ اور ہمہ گير سعي و کوشش پرخطر ليکن اميد افزاء اور ثمر بخش ہے?

ماضي قريب ميں ہم سرد جنگ کے دور کي پاليسيوں اور اس کے بعد يکطرفہ طرز عمل کي شکست کے شاہد رہے ہيں? دنيا اس تاريخي تجربے سے عبرت حاصل کرتے ہوئے ايک بين الاقوامي نطام کي جانب حرکت کر رہي ہے اور ناوابستہ تحريک ( ان حالات ميں) ايک نيا کردار ادا کر سکتي ہے اور اسے ايسا ضرور کرنا چاہئے? يہ (نيا) نظام عمومي شراکت اور قوموں کے مساوي حقوق کي بنياد پر تشکيل ديا جانا چاہئے اور اس جديد نظام کي تشکيل کے لئے ہم تحريک کے رکن ممالک کي يکجہتي نماياں عصري تقاضوں ميں سے ايک ہے?

خوش قسمتي سے عالمي تغيرات کا افق ايک چند قطبي نظام کي خوش خبري دے رہا ہے جس ميں طاقت کے روايتي محوروں کي جگہ، گوناگوں اقتصادي، سماجي اور سياسي سرچشموں سے تعلق رکھنے والے مختلف ممالک، ثقافتوں اور تہذيبوں کا ايک مجموعہ لے رہا ہے? يہ حيرت انگيز تبديلياں جن کا ہم حاليہ تين عشروں کے دوران مشاہدہ کرتے رہے ہيں، واضح طور پر يہ ثابت کرتي ہيں کہ نئي طاقتوں کا طلوع قديمي طاقتوں کے زوال کے ہمراہ رہا ہے?

اقتدار کي يہ منتقلي ناوابستہ ممالک کو يہ موقعہ مہيا کراتي ہے کہ عالمي ميدان ميں موثر اور مناسب کردار ادا کريں اور روئے زمين پر منصفانہ اور حقيقي معني ميں شراکتي انتظامي سسٹم کي زمين ہموار کريں? ہم ناوابستہ تحريک کے رکن ممالک نظريات اور رجحانات کے اختلاف کے باوجود مشترکہ اہداف کے تناظر ميں ايک طويل مدت تک اپني يکجہتي اور باہمي رابطے کو محفوظ رکھنے ميں کامياب ہوئے ہيں اور يہ کوئي معمولي اور چھوٹي کاميابي نہيں ہے? يہ رابطہ منصفانہ اور انسان دوستانہ نظام کي اساس قرار پا سکتا ہے?

دنيا کے موجودہ حالات ناوابستہ تحريک کے لئے شايد دوبارہ ہاتھ نہ آنے والا موقعہ ہے? ہمارا موقف يہ ہے کہ دنيا کے کنٹرول روم کا اختيار مٹھي بھر مغربي ممالک کي آمريت کے چنگل ميں نہيں ہونا چاہئے? بين الاقوامي انتظامي امور کے ميدان ميں ايک عالمي جمہوري شراکت ايجاد کرنے اور اسے يقيني بنانے کي ضرورت ہے? يہ ان تمام ممالک کي احتياج ہے جو چند استبدادي اور تسلط پسند ممالک کي براہ راست يا بالواسطہ مداخلتوں سے نقصان اٹھاتے رہے ہيں اور آج بھي نقصان اٹھا رہے ہيں?

اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل کي ساخت اور اس کا اسلوب عمل غير منطقي، غير منصفانہ اور سراسر غير جمہوري ہے? يہ ايک کھلي ہوئي ڈکٹيٹرشپ، دقيانوسي، منسوخ شدہ اور خارج الميعاد سسٹم ہے? اسي غلط اسلوب عمل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امريکا اور اس کے ہمنوا، شريفانہ مفاہيم کے لباس ميں اپنا استبداد دنيا پر مسلط کرنے ميں کامياب ہوئے?

وہ بات کرتے ہيں انساني حقوق کي ليکن ان کي مراد مغربي مفادات ہوتے ہيں، وہ بات کرتے ہيں ڈيموکريسي کي ليکن اس کي جگہ مختلف ملکوں ميں اپني فوجي مداخلت کي بنياد رکھتے ہيں، وہ بات کرتے ہيں دہشت گردي کے خلاف جنگ کي اور شہروں اور قريوں ميں آباد نہتے عوام کو اپنے بموں اور ہتھياروں کي آماجگاہ بنا ديتے ہيں? ان کے نقطہ نگاہ کے مطابق بشريت پہلے، دوسرے اور تيسرے درجے کے شہريوں ميں تقسيم ہے? ايشيا، افريقا اور لاطيني امريکا کے انسانوں کي جانيں بے قيمت اور امريکا و مغربي يورپ ميں (بسنے والے انسانوں کي جانيں) بہت قيمتي قرار دي جاتي ہيں? امريکا اور يورپ کي سلامتي بہت اہم جبکہ بقيہ انسانوں کي سيکورٹي بے وقعت سمجھي جاتي ہے? ايذا رساني اور قتل اگر کسي امريکي، صيہوني يا ان کے گماشتہ افراد کے ہاتھوں انجام پائے تو جائز اور قابل چشم پوشي ہے?

ان کي خفيہ جيليں جو مختلف بر اعظموں ميں بے سہارا، وکيل کي سہولت سے محروم اور بغير کسي عدالتي کارروائي کے قيديوں سے مذموم ترين اور نفرت انگيز ترين سلوک کي گواہ ہيں ان کے جذبات کو ٹھيس نہيں پہنچاتيں? اچھے اور برے کي تعريف پوري طرح يکطرفہ اور امتيازي ہوتي ہے? وہ اپنے مفادات کو بين الاقوامي قوانين کا نام ديکر اور اپني غير قانوني اور تحکمانہ باتوں کو عالمي برادري (کے مطالبے) کا نام ديکر قوموں پر مسلط کر ديتي ہيں?

اپني اجارہ داري والے منظم ميڈيا نيٹ ورک کے ذريعے وہ اپنے جھوٹ کو سچ، باطل کو حق اور ظلم کو انصاف پسندي بناکر پيش کرتي ہيں اور ہر اس سچائي کو جو ان کے فريب کو برملا کرتي ہو جھوٹ اور ہر برحق مطالبے کو بغاوت کا نام دے ديتي ہيں?

دوستو! يہ ناقص اور زياں بار صورت حال جاري رہنے کے قابل نہيں ہے? اس غلط عالمي سسٹم سے سب تھک چکے ہيں? امريکا ميں دولت و اقتدار کے مراکز کے خلاف ننانوے فيصدي عوام کي تحريک اور يورپي ممالک ميں عوام کا اپني حکومتوں کي اقتصادي پاليسيوں پر ہمہ گير اعتراض بھي اس صورت حال سے قوموں کا پيمانہ صبر لبريز ہو جانے کي علامت ہے? اس غير منطقي صورت حال کا کوئي حل تلاش کرنا ضروري ہے?

ناوابستہ تحريک کے رکن ممالک کا ہمہ جہتي، منطقي اور مستحکم رابطہ راہ حل کي تلاش ميں بہت موثر واقع ہو سکتا ہے?

محترم حاضرين!

بين الاقوامي امن و آشتي عصر حاضر کي انتہائي اہم ضرورتوں ميں سے ايک ہے اور عام تباہي کے خطرناک ہتھياروں کي نابودي ايک فوري ضرورت اور عمومي مطالبہ ہے? آج کي دنيا ميں سيکورٹي ايک عمومي اور غير امتيازي احتياج ہے? جو لوگ اپنے اسلحہ خانوں کو انسانيت مخالف ہتھياروں سے بھر رہے ہيں، خود کو امن عالم کا علمبردار قرار دينے کا حق نہيں رکھتے? بلا شبہ يہ (ہتھيار) خود ان کو بھي امن و سلامتي فراہم نہيں کر سکتے?

بڑے افسوس کي بات ہے کہ آج يہ ديکھنے ميں آتا ہے کہ سب سے زيادہ نيوکليائي ہتھيار رکھنے والے ممالک اپنے فوجي نظام سے ان مہلک وسائل کو ختم کرنے کا حقيقي اور سنجيدہ ارادہ نہيں رکھتے بلکہ انہيں بدستور خطرات کے سد باب کا ذريعہ اور اپني سياسي و عالمي ساکھ کا ايک اہم معيار مانتے ہيں? يہ تصور بالکل غلط اور ناقابل قبول ہے?

جوہري ہتھيار سے نہ سيکورٹي حاصل ہوتي ہے اور نہ سياسي قوت بڑھتي ہے بلکہ يہ (ہتھيار) ان دونوں چيزوں کے لئے خطرناک ہے? سنہ انيس سے نوے کے عشرے کے واقعات سے ثابت ہو گيا کہ ان ہتھياروں کي موجودگي سابق سوويت يونين جيسي حکومت کو بھي بچا نہيں سکتي? آج بھي ہم ايسے ملکوں کو جانتے ہيں جو ايٹم بم کے مالک ہونے کے باوجود بد امني کي زد ميں ہيں?

اسلامي جمہوريہ ايران نيوکليائي، کيميائي اور اسي طرح کے ديگر ہتھياروں کے استعمال کو ناقابل معافي اور عظيم گناہ سمجھتا ہے? ہم نے جوہري ہتھيار سے پاک مشرق وسطي کا نعرہ بلند کيا ہے اور اس کي پابندي بھي کر رہے ہيں? (ليکن) يہ ايٹمي توانائي کے پرامن استعمال اور ايٹمي ايندھن کي پيداوار کے حق سے دست بردار ہو جانے کے معني ميں ہرگز نہيں ہے? عالمي قوانين کي رو سے اس توانائي کا پرامن استعمال تمام ممالک کا حق ہے?

سب کو اپنے ملک اور اپني قوم کي مختلف حياتي ضرورتوں کے تحت اس صاف ستھري انرجي کے استعمال کا موقعہ ملنا چاہئے اور اس حق کا حصول دوسروں پر منحصر نہيں ہونا چاہئے? چند مغربي ممالک جن کے پاس نيوکليائي ہتھيار ہيں اور جو اس غير قانوني عمل کے مرتکب ہوئے ہيں جوہري ايندھن کي پيداوار پر بھي اپني اجارہ داري قائم رکھنا چاہتے ہيں? مشکوک اقدامات انجام دئے جا رہے ہيں کہ ايٹمي ايندھن کي پيداوار اور فروخت پر کچھ مراکز کي دائمي اجارہ داري قائم ہو جائے جن کے نام تو بين الاقوامي ہوں ليکن در حقيقت وہ چند مغربي ممالک کے پنجے ميں جکڑے ہوئے ہوں?

ہمارے اس زمانے کا طرفہ تماشا يہ ہے کہ امريکا جس کے پاس سب سے زيادہ مقدار ميں انتہائي مہلک ايٹمي ہتھيار اور عام تباہي کے ديگر اسلحے ہيں اور ان کا استعمال کرنے والا جو واحد ملک ہے، آج ايٹمي عدم پھيلاؤ کا علم بردار بننا چاہتا ہے! انہوں نے اور ان کے مغربي ہمنواؤں نے غاصب صيہوني حکومت کو ايٹمي ہتھياروں سے ليس کرکے اسے اس حساس علاقے کے لئے بہت بڑے خطرے ميں تبديل کر ديا ہے ليکن عياروں کي يہي جماعت خود مختار ممالک کو جوہري توانائي کا پرامن استعمال کرتے ہوئے بھي نہيں ديکھنا چاہتي? يہاں تک کہ نيوکليائي دواؤں اور ديگر پرامن انساني مقاصد کے تحت ايٹمي ايندھن کي تعمير کے سد راہ بننے کے لئے اپني پوري توانائي استعمال کر رہي ہے?

نيوکليائي ہتھياروں کي تعمير پر تشويش تو ان کا جھوٹا بہانہ ہے? اسلامي جمہوريہ ايران کے سلسلے ميں انہيں خود بھي معلوم ہے کہ وہ سراسر جھوٹ بول رہے ہيں! ليکن جب سياست ميں روحانيت کي کوئي رمق باقي نہ رہ جائے تو وہ جھوٹ کو جائز قرار دے ديتي ہے? اکيسويں صدي ميں جو ايٹمي دھمکي دے اور اس پر اسے شرم بھي نہ آئے کيا وہ دروغ گوئي سے پرہيز يا اس پر شرم کرے گا?

ميں تاکيد کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اسلامي جمہوريہ جوہري ہتھياروں کے حصول کي کوشش ميں نہيں ہے? ساتھ ہي پر امن مقاصد کے تحت جوہري توانائي کے استعمال کے حق سے ہرگز چشم پوشي بھي نہيں کرے گي? ہمارا نعرہ ہے؛ "جوہري توانائي سب کے لئے، ايٹمي ہتھيار کسي کے لئے نہيں"? ہم ان دونوں باتوں پر اصرار کرتے رہيں گے? ہميں علم ہے کہ ايٹمي عدم پھيلاؤ کے معاہدے کے تناظر ميں ايٹمي ايندھن کي پيداوار پر چند مغربي ممالک کي اجارہ داري کا خاتمہ تمام خود مختار ممالک منجملہ ناوابستہ تحريک کے رکن ممالک کے مفاد ميں ہے?

امريکا اور اس کے اتحاديوں کے دباؤ اور زبردستي کے سامنے کامياب استقامت کے تين عشروں کے تجربے سے اسلامي جمہوريہ اس حتمي يقين پرپہنچ چکي ہے کہ ايک متحد اور عزم محکم رکھنے والي قوم کي استقامت تمام مخاصمتوں اور دشمنيوں پر غلبہ پانے اور اعلي اہداف کي جانب لے جانے والا پرافتخار راستہ تعمير کرنے پر قادر ہے? گزشتہ دو عشروں ميں ہمارے ملک کي ہمہ جہتي ترقياں ايک ايسي حقيقت ہے جو سب کي نظروں کے سامنے ہے اور اس پر نظر رکھنے والے بين الاقوامي رسمي اداروں نے بار بار اس کا اعتراف کيا ہے?

يہ سب کچھ پابنديوں، اقتصادي دباؤ اور امريکا و صيہونزم سے وابستہ چينلوں کي زہر افشانيوں کے عالم ميں حاصل ہوا ہے? پابندياں، جنہيں کچھ مہمل باتيں کرنے والے، کمر شکن قرار دے رہے تھے، نہ صرف يہ کہ کمر شکن ثابت نہيں ہوئيں اور نہ آئندہ ہوں گي بلکہ ان کي وجہ سے ہمارے قدم مزيد مستحکم، ہماري ہمتيں اور بھي بلند ہوئيں اور اپنے تجزيوں کي درستگي اور اپني قوم کي داخلي توانائي پر ہمارا اطمينان و بھروسہ اور بھي پختہ ہو گيا? ہم نے ان چيلنجوں کا سامنا کرتے وقت نصرت الہي کا منظر بارہا اپني آنکھوں سے ديکھا ہے?

مہمانان گرامي!

ميں يہاں ايک انتہائي اہم مسئلے کا ذکر کرنا چاہتا ہوں? اگرچہ اس کا تعلق ہمارے علاقے سے ہے ليکن اس کے وسيع پہلوؤں کا دائرہ علاقے سے باہر تک پھيل گيا ہے اور اس نے کئي عشروں سے عالمي سياست کو بھي متاثر کيا ہے? وہ فلسطين کا دردناک مسئلہ ہے? اس مسئلے کا خلاصہ يہ ہے کہ ايک آزاد اور واضح تاريخي شناخت رکھنے والا فلسطين نامي ملک بيسويں صدي کي چاليس کي دہائي ميں برطانيہ کي سرکردگي ميں وحشت ناک مغربي سازش کے تحت طاقت، اسلحہ، قتل عام اور فريب و عياري کے ذريعے اس کي (مالک) قوم سے ہڑپ کر ايک ايسي جماعت کو سونپ ديا گيا جس کي اکثريت کو يورپي ممالک سے ہجرت کرواکے لايا گيا تھا?

يہ سنگين غاصبانہ کارروائي جو شہروں اور قريوں ميں نہتے عوام کے قتل عام، ان کے گھربار سے ہمسايہ ممالک کي جانب ان کي جبري نقلي مکاني کے ساتھ انجام پائي، چھے عشروں سے زيادہ کي اس مدت ميں انہي مجرمانہ اقدامات کے ساتھ بدستور جاري ہے? يہ انساني معاشرے کا ايک اہم ترين مسئلہ ہے? غاصب صيہوني حکومت کے سياسي و فوجي قائدين نے اس عرصے ميں کسي بھي جرم کے ارتکاب سے دريغ نہيں کيا ہے؛ انسانوں کے قتل عام، ان کے گھروں اور کھيتوں کي تباہي، مردوں، عورتوں حتي بچوں کي گرفتاري اور انہيں دي جانے والي ايذاؤں سے ليکر اس قوم کي توہين اور تحقير، صيہوني حکومت کے حرام خوري کے عادي معدے ميں اسے نابود کر دينے کي کوششوں اور فلسطين اور ہمسايہ ممالک ميں ان کے پناہ گزيں کيمپوں پر حملوں تک جن ميں دسيوں لاکھ کي تعداد ميں مہاجرين پناہ لئے ہوئے ہيں، (کسي بھي مجرمانہ کارروائي سے انہوں نے دريغ نہيں کيا)? صبرا، شتيلا، قانا، دير ياسين وغيرہ کے نام ہمارے علاقے کي تاريخ ميں مظلوم فلسطيني عوام کے خون سے لکھے گئے ہيں?

آج 65 سال بعد مقبوضہ علاقوں ميں باقي رہ جانے والوں کے خلاف ان صيہوني درندوں کي يہي مجرمانہ کارروائياں اب بھي انجام پا رہي ہيں? وہ پے در پے نئے نئے جرائم انجام دے رہے ہيں اور علاقے کو ايک نئے بحران سے دوچار کر رہے ہيں? شايد ہي کوئي دن ايسا ہو جب ان نوجوانوں کے قتل ہونے، زخمي ہونے اور گرفتار کر لئے جانے کي خبريں نہ آتي ہوں جو دفاعي وطن ميں اور اپنے وقار کي بازيابي کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہيں اور اپنے گھروں اور کھيتوں کي نابودي پر صدائے احتجاج بلند کر رہے ہيں?

صيہوني حکومت جس نے تباہ کن جنگوں کي آگ بھڑکا کر، انسانوں کا قتل عام کرکے، عرب علاقوں کو ہڑپ کر اور علاقائي و عالمي سطح پر رياستي دہشت گردي کا بازار گرم کرکے دسيوں سال سے قتل و جنگ اور شرپسندي کي آگ بھڑکا رکھي ہے، فلسطيني قوم کو جس نے اپنے حقوق کي بازيابي کے لئے قيام کيا ہے اور جدوجہد کر رہي ہے، دہشت گرد قرار ديتي ہے اور صيہونزم سے تعلق رکھنے والے چينل اور بہت سے بکے ہوئے مغربي ذرائع ابلاغ بھي اپني اخلاقي ذمہ داريوں اور ميڈيا کے اصولوں کو پامال کرتے ہوئے اس کذب محض کو دہراتے ہيں?
انساني حقوق کے بلند بانگ دعوے کرنے والے سياسي رہنما بھي ان تمام جرائم پر اپني آنکھيں بند کئے ہوئے ہيں اور کسي بھي شرم و حيا کا احساس کئے بغير، المئے رقم کرنے والي اس حکومت کے حامي بنے ہيں اور اس کے وکيل اور محافظ کا کردار ادا کر رہے ہيں?

ہمارا موقف يہ ہے کہ فلسطين فلسطينيوں کي ملکيت ہے اور اس پر غاصبانہ قبضے کا تسلسل بہت بڑا اور ناقبل برداشت ظلم اور عالمي امن و سلامتي کے لئے ايک سنگين خطرہ ہے? مسئلہ فلسطين کے حل کے لئے مغرب والوں اور ان سے وابستہ لوگوں نے جتني بھي تجاويز پيش کي ہيں سب غلط اور ناکام ثابت ہوئي ہيں اور آئندہ بھي يہي ہوگا?

ہم نے بہت منصفانہ اور مکمل جمہوري راہ حل پيش کيا ہے کہ تمام فلسطيني خواہ وہاں کے موجودہ باشندے ہوں يا وہ افراد جنہيں دوسرے ملکوں کي جانب جبرا ہجرت کروا دي گئي اور جنہوں نے اب تک اپني فلسطيني شناخت قائم رکھي ہے، وہ مسلمان ہوں، يہودي ہوں يا عيسائي، سب دقيق نگراني ميں انجام پانے والے اطمينان بخش استصواب رائے ميں شرکت کريں اور اس ملک کے سياسي نظام کے ڈھانچے کا انتخاب کريں، تمام فلسطيني جو برسوں سے بے وطني کا دکھ جھيل رہے ہيں اپنے وطن لوٹيں اور اس ريفرنڈم اور اس کے بعد آئين کي تدوين اور انتخابات ميں حصہ ليں? اسي صورت ميں امن قائم ہو سکتا ہے?

يہاں ميں امريکي سياست دانوں کو، جو تا حال ہميشہ صيہوني حکومت کے محافظ اور پشت پناہ کي حيثيت سے ميدان ميں حاضر رہے ہيں، ايک خير خواہانہ نصيحت کرنا چاہوں گا? اس حکومت نے اب تک آپ کے لئے بے شمار درد سر کھڑے کئے ہيں، علاقے کي قوموں کے اندر آپ کو نفرت انگيز اور آپ کو ان کي نگاہوں ميں غاصب صيہونيوں کا شريک جرم بنا کر پيش کيا ہے? ان برسوں کے دوران اس راستے پر چلنے کي وجہ سے امريکي حکومت اور عوام کو جو مادي اور اخلاقي خسارہ اٹھانا پڑا ہے وہ سرسام آور ہے اور شايد اگر مستقبل ميں بھي يہي روش جاري رہي تو آپ کو اور بھي بڑي قيمت چکاني پڑ سکتي ہے?

آئيے! ريفرنڈم کے سلسلے ميں اسلامي جمہوريہ کي تجويز پر غور کيجئے اور شجاعانہ فيصلے کے ذريعے خود کو کبھي نہ حل ہونے والي اس گتھي سے نجات دلائيے! يقينا علاقے کے عوام اور روئے زمين کے تمام آزاد فکر انسان اس اقدام کا خير مقدم کريں گے?

مہمانان محترم!

ميں ايک بار پھر اپني شروعاتي گفتگو کي جانب پلٹنا چاہوں گا? دنيا کے حالات بہت حساس ہيں اور دنيا بڑے اہم اور تاريخي موڑ سے گزر رہي ہے? اميد ہے کہ ايک نيا نظام جنم لے رہا ہے? ناوابستہ تحريک ميں عالمي برادري کے دو تہائي سے زيادہ ارکان شامل ہيں جو مستقبل کے خدو خال طے کرنے ميں بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہيں? تہران ميں اس عظيم اجلاس کا انعقاد خود بھي بہت بامعني واقعہ ہے جسے اندازوں اور تخمينوں ميں مد نظر رکھنا چاہئے? ہم اس تحريک کے ارکان اپني وسيع صلاحيتوں اور امکانات کے باہمي فروغ کے ذريعے دنيا کو بدامني، جنگ اور تسلط پسندي سے نجات دلانے کے سلسلے ميں يادگار اور تاريخي کردار ادا کر سکتے ہيں?

يہ ہدف آپس ميں ہمارے ہمہ جہتي تعاون سے ہي حاصل ہو سکتا ہے? ہمارے درميان انتہائي دولت مند ممالک اور گہرا عالمي اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک کي تعداد کم نہيں ہے?
اقتصادي اور ميڈيا کے ميدان ميں تعاون اور آگے لے جانے اور بلنديوں پر پہنچانے والے تجربات کے تبادلے کي صورت ميں مشکلات کا حل يقيني طور پر ممکن ہو جائے گا? ہميں چاہئے کہ اپنے عزم و ارادے کو مستحکم کريں، اہداف کے تئيں وفادار رہيں، توسيع پسند طاقتوں کے غيظ و غضب سے نہ ڈريں اور ان کي مسکراہٹوں کے جھانسے ميں نہ آئيں، ارادہ الہي اور قوانين خلقت کو اپنا پشت پناہ سمجھيں، دو عشروں قبل کميونسٹ محاذ کي شکست اور موجودہ دور ميں مغرب کي نام نہاد لبرل ڈيموکريسي کي پاليسيوں کي شکست کو، جس کے آثار يورپي ممالک اور امريکا کي سڑکوں پر اور ان ممالک کي معيشتوں کو در پيش لا ينحل مشکلات کي صورت ميں سب کے سامنے ہيں، عبرت کي نظر سے ديکھيں?

آخري بات يہ کہ شمالي افريقا ميں امريکا پر منحصر اور صيہوني حکومت کے مددگار آمروں کي سرنگوني اور علاقے کے ملکوں ميں پھيلي اسلامي بيداري کو ہميں بہت بڑا موقعہ سمجھنا چاہئے?
ہم عالمي نظم و نسق ميں ناوابستہ تحريک کے سياسي کردار کو فروغ دينے کے بارے ميں غور کر سکتے ہيں، اس انتظامي سسٹم ميں تبديلي لانے کے لئے ايک تاريخي دستاويز کي تدوين اور اس کے اجراء کے وسائل فراہم کر سکتے ہيں، ہم موثر اقتصادي تعاون کي جانب پيش قدمي کي منصوبہ بندي اور اپنے درميان ثقافتي رابطوں کے نمونوں کا تعين کر سکتے ہيں? ايک فعال اور باہدف سکريٹريئيٹ کي تشکيل ان اہداف کے حصول ميں بہت موثر اور مددگار ہو سکتي ہے?

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬