04 September 2012 - 14:29
News ID: 4519
فونت
رسا نيوزايجنسي – بين الاقومي مسائل ميں رھبر معظم انقلاب اسلامي ايران کے مشاور، ڈاکٹر ولايتي کے دفتر نے بي بي سے نشر ہونے والے بان کي مون کے ترجمان «مارٹين نسيرکي» کي گفتگو کے جواب ميں بيانيہ ارسال کيا ?
ڈاکٹر ولايتي

رسا نيوزايجنسي کي رپورٹ کے مطابق، بين الاقومي مسائل ميں رھبر معظم انقلاب اسلامي کے مشاور، ڈاکٹر ولايتي کے دفتر کے بيانيہ ميں ايا ہے :

جو کچھ بھي ڈاکٹر ولايتي نے اقوام متحدہ کے جنرل سکريٹري بان کي مون کي رھبر معظم انقلاب اسلامي سے ملاقات کے حوالے سے نقل کيا ہے وہ رپورٹرز کي موجودگي ميں خود بان کي مون کے کلام کا نچوڑ ہے جس کي اڈيو اور ويڈيو فائل موجود ہے ?

اقوام متحدہ کے جنرل سکريٹري نے رھبرمعظم انقلاب اسلامي کو يوں خطاب کيا:

«As a supreme leader and also religious leader of not only Iran, but also this region, you can play crucially important role.»

« رھبر معظم اور ا?پ ايران نہيں بلکہ علاقہ کے مذھبي ليڈر ہونے کے ناطے بہت اھم کردار ادا کرسکتے ہيں? »

اور اقوام متحدہ کے جنرل سکريٹري نے ايک دوسرے مقام پر يوں کہا:

«You have an important role to play; you have been playing in the situation in Lebanon, Iraq. I know you are very much concerned for situation in Bahrain.
These are all the areas that Iran has been playing and will continue to play an important role.

I like to focus on one area today, on Syria. One of my main purposes of coming to meet you is to ask you to exercise maximum influence in resolving this crisis in Syria.

I think in this region, only Iran can play this crucially important role...... »

« ايران کا بہت اھم کردار رہا ہے اور اپ نے يہ کردار لبنان اور عراق کے سلسلے ميں ادا کيا ہے ، اور ميں معتقد ہوں کہ اپ بحرين کي بنسبت بہت زيادہ فکرمند ہيں ?

يہ وہ عناوين ہيں جس ميں اج تک ايران نے بہت اھم کردار ادا کيا ہے اور اميد ہے کہ ايران ائندہ بھي اسي طرح اھم کردار ادا کرتا رہے گا ?

ميں حاضر ہوں کہ اج ايک مسئلہ کے سلسلے ميں تاکيد کروں اور وہ سوريہ کے مسئلہ ہے ، اپ سے ملاقات کا ايک مقصد سوريہ کے سلسلے ميں اپنے روابط اور اثر ورسوخ سے استفادہ کرتے ہوئے اس بحران کا خاتمہ ہے ?

ميں معتقد ہوں کہ اس علاقہ ميں فقط ايران ہي اھم کردار ادا کرسکتا ہے .......»

البتہ بہتر تھا کہ اقوام متحدہ کے ذمہ داران امريکا کي باتيں نہ سننے کے حوالے سے رھبر معظم انقلاب اسلامي کي نصيحتوں پر عمل کرتے اور اقوام متحدہ کے جنرل سکريٹري بان کي مون کے اس واضح وروشن بيان کا انکار نہ کرتے ?

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬