سيد اشھد حسين نقوي:
رسا نيوزايجنسي - امام جعفر صادق (ع) کي شخصيت کا ايک گوشہ اپ کي علمي سرگرمياں اور فعاليتيں ہيں ، حضرت نے اپنے زمانہ حيات ميں بني عباس اور بني اميہ کي ا?پسي جنگ کے سبب سياسي حالات سے مکمل استفادہ کرتے ہوئے علم کے مختلف ميدانوں ميں، عقلي اور نقلي علوم ميں چار ھزار سے زيادہ شاگرد تربيت کئے ?
انسانوں کي ذاتي ضرورت ميں سے ايک، زندگي ميں ا?يڈيل کا ہونا ہے، يہ صفت انسان کي ترقي و تنزلي اور نابودي ميں بہت زيادہ اثر انداز ہے، اسي بناء پرھرکوئي اپنے لئے مناسب ا?يڈيل کي تلاش ميں بيحد کوششيں کرتا ہے ?
قرآن کريم، نے پيغمبر اکرم ـ صلّي الله عليه و آله وسلم ـ کو «اُسوه حسنه» يعني ا?پ کو انساني حيات کا بہترين ا?يڈيل قرار ديا، ا?پ کے بعد معصوم ائمہ عليهم السّلام ميں سے ھر ايک، انسانوں کے لئے بہترين ا?يڈيل ہيں، اخلاقيات و معرفت کے لعل و گوھر کي تلاش ميں نکلے افراد پر ضروري ہے کہ ان بزرگواروں کي شخصيت کو بہتر سے بہتر پہچانيں، اور ھم بھي اسي مقصد سے يہاں پر حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام کي زندگي کے بعض اھم گوشہ کي جانب اشارہ کررہے ہيں ?
صادق آل محمد ـ صلّي الله عليه و آله وسلم ـ اس زمانہ ميں زندگي بسر کي جس عصر ميں علم کا دور و دورہ تھا ، مختلف علوم ؛ تفسير، حديث، فقہ، کلام، طب، فلسفہ، نجوم و?????? کا جزيرہ عرب پر بول بالا تھا، اس کے علاوہ عصر امام ششم امام صادق ـ عليه السّلام ـ کو نظريات کے ٹکراو اور مختلف مذاھب و فرقوں کے پيدا ہونے کا زمانہ بھي کہا جاتا ہے ? اس زمانہ ميں معتزلہ، جبريہ، مُرجئہ، غُلات، زنادقہ و... جيسے فرقے وجود ميں ا?ئے، اور ھر ايک اپنے نظريات نشر کرنے ميں مصروف تھے ، يہ مسئلہ اسلامي معاشرے کو حقيقي اسلام تک رسائي ميں ا?ڑے بن سکتا تھا اور لوگوں کي گمراہي کا سبب ہوسکتا تھا، مگر ا?فتاب علم حضرت امام جعفر صادق ـ عليه السّلام ـ کچھ اس طرح ديگر نظريات پر غالب ا?يا کہ دوست و دشمن سب کے سب اس نور کي تمازت ميں دب کر اور انگشت بدنداں رہ گئے، حضرت نے علم و ثقافت اور تبليغ کے ميدان ميں بيحد کوششيں کيں، جس کے بعض نمونہ ذکر کئے جارہے ہيں ?
مايہ ناز شاگردوں کي تربيت
شيعوں کے چھٹے امام حضرت جعفر صادق ـ عليه السّلام ـ نے ملے ہوئے وقت سے بخوبي استفادہ کرتے ہوئے اسلامي معاشرے کي شديد ضرورتوں کے پيش نظر اپنے والد بزرگوار کي علمي تحريک کي علمبرادري کي، مختلف موضوعات پر مشتمل ايک عظيم درسگاہ قائم کي اورهشام ابن حکم، محمد ابن مسلم، ابان ابن تغلب، هشام ابن سالم و... جيسے شاگرد تربيت کئے جن کي تعداد چھار ھزار کے قريب بتائي جاتي ہے ?
ان ميں سے بعض افراد نے شگردوں کي تربيت کے علاوہ بہت سارے ديگر علمي ا?ثار کي تخليق کي ہے، جيسے هشام ابن حکم نے اکتيس جلدوں پر مشتمل کتاب تحرير کي، جابربن حيان نے بھي دوسو سے زيادہ جلدوں پر مشتمل کتاب لکھي جن کي کتابيں قرن وسطي ميں يوروپ کي مختلف زبانوں ميں ترجمہ کي گئيں ?
شيعوں کے چھٹے امام حضرت جعفر صادق ـ عليه السّلام ـ نے ملے ہوئے وقت سے بخوبي استفادہ کرتے ہوئے اسلامي معاشرے کي شديد ضرورتوں کے پيش نظر اپنے والد بزرگوار کي علمي تحريک کي علمبرادري کي، مختلف موضوعات پر مشتمل ايک عظيم درسگاہ قائم کي اورهشام ابن حکم، محمد ابن مسلم، ابان ابن تغلب، هشام ابن سالم و... جيسے شاگرد تربيت کئے جن کي تعداد چھار ھزار کے قريب بتائي جاتي ہے ?
ان ميں سے بعض افراد نے شگردوں کي تربيت کے علاوہ بہت سارے ديگر علمي ا?ثار کي تخليق کي ہے، جيسے هشام ابن حکم نے اکتيس جلدوں پر مشتمل کتاب تحرير کي، جابربن حيان نے بھي دوسو سے زيادہ جلدوں پر مشتمل کتاب لکھي جن کي کتابيں قرن وسطي ميں يوروپ کي مختلف زبانوں ميں ترجمہ کي گئيں ?
علم معرفت علم کي حقيقت اور ديگر علوم علم کا پيرايا
مکتب سوشيالوجي کے برخلاف جو علم کو بے حيثيت ديکھانے کي کوشش ميں ہے اور خالي الذھن خلقت کي تفسير کرنا چاھتے ہيں حضرت امام جعفر صادق ـ عليه السّلام ـ اسلام کو علمي اقدار کا حامي جانتے ہيں ?
اسلامي متون ميں کلمہ علم ومعرفت کے استعمال کے سلسلہ ميں تحقيق کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ علم اسلام ميں کلي طور سے دو مفھوم کے لئے استعمال کيا گيا ہے? ان ميں سے ايک کو علم کي حقيقت اور اصل جانتے ہيں اور دوسرے کو ظاھر اور اس کا پيرايا سمجھتے ہيں ?
اسلام کے لحاظ سے علم کي ايک حقيقت اور اس کا جوھر ہے و نيز اس کا ظاھر و ڈھانچہ بھي ہے، معروف اور رائج علوم چاھے وہ اسلامي ہوں يا غير اسلامي ، علم کا ڈھانچہ شمار کئے جاتے ہيں، مگر حقيقت و معرفتِ علم کچھ اور ہي ہے ?
جہاں کہا جاتا ہے کہ : «خدا ، فرشتے اور دانشور گواہي ديتے ہيں کہ خدا کے سوا کوئي معبود نہيں ہے » يا « صاحبان علم ا?گاہ ہيں کہ جو کچھ بھي ان کے پروردگار کي جانب سے ان پر نازل ہوا ہے حق ہے » يا « خدا کے بندوں ميں سے فقط صاحبان علم اُس سے ڈرتے ہيں » حقيقت علم کي گفتگو ہے ?
اور جہاں کہا جاتا ہے کہ : « خدا نے اسے جان بوجھ کر گمراہ کرديا » يا « جب اُنہيں علم مل گيا تو اُنہوں نے گمراہي کا راستہ اختيار کرليا » يا « جن لوگوں کو ا?سماني کتاب دي گئي ان لوگوں نے ا?پس ميں اختلاف نہيں کيا مگر علم حاصل کرنے کے بعد » يہ علم کا ظاھر ہے ?
يہاں پرسوال يہ اُٹھاتا ہے کہ علم کي حقيقت کيا ہے ؟ اور کس طرح علم کي حقيقت کو اس کے ظاھر سے الگ کيا جاسکتا ہے ؟ اور کس طرح اسے حاصل کيا جاسکتا ہے؟
علم کي حقيقت وہ نور ہے جس کي روشني ميں انسان دنيا کي حقيقت کو سمجھ سکتا ہے اور دنيا ميں اپنے مقام کو پا سکتا ہے، نورعلم کے مراتب ہيں جس کا بالاترين مرتبہ نہ فقط انسانوں کو ان کے راہ کمال سے ا?شنا کرسکتا ہے بلکہ اُنہيں اِس راستہ پر چلاکر انسانيت کے ا?علي مدارج تک پہونچا سکتا ہے ?
قران کريم نے واضح طور سے اس نور کے سلسلے ميں کہا: « جو مردہ دل تھے اسے زندہ کيا اور اُن کے لئے نور کي کرنيں فراھم کيں تاکہ اس کي روشني ميں لوگوں کے درميان چل سکيں ، گويا اس کے مانند ہے جو تاريکي ميں پھنس گيا ہو اور اس تاريکي سے نکلنے کي توانائي نہ رکھتا ہو ؟»
امام على عليه السلام نے اس نور کے سلسلے ميں اور اس نور کي اھم خاصيت، انسانوں کو ا?علي ترين مدارج تک پہونچانا بتاتے ہوئے کہا: « عقل زندہ ہے اور نفس مرچکا ہے ، يہاں تک اس کا بڑا پن چھوٹا اور اس کا غيض و غضب ختم ہوچکا ہے ، نور کي شعاعيں نورانيت پھيلا رہي ہيں جس سے شاہ راہ توحيد کو ديکھ جاسکتا ہے اور اس کے سايہ ميں قدم بڑھا سکتا ہے ، اس عالم ميں اس کے لئے ايک بعد دوسرا دروازہ کھلتا جاتا ہے اور وہ جاودانگي کي جانب قدم بڑھاتا ہے ، کيوں کہ اس نے اپنے دل کا استعمال کيا ہے اور اپنے پروردگار کو خوشنود کيا ہے » ?
وي ا?يتيں اور احاديث جو نورانيت کو انسانوں کے صحيح راستہ پر چلنے اور منزل کمال کي جانب قدم اٹھانے کا سبب جانتي ہيں، يا علم کو نور سے تعبير کرتي ہيں ، يا علم کو خدا پر ايمان اور انبياء الھي کي رسالت کا لازمہ جانتي ہيں اور نيک صفات اور شايستہ اعمال کا سبب سمجھتي ہيں در حقيقت جوھر علم اور حقيقت علم کي تفسير کرتي ہيں، يہ نور علم کا مغز اور ديگر تمام علوم اس کا ظاھر شمار کئے جانے کے سبب اس سے وابستہ ہيں ?
مکتب سوشيالوجي کے برخلاف جو علم کو بے حيثيت ديکھانے کي کوشش ميں ہے اور خالي الذھن خلقت کي تفسير کرنا چاھتے ہيں حضرت امام جعفر صادق ـ عليه السّلام ـ اسلام کو علمي اقدار کا حامي جانتے ہيں ?
اسلامي متون ميں کلمہ علم ومعرفت کے استعمال کے سلسلہ ميں تحقيق کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ علم اسلام ميں کلي طور سے دو مفھوم کے لئے استعمال کيا گيا ہے? ان ميں سے ايک کو علم کي حقيقت اور اصل جانتے ہيں اور دوسرے کو ظاھر اور اس کا پيرايا سمجھتے ہيں ?
اسلام کے لحاظ سے علم کي ايک حقيقت اور اس کا جوھر ہے و نيز اس کا ظاھر و ڈھانچہ بھي ہے، معروف اور رائج علوم چاھے وہ اسلامي ہوں يا غير اسلامي ، علم کا ڈھانچہ شمار کئے جاتے ہيں، مگر حقيقت و معرفتِ علم کچھ اور ہي ہے ?
جہاں کہا جاتا ہے کہ : «خدا ، فرشتے اور دانشور گواہي ديتے ہيں کہ خدا کے سوا کوئي معبود نہيں ہے » يا « صاحبان علم ا?گاہ ہيں کہ جو کچھ بھي ان کے پروردگار کي جانب سے ان پر نازل ہوا ہے حق ہے » يا « خدا کے بندوں ميں سے فقط صاحبان علم اُس سے ڈرتے ہيں » حقيقت علم کي گفتگو ہے ?
اور جہاں کہا جاتا ہے کہ : « خدا نے اسے جان بوجھ کر گمراہ کرديا » يا « جب اُنہيں علم مل گيا تو اُنہوں نے گمراہي کا راستہ اختيار کرليا » يا « جن لوگوں کو ا?سماني کتاب دي گئي ان لوگوں نے ا?پس ميں اختلاف نہيں کيا مگر علم حاصل کرنے کے بعد » يہ علم کا ظاھر ہے ?
يہاں پرسوال يہ اُٹھاتا ہے کہ علم کي حقيقت کيا ہے ؟ اور کس طرح علم کي حقيقت کو اس کے ظاھر سے الگ کيا جاسکتا ہے ؟ اور کس طرح اسے حاصل کيا جاسکتا ہے؟
علم کي حقيقت وہ نور ہے جس کي روشني ميں انسان دنيا کي حقيقت کو سمجھ سکتا ہے اور دنيا ميں اپنے مقام کو پا سکتا ہے، نورعلم کے مراتب ہيں جس کا بالاترين مرتبہ نہ فقط انسانوں کو ان کے راہ کمال سے ا?شنا کرسکتا ہے بلکہ اُنہيں اِس راستہ پر چلاکر انسانيت کے ا?علي مدارج تک پہونچا سکتا ہے ?
قران کريم نے واضح طور سے اس نور کے سلسلے ميں کہا: « جو مردہ دل تھے اسے زندہ کيا اور اُن کے لئے نور کي کرنيں فراھم کيں تاکہ اس کي روشني ميں لوگوں کے درميان چل سکيں ، گويا اس کے مانند ہے جو تاريکي ميں پھنس گيا ہو اور اس تاريکي سے نکلنے کي توانائي نہ رکھتا ہو ؟»
امام على عليه السلام نے اس نور کے سلسلے ميں اور اس نور کي اھم خاصيت، انسانوں کو ا?علي ترين مدارج تک پہونچانا بتاتے ہوئے کہا: « عقل زندہ ہے اور نفس مرچکا ہے ، يہاں تک اس کا بڑا پن چھوٹا اور اس کا غيض و غضب ختم ہوچکا ہے ، نور کي شعاعيں نورانيت پھيلا رہي ہيں جس سے شاہ راہ توحيد کو ديکھ جاسکتا ہے اور اس کے سايہ ميں قدم بڑھا سکتا ہے ، اس عالم ميں اس کے لئے ايک بعد دوسرا دروازہ کھلتا جاتا ہے اور وہ جاودانگي کي جانب قدم بڑھاتا ہے ، کيوں کہ اس نے اپنے دل کا استعمال کيا ہے اور اپنے پروردگار کو خوشنود کيا ہے » ?
وي ا?يتيں اور احاديث جو نورانيت کو انسانوں کے صحيح راستہ پر چلنے اور منزل کمال کي جانب قدم اٹھانے کا سبب جانتي ہيں، يا علم کو نور سے تعبير کرتي ہيں ، يا علم کو خدا پر ايمان اور انبياء الھي کي رسالت کا لازمہ جانتي ہيں اور نيک صفات اور شايستہ اعمال کا سبب سمجھتي ہيں در حقيقت جوھر علم اور حقيقت علم کي تفسير کرتي ہيں، يہ نور علم کا مغز اور ديگر تمام علوم اس کا ظاھر شمار کئے جانے کے سبب اس سے وابستہ ہيں ?
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے