رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شمالی عراق کی ایک شیعہ بستی پر دھشت گرد گروہ داعش نے حملہ کیا مگر جنوبی عراق کے 15 کیلومیٹر فاصلہ پر واقع ˈبشیرˈ نامی ترکمن دیھات میں موجود کرد جنگجو جوانوں اور پولیس کے دفاعی جواب سے روبرو ہوا جس سے وہ وہاں سے بھاگ نکلے ۔
پولیس نے اطلاع دی کہ کردی جوان، کرکوک سے بشیرنامی آبادی میں منتقل ہوگئے ہیں تاکہ وہ داعش سے مقابلہ میں مقامی جنگجو جوانوں اور پولیس کی مدد کرسکیں ۔
پولیس کی اطلاع کے مطابق، اس مڈبھیڑ میں کردوں کے ایک فوجی کمانڈر زخمی ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ موجود 6 مسلح افراد جاں بحق ہوگئے ہیں ۔
عراقی وزیر آعظم نوری مالکی کی حکومت ، عراق کے متعدد شمالی علاقہ سے دھشت گرد گروہ داعش کو باہر نکالنے میں مصروف ہے جسے داعش نے گذشتہ کچھ ہفتوں سے اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے ۔
مالکی نے کردوں کی فوج سے درخواست کی ہے کہ داعش کو ملک سے نکالنے میں ان کی مدد کریں ۔
دھشت گرد گروہ داعش کہ جو سابق ڈیکٹیٹر صدام حسین کی تائید کرنے والے اوران کے حامیوں میں سے ہیں انہوں نے عراق کے ایک صوبہ اور شمالی بغداد کے دیگر تین صوبوں کے متعدد علاقوں کو اپنے قبضہ میں لے رکھا ہے ۔
رپورٹیں بیان گر ہیں کہ اس دھشت گرد گروہ نے بہت سارے عراقی فوجیوں کو اسیر بنانے کے بعد انہیں قتل کردیا ، عوام کا قتل عام کیا اور ٹرکی کے ڈیپلومیٹ افراد کو اغوا کرلیا ہے ۔