شمالی خراسان کے سنی عالم دین ملاعبد الله خوش نظر نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں دھشت گرد گروہ داعش کی عراق اور شام میں جنایتوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا: مسلمان نما یہ دھشت گرد گروہ اسلام کے نام پر اسلام کی جڑیں کاٹ رہے ہیں ۔
انہوں ںے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس گروہ کی وحشی گری کا اسلام اور دینی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے کہا: ان لوگوں نے اسلام کا پرچم ہاتھوں میں لیکر اسلام اور مسلمانوں کے حق میں بہت بڑی خیانت کی ہے ۔
ایران کے صوبہ شمالی خراسان کے علاقہ مانہ کے سنی حوزہ علمیہ ربانیہ کے پرنسپل نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ان دھشت گرد گروہوں کے ہاتھوں اسلام اور مسلمین کے حق میں انجام پانے والی جنایتیں امریکا اور اسرائیل کے براہ راست انجام پانی والی جنایتوں سے کہیں زیادہ ہیں کہا: جنایت کی دنیا میں ان گروہوں ںے امریکا اور اسرائیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔
انہوں ںے اس بات تذکرہ کرتے ہوئے کہ داعش اور دیگر مسلم نما دھشت گرد گروہوں کو مغربی اور علاقہ کے شدت پسند عرب ممالک کی ہمہ گیر حمایت حاصل ہے کہا: مسلمان، دشمن کی ان سازشوں سے ہوشیار رہیں اور اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ان دھشت گرد گروہوں کا مقابلہ کریں ۔
ملاعبد الله خوش نظر نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی ممالک میں سرگرم دھشت گرد گروہ مغربی ممالک کے آلہ کار ہیں کہا: پوری ملت اسلامیہ ، شیعہ و سنی سبھی ان سے اظھار برآئت کریں اور ان کے مقابل آٹھ کھڑے ہوں ۔
انہوں ںے مزید کہا: عراق میں اس دھشت گرد گروہ داعش کے جنون آمیز اقدامات کا مقصد مسلمانوں میں اختلافات کی آگ بھڑکانا اور اسلامی سرزمین میں مسلکی جنگ کو شعلہ ور کرنا ہے کہ اس میدان میں فقط اسلام دشمن عناصر کامیاب و کامران ہیں ۔
سنی عالم دین نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شام میں ہار کے بعد یہ دھشت گرد گروہ عراق پہونچ گئے ہیں تاکہ اپنی خام خیالی میں شام اور عراق کے مابین ایک مستقل حکومت تشکیل دے سکیں کہا: وہ اس بات کو بھول بیٹھے تھے کہ شیعہ و سنی مسلمان اپنے مراجع تقلید کے فتوے پر لبیک کہتے ہوئے ان کے مقابل اٹھ کھڑے ہوں گے ۔
انہوں ںے اسلامی ممالک کے مسلمانوں کو ہوشیاری کی دعوت دیتے ہوئے فریب نہ کھانے کی درخواست کی اور کہا : تمام مسلمان من جملہ اسلامی جمھوریہ ایران کی عوام اتحاد و یکجہتی پر باقی رہیں تاکہ ہماری سرزمین پر حملہ کا تصور بھی ان دھشت گرد گروہوں کے ذہن میں نہ آ سکے ۔
ملاعبد الله خوش نظر نے بیان کیا: دنیا کے مسلمان ان تکفیری جنایت کاروں کے مقابل اپنے مذھبی بھائیوں کی مدد کریں تاکہ وہ یہ تصور نہ کرسکیں کہ مخلتف سرزمین اور ممالک کے مسلمان ان کے ہم عقیدہ اور ان کے حامی و موافق ہیں ۔
انہوں ںے واضح طور سے کہا: اگر حکم ولی فقیہ ہو تو ہم ان دھشت گرد گروہوں سے لڑنے اور اسلام و مقدس مقامات کی حفاظت کے لئے عراق جانے کو تیار ہیں ۔