رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین اور سرزمین حجاز میں مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کے عنوان سے بغداد میں کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں عراق کے علمائے کرام ، سیاسی و سماجی شخصیتوں کے علاوہ اعلی حکام نے شرکت کی ۔
نوری المالکی نے اس پروگرام میں بحرین اور سعودی عرب میں دو شیعہ علماء کی گرفتاری کو تکفیری فتووں اور فرقہ واریت کا نتیجہ شمار کیا اور کہا: اس قسم کے اقدامات کا منفی نتیجہ برآمد ہوتا ہے، دنیا کے سیاسی نظاموں اور حکومتوں کو معاشرے کے افراد کو الگ تھلگ اور دور کرنے کی روش ترک کردینی چاہئے ۔
انہوں نے بحرین کے شیعہ عالم دین شیخ علی سلمان اور سعودی عرب کے ممتاز شیعہ رہنما شیخ باقر النمر کی گرفتاری کی طرف اشارہ کیا اور کہا : جیل اور پھانسی کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور دہشت گرد گروہ ایسے حالات سے لوگوں کے درمیان فتنہ پھیلانے کے لیے غلط فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
عراق کے نائب صدر جمھوریہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شیخ باقر النمر سعودی عرب کے مشہور ترین سیاسی قیدی ہیں جنھیں حکومت کے خلاف بغاوت اور آشوب برپا کرنے اور نوجوانوں کو حکومت کے خلاف مظاہروں پر اکسانے جیسے بے بنیاد الزامات لگا کر پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے کہا: ادھر بحرین کی جمعیت اسلامی الوفاق کے سیکرٹری جنرل شیخ علی سلمان کو بھی عوام کے حقوق کا مطالبہ اور جمہوریت کی حمایت کرے کی بنا پر اٹھائیس دسمبر کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے ۔