رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جوادی آملی، حوزہ علمیہ قم کے اعلی سطح کے استاد کی ھفتگی اخلاق کے درس جس میں طلاب اور علماء و مازندران صوبہ کے تعلیم و تربیت کے ذمہ داروں اور مختلف ادارہ کے سربراہوں کی موجودگی میں انعقاد ہوا ۔
اس جلسہ میں حضرت آیت الله جوادی نهج البلاغه کے خطبه نمبر 218 و 219 کو بیان کرتے ہوئے توضیح دی اور کہا : نهج البلاغه کا خطبه نمبر 218 و 219 حضرت امام علی علیہ السلام کا وہ خط جو مصر کے عوام کے لئے تھا اس میں سے ہے کہ اے لوگوں ھر ھفتہ جمعہ کی نماز پڑھو اور یہ خط تیس صفحہ سے بھی زیادہ ہے ۔
اس مفسر قرآن کریم نے اپنی تقریر کو اس کے ساتھ بیان کیا کہ اخلاقی تعھد کی شناخت ، زبان شناسی کا رابطہ ، ھستی شناسی اور روان شناسی اخلاق، دین کے ساتھ جھان بینی دنیا نگری کے صحیح فھم پر متوقف ہے اظہار کیا : اخلاق علم جزئی ہے اور جب تک دنیا نگری صحیح نہ ہو انسان کے لئے اخلاق مجہول رہے گا ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان اخلاق کے فن میں طب، معماری اور آرٹ کے لحاظ سے خدا وند عالم کا مظھر ہے اظھار کیا : انسان طب کے ذریعہ سے اپنے برزخی بدن کو سالم کر لیتا ہے اور معماری کے ذریعہ اس کو مستحکم اور ھنر و آرٹ سے اس کو خوبصورت بناتا ہے ۔
حوزہ علمیہ کے اس استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ ھم لوگ اس عالم میں درمیانی حلقہ قرار دئے گئے ہیں اور موت کے ذریعہ اس پوست سے باھر آ جاتے ہیں اور دوسرے عالم کو کوچ کر جاتے ہیں اظھار خیال کیا : اس سے پہلے کہ شخص کا بدن قبر میں جائے اس کا روح برزخ کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے اور اپنے پروگرام میں تمام دوسروں کے اعمال و رفتار کو دیکھتا ہے ۔
انھوں نے اپنے تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا : جو لوگ اپنے زبان اور قلم سے جھوٹ بولتے ہیں اپنے برزخ کو خراب کر لیتے ہیں ۔
حضرت آیت الله جوادی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ دین کے معرفت شناسی کا منبع وحی ہے کہ خدا وند عالم انبیا اور اولیا کو عطا کیا ہے اظہار خیال کیا : انسان عقل اور نقل کو چراغ کے عنوان سے صراط کو مشخص کرتا ہے ۔