ثاقب اکبر - صفحه 2

ٹیگس - ثاقب اکبر
امام علیؑ کے بارے میں ایک چشم کشا واقعہ تاریخ میں نقل ہوا ہے، جسکے مطابق جب آپ نے کوفہ میں ایک بوڑھے یہودی کو بھیک مانگتے ہوئے دیکھا تو آپ نے سوال کیا کہ یہ میری حکومت میں بھیک کیوں مانگ رہا ہے؟ اس نے کہا یاعلی! کل تک مجھ میں قوت تھی، میں کام کرتا تھا، لیکن اب مجھ میں قوت نہیں رہی۔ امام نے فرمایا: اسکی تمام ضرورتوں کو بیت المال سے پورا کیا جائے اور اسے ماہانہ وظیفہ دیا جائے۔
خبر کا کوڈ: 435588    تاریخ اشاعت : 2018/04/16

پاکستان کے مسلمان اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ آل سعود کے مغربی استعمار سے کس قدر قریبی روابط ہیں۔ گذشتہ برس امریکہ جسے خواجہ آصف نے دشمن قرار دیا ہے، اسی کے صدر کے دورے کے موقع پر آل سعود نے مسلمانوں کی دولت اس پر جسطرح سے نچھاور کی ۔
خبر کا کوڈ: 435330    تاریخ اشاعت : 2018/03/12

جمعیت علمائے اسلام کے تمام دھڑے سنی حنفی دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان سے وابستہ مذہبی مدارس بھی اسی مکتب فکر سے متعلق ہیں۔ جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے نام میں اس امر کیطرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔ جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی مکتب فکر کی نمائندہ نہیں ہے۔ اسکے لٹریچر میں بھی فرقہ واریت کے بجائے اتحاد امت کا ذکر زیادہ ہے، لیکن خارجی حقیقت یہ ہے کہ غالب طور پر اس میں دیوبندی مکتب فکر سے تعلق یا اسکی طرف رجحان رکھنے والے افراد پائے جاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 435231    تاریخ اشاعت : 2018/03/03

حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر جانبدار رہتے ہوئے اس پیغام کو عام بھی کریں اور اسکی خلاف ورزی کا ارتکاب کرنیوالوں کو دائرہ قانون میں بھی لائیں۔ اس امر پر افسوس کا اظہار کئے بغیر چارہ نہیں کہ ماضی میں کسی ایک مسلک سے وابستہ افراد کی شدت پسندی پر اقدام کرتے ہوئے خواہ مخواہ دوسرے مسلک کے افراد کو بھی اذیتوں سے گزارا گیا ہے اور انکی تنظیموں پر پابندیاں عائد کی گئیں ہیں، تاکہ ”توازن“ کا تاثر ابھر سکے، حقیقت یہ ہے کہ اسطرح سے ”توازن“ وجود میں نہیں آتا بلکہ عدم توازن پیدا ہوتا ہے، گناہ گار اور بیگناہ کو برابر قرار دیکر معاشرہ میں توازن کیسے پیدا کیا جاسکتا ہے!
خبر کا کوڈ: 434668    تاریخ اشاعت : 2018/01/17

مختلف تجزیہ کار اس پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں کہ امریکہ پاکستان کیخلاف کیا کیا اقدامات کرسکتا ہے، تاہم امریکہ نے خود جو کچھ کہہ رکھا ہے، اسکے مطابق وہ پاکستان کے اندر نئی فوجی مداخلت کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ مداخلت ڈرونز کے حملوں میں اضافے کیصورت میں بھی ہوسکتی ہے، جیسا کہ امریکہ خود اسکا عندیہ دے چکا ہے۔ اسکے بارے میں ایک سوال یہ کیا جاتا ہے کہ کیا یہ ڈرون حملے غیر بندوبستی قبائلی علاقوں تک محدود رہینگے یا پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی کئے جاسکتے ہیں۔ ریکارڈ کے طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ امریکہ پہلے بھی پاکستان کے غیر قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کرچکا ہے۔
خبر کا کوڈ: 432550    تاریخ اشاعت : 2018/01/06

دنیا محو حیرت ہے، اب بھی بہت سے ہمدرد سمجھاتے ہونگے کہ اے دیوانو! کیا کرتے ہو؟ کیا دیکھتے نہیں ہو کہ راستے پرخطر ہیں، داعش ہے، القاعدہ ہے اور بے قاعدہ حکمران ہیں، لیکن یہ دیوانے عجیب ہیں، مشکلوں سے لطف اٹھاتے ہیں، مصیبتیں زیادہ آئیں تو کیف و سرور رسوا ہو جاتا ہے۔ جس بستی میں ان میں سے کسی مسافر کی لاش واپس آئے، وہاں سے اگلے برس زیادہ تعداد میں مسافر گریہ کناں نکل نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ ’’داناؤں‘‘ اور’’دانشوروں‘‘ کے مشورے اور تبصرے ان پر اسی طرح بے تاثیر ثابت ہوتے ہیں، جسطرح خود حسینؑ کو ترک سفر کا مشورہ دینے والوں کا مشورہ شکریہ کا ساتھ واپس لوٹا دیا جاتا تھا۔ حسینؑ تو وعدہ الٰہی نبھانے نکلے تھے اور حسینؑ کے دیوانے سنت نبویؐ میں اشک بہانے نکلے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 431820    تاریخ اشاعت : 2017/11/15

داعش سے جنگ کا تجربہ ہمارے خطے میں ایران اور روس کو زیادہ ہے، اس سلسلے میں انہیں مشرق وسطٰی میں خاصی کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں۔ ایران نے اپنے ملک کے اندر بھی داعش کے نیٹ ورک پر کاری ضربیں لگائی ہیں۔ اسے یقیناً افغانستان میں قوی ہوتی ہوئی داعش پر شدید تشویش ہوگی۔ پاکستان کے سپہ سالار جلد ہی ایران کے دورے پر جا رہے ہیں، توقع کی جا رہی ہے کہ اس سارے منظر نامے پر دونوں ملکوں کی عسکری قیادت کے مابین بات ہوگی۔
خبر کا کوڈ: 430344    تاریخ اشاعت : 2017/10/12

اب مسلمانوں کی جہاں دیدہ اور بابصیرت قیادت کھل کر دونوں مسئلوں کیطرف بیک وقت توجہ دے رہی ہے۔ خاص طور پر انہی ایام میں جب بھارتی وزیراعظم نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، ایران کے روحانی رہبر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے عوام اور عدلیہ کے ذمہ داران کو مسئلہ کشمیر کیطرف پوری توجہ دینے کی تاکید کی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ایران کی اسلامی انقلابی حکومت کے بانی امام خمینیؒ بھی دونوں مسائل کیطرف بیک وقت متوجہ رہے، تاہم ایران کی گذشتہ عرصے میں زیادہ توجہ مسئلہ فلسطین کی طرف رہی ہے۔ اب پے در پے آیت اللہ خامنہ ای نے مسئلہ کشمیر کو اپنی تقریروں میں اجاگر کرنا شروع کیا ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں دونوں مسائل کے مابین ہم آہنگی زیادہ کھل کر سامنے آگئی ہے۔ یہی امر اب ہمارے دانشوروں، صحافیوں اور قلم کاروں کو بھی سمجھنا ہے اور اپنے عوام کو سمجھانا ہے۔
خبر کا کوڈ: 429156    تاریخ اشاعت : 2017/07/24

اب مسلمانوں کی جہاں دیدہ اور بابصیرت قیادت کھل کر دونوں مسئلوں کیطرف بیک وقت توجہ دے رہی ہے۔ خاص طور پر انہی ایام میں جب بھارتی وزیراعظم نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، ایران کے روحانی رہبر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے عوام اور عدلیہ کے ذمہ داران کو مسئلہ کشمیر کیطرف پوری توجہ دینے کی تاکید کی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ایران کی اسلامی انقلابی حکومت کے بانی امام خمینیؒ بھی دونوں مسائل کیطرف بیک وقت متوجہ رہے، تاہم ایران کی گذشتہ عرصے میں زیادہ توجہ مسئلہ فلسطین کی طرف رہی ہے۔ اب پے در پے آیت اللہ خامنہ ای نے مسئلہ کشمیر کو اپنی تقریروں میں اجاگر کرنا شروع کیا ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں دونوں مسائل کے مابین ہم آہنگی زیادہ کھل کر سامنے آگئی ہے۔ یہی امر اب ہمارے دانشوروں، صحافیوں اور قلم کاروں کو بھی سمجھنا ہے اور اپنے عوام کو سمجھانا ہے۔
خبر کا کوڈ: 429156    تاریخ اشاعت : 2017/07/24

اسلام ٹائمز: امریکہ جو مشرق وسطٰی میں اپنے منصوبوں میں ناکام ہوچکا ہے، افغانستان کے مستقبل میں اپنے لئے اب کسی فیصلہ کن کردار کی خواہش رکھتا ہے۔ اس خواہش کی تکمیل کیلئے اسے افغانستان میں بھارت کی بھی ضرورت ہے اور افغانستان کے ایسے عناصر کی بھی جو روس، چین اور پاکستان کی مشترکہ حکمت عملی کے مقابلے میں اسکا ساتھ دے سکیں۔ اگر افغانستان کی حکومت ماسکو کے زیر اہتمام ہونیوالی امن کوششوں کی حقیقی حصے دار بن جائے تو امریکہ کی یہ ساری خواہشیں ناکام ہوسکتی ہیں۔ اس لئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پاکستان جو مسلسل افغان حکومت کیساتھ اچھے روابط کیلئے کوششیں کر رہا ہے، اسکا اُدھر سے اچھا جواب کیوں نہیں آتا، یہاں تک کہ افغان صدر پاکستان کے دورے کی دعوت بھی پائے حقارت سے ٹھکرا دیتے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 428006    تاریخ اشاعت : 2017/05/10

ٹیکنالوجی کی ترقی کا مطلب انسانیت کی ترقی نہیں ہے۔ جب تک ٹیکنالوجی کیساتھ ساتھ اخلاقیات کے بنیادی اصولوں کیمطابق انسانوں کی تربیت نہ ہو اور وہ اعلٰی انسانی اور سماجی اقدار کیساتھ قلبی طور پر وابستہ نہ ہوں تو پھر پہلے زمانے میں کہتے تھے کہ گدھے پر کتابیں لادنے کا کیا فائدہ اور آج کہا جاسکتا ہے کہ غیر تربیت یافتہ انسان کے ہاتھ میں ٹیکنالوجی کا ہتھیار دینے کا نتیجہ فساد اور تباہی کے سوا کچھ نہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ"ظَھَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ" انسانوں نے جو کچھ کسب کیا، اسکے نتیجے میں بر و بحر میں فساد ظاہر ہوگیا۔ کیا ہم نے نہیں دیکھا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی امریکہ کے حکمرانوں کے ہاتھ آئی تو جاپان کے دو ہنستے بستے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی آن کی آن میں تباہی اور بربادی کا نقشہ پیش کر رہے تھے۔ اسی امریکہ نے جب مدر آف آل بمز ایجاد کیا تو اسے اسوقت تک قرار نہ آیا، جب تک اسکے ذریعے سے اس نے افغانستان میں تباہی مچا کر تماشا نہ دیکھ لیا۔
خبر کا کوڈ: 427891    تاریخ اشاعت : 2017/05/03

یہ بات نہایت اہم ہے کہ تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے پاکستان میں دہشتگردی میں را اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی NDS کی مداخلت کے حوالے سے نہایت سنسنی خیز انکشافات کے دو روز بعد افغانستان سے یہ اہم بھارتی وفد غیر اعلانیہ طور پر پاکستان پہنچا۔ اسی طرح پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والے نے دفتر خارجہ میں پاکستانی حکام سے پاکستان میں دہشتگردی کرنے پر مامور گرفتار بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی سزا کیخلاف اپیل کی ہے۔
خبر کا کوڈ: 427799    تاریخ اشاعت : 2017/04/29

پاکستان میں تقریباً تمام قابل ذکر مذہبی مسالک کے لوگ موجود ہیں۔ اس سلسلے میں یہ بات بہت اہم ہے کہ ان مسالک کی آبادی پاکستان میں پورے عالم اسلام کی آبادی کے تقریباً تناسب کے ساتھ موجود ہے۔ یعنی دنیا بھر میں سنی اور شیعہ کی آبادی کا جو تناسب پایا جاتا ہے، تقریباً وہی تناسب پاکستان میں ان دونوں مسالک کے ماننے والوں کا ہے اور یہ دونوں مسالک باہم مل کر اس ملک میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اگرچہ کچھ عرصے سے بیرونی عوامل کی دست اندازی کی وجہ سے مسائل ضرور پیدا ہوئے ہیں، لیکن عوام کی بڑی تعداد نے شدت پسندی کے مظاہر کو مسترد کردیا ہے۔ اس طرح پاکستان کی یہ آباد ی عالمی سطح پر دیگر مسلمان ممالک کے لئے ایک نمونے کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔
خبر کا کوڈ: 427144    تاریخ اشاعت : 2017/03/27

سیہون شریف پر ہونیوالے تازہ حملے کے فکری و عملی پس منظر کو سمجھے بغیر ایسے واقعات کی روک تھام نہیں ہوسکتی اور اگر روک تھام ضروری ہے تو ’’متبادل بیانیہ‘‘ بھی ضروری ہے۔ وہی متبادل بیانیہ جس کا ذکر پاکستان کے ’’نیشنل ایکشن پلان‘‘ میں کیا گیا ہے۔ ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جو وزارتیں اور وزارتوں کے جو افسر پاکستان میں جس طرح کے مذہبی عناصر کیساتھ ملکر جس قسم کا ’’بیانیہ‘‘ تیار کرنیکی طرف گامزن ہیں، وہ آگ پر پانی ڈالنے کے بجائے جلتی پر تیل کا کام کریگا۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ اس بیانیے کی تیاری میں برصغیر کی مذہبی روایت اور رائج مذہبی رسوم کو کنٹرول کرنیکے نام پر انکی روک تھام کا راستہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ اس روک تھام کیلئے اب سرکاری طاقت کو بروئے کار لایا جائیگا۔ گویا پہلے جو کام غیر سرکاری عناصر اپنی طاقت سے انجام دے رہے ہیں، اب وہی کام ’’قانون، عدلیہ اور انتظامیہ کی طاقت‘‘ سے انجام دینے کی پالیسی اختیار کی جائیگی۔
خبر کا کوڈ: 426430    تاریخ اشاعت : 2017/02/20

ایک ’’بادشاہ‘‘ سے کسی نے کہا کہ آپ نے فلاں کو اتنے لاکھ درہم عطا کئے ہیں، مجھے بھی عطا کریں تو ’’بادشاہ‘‘ نے بے ساختہ کہا کہ اس کا تو میں نے ایمان خریدا ہے۔ ادھر سے عرض کیا گیا: حضور! میرا بھی ایمان خرید لیں۔ جب تک ایسے خریدار اور ایسے فروش کار محترم مسلمان سمجھے جاتے رہیں گے، کوئی بڑی اور مثبت تبدیلی عالم اسلام میں ہرگز رونما نہیں ہوگی۔ میں جانتا ہوں کہ اہل فکر و دانش جب تک حق گوئی سے کام نہ لیں، سچائیاں لوگوں تک نہ پہنچائیں، دین کی آفاقی صداقتوں کی طرف دعوت نہ دیں اور فریب کاروں کے چہروں سے نقاب نہ پلٹیں، کاروان رشد و ہدایت آگے نہیں بڑھ سکتا۔ البتہ جو لوگ اس راہ پر گامزن ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ راستہ بہت کٹھن ہے، جسے ایمان سے مزین زندہ و پائندہ عزم ہی سے پاٹا جاسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ: 425963    تاریخ اشاعت : 2017/01/28

تمام امکانات اور ممکنات کو سامنے رکھا جائے تو پاکستان کی خارجہ پالیسی کو از سر نو نئی جامعیت کے ساتھ تشکیل دینا ہوگا۔ ایک طرف روس اور چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور دوسری طرف امریکا نواز رجعت پسندوں سے دوستی، دو کشتیوں میں سوار ہونے کی کوشش قرار پائے گی۔ اب پاکستان کو یکسو ہونے کے ضرورت ہے۔ ہمارا یہ مقصد نہیں کہ خواہ مخواہ دشمن تراشی کی جائے لیکن ایسے نئے اقدامات اور امید افزائیوں سے گریز کرنا چاہیے جو خارجہ پالیسی کے نئے تقاضوں کے منافی ہیں۔
خبر کا کوڈ: 425603    تاریخ اشاعت : 2017/01/10

ثاقب اکبر :
ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا : مسئلہ کشمیرکشمیریوں کے جذبہ حریت اور پاکستان کی استقامت سے حل ہوگا ۔
خبر کا کوڈ: 422812    تاریخ اشاعت : 2016/08/24

رسا نیوز ایجنسی – منفی تعصب کے خاتمے کے لئے جو ابتدائی ترین کام اہل مذہب کو کرنا ہے، وہ ہے ’’دوسروں کے مقدسات کا احترام۔‘‘ تعصب کے خاتمے کا کم از کم تقاضا یہی ہے۔ اس کی تلقین خود مذہبی راہنماؤں کو کرنا ہے اور اس کی پاسداری کا اہتمام بھی سب سے پہلے انہیں کو کرنا ہے۔ یہ کام صرف ایسی کانفرنسوں، محفلوں اور مذاکروں میں نہیں ہونا چاہیئے کہ جہاں دیگر مذاہب اور مسالک کے لوگ بیٹھے ہوں، بلکہ ان محفلوں میں ایسا کرنا زیادہ ضروری ہے جہاں کسی مذہبی راہنما کے ہم مسلک لوگ موجود ہوں
خبر کا کوڈ: 8648    تاریخ اشاعت : 2015/11/04

رسا نیوز ایجنسی - ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ عالمی سطح پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کس طرح سے سیاسی مطالبہ کہا جاسکتا ہے۔ اس مطالبے میں کون سی بات فرقہ وارانہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس مطالبے کو سیاسی اور فرقہ وارانہ کہہ کر سارے معاملے کو مشکوک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار اس مطالبے کو رد کرنے کے لئے اسی طرح کی کمزور دلیلیں دیتے رہیں گے تو یہ شاہوں کی حمایت نہیں رہے گی بلکہ ہر دو کی حیثیت کو مشکوک کر دے گی۔
خبر کا کوڈ: 8502    تاریخ اشاعت : 2015/09/30

رسا نیوز ایجنسی ـ فلسطین فاﺅنڈیشن کے راہنما: امام خمینی(رہ) کے کردار کو زمان و مکان میں قید نہیں کیا جا سکتا ۔
خبر کا کوڈ: 8185    تاریخ اشاعت : 2015/06/06