28 April 2014 - 07:21
News ID: 6699
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے تین روزہ جنرل کونسل اجلاس کے اختتامی خطاب میں بیان کیا : مہنگائی و بیروزگاری جیسے مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا البتہ امن وامان اور عوام کے جان و مال کا تحفظ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، موجودہ حکومت امن کے قیام کیلئے کوئی واضح موقف نہیں دے سکی ۔
قائد ملت جعفريہ پاکستان


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے جامع الصادقؑ میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے تین روزہ جنرل کونسل اجلاس کے اختتامی خطاب اور بعد ازاں میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے بیان کیا : پاکستان کے مسائل کے حل میں مثبت کردار ادا کررہے ہیں، مہنگائی و بیروزگاری جیسے مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا البتہ امن وامان اور عوام کے جان و مال کا تحفظ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، موجودہ حکومت امن کے قیام کیلئے کوئی واضح موقف نہیں دے سکی۔

انہوں نے تاکید کی ہے : آئینی دائرے میں مذاکرات کے حامی ہیں لیکن رفتار بہت سست ہے، براہ راست عوام کے قاتل لشکر جھنگوی کے حوالے سے حکومت کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا، تکفیری گروہ کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایک نئی کونسل بھی اسی شرپسند گروہ کو اکاموڈیٹ کرنے کا حصہ معلوم ہوتی ہے ایسے کسی پلیٹ فارم کا حصہ نہیں بنیںگے جبکہ شیعہ علماء کونسل نے 13رکنی متفقہ قراردادیں بھی منظور کرلیں، قراردادیں سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے پیش کیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے تاکید کی : اس وقت ملک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جن میں بے روزگاری، کرپشن ، ناانصافی سمیت کئی مسائل ہیں البتہ امن وامان سب سے اہم معاملہ ہے اور ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے۔

انہوں نے مزید کہا : حکمران عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہوچکے ہیں سابقین نے بھی امن و امان کی خاطر کوئی اقدام نہ اٹھایا جبکہ موجودہ حکومت بھی 10ماہ گزار چکی ہے افسوس ابھی تک کوئی اقدام نظر نہیں آتا۔

سید ساجد علی نقوی نے حکومت طالبان مذاکرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا : ہم آئین و قانون کے دائرے میں ہونے والے مذاکرات کی حمایت ضرور کرتے ہیں مگر حکومت عوام کے تحفظ کیلئے تمام آپشنز کو سامنے رکھے ، مذاکرات کی رفتار سے مطمئن نہیں ہیں۔ تمام مسائل کا حل آئین کی بالادستی میں ہے افسوس عملاً آئین و قانون پر عمل دررآمد نہیں ہورہا ۔

انہوں نے مزید کہا : ہم مذاکرات کے حامی ضرور ہیں لیکن جو براہ راست عوام کے قاتل ہیں ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے مذاکرات کی آڑ میں انہیں شیلٹر فراہم کیا جا رہا ہے اور لشکر جھنگوی و سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ، حکمران بتائیں کیا وہ ان دہشت گردوں کو سزا دینگے یا مذاکرات کرینگی۔؟ اور کیونکہ 2008ء پھانسی کی سزائوں پر عمل درآمد روکا گیا ہے بتایا جائے کہ کیوں عملاً قصاص کے عملاً کو ترک کیا گیا ہے کیا کسی کی اجازت کی ضرورت ہے ؟ اب یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہورہی ہے کہ ریاست نے آج تک حکمرانوں کو اختیارات منتقل نہیں کئے اور موجودہ حکمران بھی بے بس و بے اختیار نظر آرہے ہیں ریاست کے اندر ریاست قائم ہوچکی ہے اور رٹ عملاً نظرنہیں آتی اس لئے ہم کہتے ہیں کہ تحفظ پاکستان بل نہیں بلکہ تحفظ حکومت لانا چاہیے ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : قومی سلامتی پالیسی کا نام لیا گیا لیکن امن کی بحالی کے لئے کوئی واضح پالیسی نہیں اپنائی گئی ہم مدت سے انتظار کر رہے مگر اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اگر ریاست پاکستان ہمارا تحفظ نہ کرسکی تو پھر ہم خود اپنی سلامتی پالیسی کا اعلان کرینگے کیونکہ اپنے دفاع کا حق ہمیں آئین پاکستان نے دیا ہے ہمارے پیش نظر صرف ارض وطن کی سالمیت و وحدت ہے ۔

انہوں نے کہا : ملک میں کوئی سنی شیعہ مسئلہ نہیں تمام مکاتب فکر ملی یکجہتی کونسل میں متحد ہیں ۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے ایک سوال کے جواب میں بیان کیا : ہمیشہ عوام کے حقوق کا تحفظ آئین و قانون کے دائرے میں کیا ، ملک کی سیاست میں ہمارا ایک کردار ہے اور آئندہ بلدیاتی انتخابات و گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لیںگے۔

انہوں نے کہا : ہم سینئر صحافی حامد میر پر ہونیوالے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافیوں کے تحفظ کیلئے اقدام اٹھایا جائے کیونکہ صحافی سچ اور عوامی حقوق کی آواز اٹھاتے ہیں ۔

سید ساجد علی نقوی نے کئے گئے سوال کے جواب میں کہا : علماء کونسل کے نام پر حکومت کیا ایسا پلیٹ فارم بنانا چاہتی ہے جس میں تکفیری گروہ کو اکاموڈیٹ کرسکے تو پھر ایسے کسی پلیٹ فارم کا حصہ نہیں بنیںگے کیونکہ ہم عوام کے قاتلوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے ۔ جھنگ سے ایک منتخب رکن اسمبلی کو نااہل قرار دے کر قومی اسمبلی میں تکفیری سوچ کے شخص کو پہنچانے کی کوشش کی گئی جس پر معاملہ عدالت میں ہے اور لیاقت باغ سمیت ملک بھر میں ان کے مذہبی منافرت پر مبنی پروگرام اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں ۔حکومت اپنی پالیسی واضح کری۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬