رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے شیعی رہنما آیت الله شیخ عیسی قاسم نے شہر دراز کے مسجد امام صادق (ع) میں منعقدہ اس ہفتے کی نماز جعہ کے خطبہ کے درمیان حکومت کی طرف سے انقلابیوں کو قتل کرنا سیاسی گفت و گو کے عدم تسلسل کا سبب بتایا ہے اور کہا : انقلابیوں پر گولی چلانا ، فتنہ پیدا کرنا اور قلع و قمع کا سلسلہ سیاسی گفت و گو میں رکاوٹ اور نا امنی میں اضافہ کا سبب بنا ہے ۔
انہوں نے ظالم و ستمگروں سے ظالمانہ راہ سے دوری اختیار کرنے کی اپیل کی ہے اور بیان کیا : خطے کی ممالک میں جو قتل عام ہو رہا ہے وہ بغیر اسلامی و منطقی فکر کے ہے ۔ بحرین کی عوام انسانی ، دینی ، عقلی و قومی مصالح کی بقا چاہتی ہے ۔ افسوس کی بات ہے خطے کی بعض ممالک جیسے عراق ، شام ، لیبیہ ، مصر ، افغانستان ، پاکستان ، سومالیہ اور نیجیریہ میں انسانی ، دینی و عقلی اقدار کم رنگ ہوتی جا رہی ہے
شیخ عیسی قاسم نے اپنی تقریر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : بعض دوسرے ممالک میں انسان ایک دوسرے کے جان کے پیاسہ ہو چکے ہیں بغیر اسلامی قانون کا لحاظ رکھتے ہوئے ایک دوسرے کا قتل عام کر رہے ہیں ۔ ایسے لوگ دین اور انسانیت کے لئے کسی بھی طرح کے احترام کو قبول نہیں کرتے ہیں اور غلط راہ پر قدم بڑھاتے چلے جا رہے ہیں ۔
انہوں نے دھماکہ ، مقامات کی تباہی اور قلع و قمع کو پر امن انقلابی مقصد کے خلاف جانا ہے اور اظہار کیا : زندان کے اندر یا باہر انقلابیوں کی حراست ، تشدد ، قتل یا زیادہ تر نقلابیوں کا قلع و قمع ، تکفیری فتووں کے سامنے حاکم حکومت کی خاموشی ، فتنہ گروں کو ہری جھنڈی دکھانا ، نظام میں اصلاحات کے انجام دہی اور فساد سے مقابلہ کی ممانعت یہ سب ایسے اقدام ہیں کہ آل خلیفہ حکومت بحرین کی عوام کے خلاف انجام دے رہی ہے ۔
بحرین کے اس عالم دین نے وضاحت کی : جس انسان یا حکومت نے عوام کے خلاف ظلم و ستم پر اصرار کیا بغیر کسی بھی شک و شبہ کے وہ بہت بڑی مشکلات میں گرفتار ہوگا اور اس کی نابودی ہوگی ۔
انہوں نے سلامتی ، استحکام اور اصلاحات کے حصول کو حاکم حکومت کے اختیار میں جانا ہے اور بیان کیا : آل خلیفہ حکومت اصلاحات انجام دے سکتی ہے اور اس کے ذریعہ بحرین کی مشکلات کو حل و فصل کرے لیکن شدید طور سے وہ اس کام سے دوری اختیار کر رہی ہے ۔
شیخ عیسی قاسم نے حاکم حکومت کی طرف سے آیت الله سیستانی کے نمائندے کو اس ملک سے باہر کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : بحرین سے آیت الله سیستانی کے نمائندے کو نکالا جانا مذهب اہل بیت (ع) سے آشکار جنگ کا اعلان ہے ۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے کہ آل خلیفہ شیعہ مذہب کے خلاف سرگرمی انجام دے رہی ہے بلکہ مساجد ، حسینیہ ، مذہبی مقامات و مقدس مقامات کی تباہی اور جلوس عزاداری ، تشییع جنازہ اور نماز جماعت کے درمیان حملہ اس حکومت کے کارناموں میں شامل ہے ۔