رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے مقدس شہر کربلا کے ایک عالم دین آیت الله سید محمد تقی مدرسی نے حوزہ علمیہ کے طالب علموں کی شرکت کے ساتھ منعقدہ ایک اجلاس میں عراق کی پارلیہ مانی انتخابات کو ایک حساس و بنیادی مسئلہ جانا ہے اور کہا : یہ انتخابات جو اس وقت خاص اہمیت کا مالک ہے یہ خبروں کی سرخی میں ہونا چاہیئے اور اس سلسلہ میں تقریریں زیادہ کی جانی چاہیئے ۔
انہوں نے وضاحت کی : عراق اس وقت بہت بڑے سازش کا شکار ہے بعض پارٹیوں کی چال اور صحیح راستہ سے ان کا انحراف ان سازش کو بیان کرتی ہے ۔
آیت الله مدرسی نے ان سازشوں کی توسیع کے سلسلہ میں متنبہ کیا ہے اور وضاحت کی : اسلام اپنے ظہور سے لے کر ابھی تک مختلف و بے شمار سازشوں سے مقابلہ کرتی رہی ہے اور اس دین کی مخالف حکومتیں اس وقت اسلام کو کمزور کرنے کی کوشش میں مشغول ہیں ۔
عراقی عالم دین نے مسلمانوں کے درمیان پیش آئی انحراف خاص کر وہابیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور بیان کیا : حقیقی اسلام سے گمراہ ہونا اسلام کے دشمنوں کی سازش سے کئی گنا خطرناک ہے ۔ بعض جوان مسلمان اس گمراہی کی وجہ سے عقیدہ رکھتے ہیں کہ شام اور عراق میں صحابہ و اولیا کے قبور کو تباہ کرنے سے ان کو جنت حاصل ہو جائے گی ۔
انہوں نے اس گمراہی کو صہیونی دشمن سے جنگ کرنے سے دور ہونے کا سبب جانا ہے اور اظہار کیا : افسوس کی بات ہے کہ بہت سے جوان ان انحرافی پارٹی کے جال میں گرفتار ہیں اور اس وقت شام ، عراق اور لبنان میں جنگ کر رہے ہیں ۔
آیت الله مدرسی نے تاکید کی : القاعدہ ان جوانوں کو فریب دے کر ان کے درمیان یہ یقین دہانی کرا رہی ہے کہ اسرائیل کی نابودی اس کے ان ہمسایہ ممالک کی نابودی سے حاصل ہوگی ۔
انہوں نے شام میں جنگ کی توسیع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا : وہ چیز جو شام میں پیش آ رہی ہیں مسلمان جوانوں کو قتل کرنے کی سازش ہے جو غاصب صہیونی حکومت کی خوشی کا سبب ہے ۔ان جوانوں کے ذہن کو اس طرح دھل دیا گیا ہے کہ اگر صہیونی حکومت کے ساتھ جنگ کارفرما ہو تو یقینا یہ لوگ اس جنگ سے دوری اختیار کرے نگے ۔