13 June 2014 - 00:14
News ID: 6885
فونت
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ:
رسا نیوز ایجنسی – سرزمین پاکستان کے نامور شیعہ حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے سانحہ تفتان و کراچی کے پش نظر تاکید کی : زائرین کو زمینی راستہ کے بجائے ہوائی راستہ کی نصیحت انتظامیہ کے نااہلی کا بیانگر ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمين سيد ساجد نقوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے اندرون سندھ کے طویل اور طوفانی دورے کے دوران شیعہ علماء کونسل کے مرکزی جنرل سکریٹری حجت الاسلام عارف حسین واحدی ، سندھ کے صوبائی صدر حجت الاسلام محمد باقر نجفی، جنرل سکریٹری حجت الاسلام ناظر تقوی سمیت دیگر علماء ، عمائدین و اکابرین ، عہدیداران اور کارکنان کے ہمراہ سکھر ، خیرپور ، کوٹ ڈیجی ، ہالہ ، مدرسہ دارالحکمت ببرلو اور حیدر آباد سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں مساجد ، امام بارگاہوں اور مدارس کے جلسوں اور ہزاروں کی تعداد میں پرجوش استقبالی عوام کے اجتماعات، پریس کانفرنسوں اور تنظیمی وفود سے ملاقاتوں کے دوران پاکستان کے حالیہ حادثات کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: ملکی سلامتی و قومی اتحاد کے دشمن تکفیریوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ۔


انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سانحہ تفتان و سانحہ کراچی سے عوام یہ سوچنے سمجھنے پر مجبور ہیں کہ ایک طرف تو ریاست عوام کے جانی و مالی تحفظ میں ناکام دکھائی دیتی ہے اور دوسری جانب امن و امان کے ذمہ دار ادارے اپنے فرائض منصبی ادا کرنے میں تساہل سے کام لے رہے ہیں کہا: ریاست کا  فرض بنتا ہے کہ وہ مقامات مقدسہ جانے والے زائرین کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔


قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ہمارا شہری و آئینی حق ہے کہ ہم اسی راستے سے جائیں جہاں سے مدتوں سے زائرین سفر کر رہے ہیں کہا: مگر حکومت کے ذمہ داران کا یہ کہنا کہ زمینی راستہ کی بجائے فضائی سفر اختیار کیا جائے جو درحقیقت ملک کے شہریوں کو جانی و مالی تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کا اعتراف ہے ۔


انہوں نے حمکرانوں کی اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جو زائرین فضائی سفر کی استطاعت نہیں رکھتے وہ زمینی راستہ ترک کردیں اور زیارت نہ کریں جو ممکن نہیں کہا: حکومت اور ریاست کی بنیادی ذمہ داری اور اولین فرض ہے کہ وہ زائرین کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔


حجت الاسلام و المسلمین نقوی نے یہ کہتے ہوئے کہ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، قتل و غارتگری اور بدامنی نے ملک کی چولیں تک ہلا کر رکھ دی ہیں اور ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے دشمن فتنہ پرست اور تکفیری گروہ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے کہا: ان حالات میں ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو جانی و مالی تحفظ فراہم کرے اور قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکائے مگر عملاً ایسا نہیں ہورہا ۔


انہوں ںے عوام کی جانب سے اٹھںے والے سوالات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اعلی عدالتوں سے موت کی سزائے پانے والوں کی سزائوں پرعمل درآمد میں کیا امر مانع ہے ؟ دہشت گردی کے منابع اور مراکز اور دہشت گردوں کو پالنے پوسنے والی فیکٹریوں کو بند کرنے میں کیا رکاوٹیں ہیں؟ ۔


قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس پر بات زور دیتے ہوئے کہ ملک جس گھمبیر اور سنگین صورت حال سے دوچار ہے ان حالات میں باہم متحد ہوکر اتحاد و وحدت کے ذریعہ امن و آشتی کو فروغ دیا جائے اور نفرتوں اور انتشار کے خاتمے کے لئے محب وطن قوتیں اپنی کوششیں تیز تر کریں دوسری جانب حکومت اور ریاست کے ذمہ داران عوام کو عدم تحفظ کے احساس سے نکالنے اور ملک کو داخلی استحکام فراہم کرنے کے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کیا جائے کہا: تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی و اضطراب اور غم و غصے کے جذبات کو کنٹرول کیا جاسکے ۔ 
 
    

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬