رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے محرم الحرام 1436 کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہا : نواسہ رسول اکرم (ص) ، محسن انسانیت حضرت امام حسین علیہ السلام پوری امت کے امام اور پیشوا ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی : انکی ہمہ جہت اور عہدہ امامت جیسی ذمہ داری پر فائز شخصیت یقینا اپنا فریضہ سمجھتا تھے کہ جب وہ دیکھیں کہ قرآنی احکامات کا تمسخر اڑایا جارہا ہو۔ اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈالا جارہا ہو، شریعت محمدی کی جگہ ملوکیت نافذ کی جارہی ہو اور دین اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی مہم جاری ہو تو اسے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا عظم الہی اور قرآنی فریضہ انجام دینا چاہیے اور اس فریضے کی بجاآوری امام عالی مقام کے سفر، جدوجہد اور شہادت کا سبب اور مرکز و محور تھا۔ یہی وجہ ہے کہ واقعہ کربلا سے الہام اور استفادہ کرنے کا سلسلہ 61 ہجری سے آج تک جاری ہے اور دنیا بھر میں آزادی و حریت پر مبنی تحریکیں حسینیت سے درس حاصل کرکے ظلم و تجاوز کے خلاف برسرپیکار ہیں کربلا کی مرہون منت نظر آتی ہیں ۔
حجت الاسلام ساجد نقوی نے مزید کہا : چونکہ عزاداری سید الشہداء (ع) جبر کے خلاف جہاد کرنے کا جذبہ عطا کرتی ہے اور اس سے انسان کے ذاتی رویے سے لے کر اجتماعی معاملات میں انقلاب رونما ہوتا ہے اس لئے ظلم و جبر اور شر کے حامی طبقات عزاداری کے مخالف اقدام کرتے ہیں حالانکہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق عزاداری منانا ہر شہری کا آئینی، قانونی، مذہبی اور شہری حق ہے جسے کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔
انہوں نے وضاحت کی : محرم الحرام کسی جنگ، خوف یا بدامنی کا پیغام بن کر نہیں آ رہا ہے بلکہ ایام عزاء مسلمانوں کے درمیان دین محمدی(ص) اور اہلبیت محمد (ص) کی محبت وعقیدت میں اضافے اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک حسین موقع کے طور پر آتا ہے لہذا سرکاری سطح پر محرم الحرام کو خوف کی علامت اور انتشار کا باعث قرار دینا محرم کے تقدس کی نفی کرتا ہے اس صورت حال کا خاتمہ کرنا ریاست، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے ریاست اور حکومت کے ذمہ داران پر زور دیتے ہوئے کہا : ایام عزا میں مصنوعی خوف و ہراس پھیلانے، مراسم عزاداری میں رکاوٹیں ڈالنے، کرفیو اور سنگینوں کے سائے تلے عزاداری منعقد کرنے جیسے اقدامات سے گریز کیا جائے بلکہ ریاستی مشینری کو دہشت گردی اور شرپسندوں کی سرکوبی کرنے اور امن و امان کے قیام کے لئے استعمال کیا جائے ۔