گفتگو اسلامی تنظیم کے جنرل سکریٹری شیخ محمد خضر نے رسا نیوز ایجنسی کی عالمی سرویس کے رپورٹر سے گفتگو میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ بعض نادان اور جاہل افراد اسلام کو غیر مسلمانوں کے سامنے بدنام کرنے میں مصروف ہیں کہا: مسلمان اس اقدام کے مقابل رسول اسلام(ص) جو محبت و شفقت کا اسوہ ہیں اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں اور رسول اسلام(ص) کی توھین کا موقع نہ دیں ۔
انہوں نے مزید کہا: دین اسلام کے صاف و شفاف چہرے اور شریعت اسلامی کو بدنام کرنے میں ان جاہلوں کی کوششیں بے نتیجہ اور منحرف کرنے والی ہیں ، یہی لوگ رسول اسلام(ص) کی اہانت کا زمینہ فراھم کرنے والے ہیں ۔
گفتگو اسلامی تنظیم کے جنرل سکریٹری نے مسلمانوں میں آپسی اتحاد و یکجہتی اور تکفیریوں سے مقابلہ، مسلمانوں کے روبرو اہم مسائل شمار کئے اور کہا: آج افراطی گری اور آتش تفرقہ کو شعلہ ور کرنے والوں نے اسلام کے بدن میں عمیق زخم ایجاد کردیا ہے ۔
شیخ خضر نے واضح طور پر کہا: مذھبی اختلافات کو فطری دیکھنا اور ان کی بزرگنمائی نہ کرنا وہ اہم باتیں ہیں جو دشمن کی ناامیدی کا سبب ہیں ۔
لبنان کے اس سنی عالم دین نے یہ کہتے ہوئے کہ مذھبی اختلافات مسلمانوں میں آتش تفرقہ شعلہ ور ہونے کا سبب ہیں کہا: یہ عمل اسلامی معاشرہ میں جزبہ بدبینی اور دشمنی کی ترویج و تقویت کا سبب ہے ۔
گفتگو اسلامی تنظیم کے جنرل سکریٹری نے اپنے بیان کے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے آیت «و ما ارسلناک الا رحمه للعالمین» کی جانب اشارہ کیا اور کہا: رسول اسلام(ص) تمام انسانیت اور بشریت کے لئے رحمت ہے اور آپ کے بیانات مسلمانوں کو شفقت و براداری کی دعوت دیتے ہیں ۔
انہوں نے آخر میں بیان کیا: مسلمان جزبہ اخوت و برادری کی تقویت میں رسول اکرم(ص) اور دین اسلام کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں کیوں کہ اس کے ذریعہ تکفیریوں کے ذریعہ بگاڑے ہوئے چہرے کی اصلاح کی جاسکتی ہے ۔