رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کویت کی وزارت داخلہ نے اپنے اعلانیہ میں تاکید کی : امسال محرم الحرام کی مجلسیں حساس حالات میں منعقد ہورہی ہیں اور علاقہ مذھبی اختلافات کے پیج و تاب میں ہے ۔
اس میں آیا ہے : اس کا ایک نمونہ ملک میں شیعوں کی مسجد کی بے حرمتی اور اس میں ہونے والا خودکش حملہ کہ جو دسیوں لوگوں کے جاں بحق ہونے اور زخمی ہونے کا سبب بنا ۔
کویتی وزارت داخلہ نے محرم کی مجلسوں کے حاضرین ، امام بارگاہوں کے ذمہ داران اور عزاداروں کو دی جانے والی تجویزوں میں کہا: ھرگز صحابہ رسول اسلام کی توھین نہ کی جائے ، پروگرام نہایت پرسکون طریقے سے انجام دیئے جائیں اور تمام پروگرام کو ھرگز دینی دائرے سے خارج نہ کیا جائے ۔
اس کے علاوہ کویت کی وزارت داخلہ نے تاکید کی کہ آئمہ جمعہ سیاسی مسائل اور یا اخلاق و نظم و انضباط عامہ کے سلسلہ میں گفتگو کرنے سے پرھیز کریں نیز مذھبی پروگراموں کو فقط امام بارگاہوں کے اندر منعقد کیا جائے اور ھرگز سڑکوں پر نہ آیا جائے ، نیز دوسروں کی آزادی کا احترام کیا جائے اور مائک کا ساوںڈ بڑھا کر دوسروں کو آزار و اذیت نہ دی جائے ۔
کویتی وزارت داخلہ نے شھری حقوق اور وظائف کے حوالے سے ملک کے آئین نمبر 35 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : کویت میں سبھی کو مکمل آزادی کا حق حاصل ہے ، حکومت مذھبی پروگرام کے انعقاد کی حمایت کرتی مگر اس شرط پر کہ یہ پروگرام عام نظم و انضباط میں خلل اندازی کا سبب نہ بنیں اور آداب کی خلاف ورزی نہ شمار کی جائے ۔