01 November 2015 - 16:03
News ID: 8633
فونت
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی :
رسا نیوز ایجنسی ـ لکھنو کے امام جمعہ نے بیان کیا : بنی امیہ کے کچھ لالچی راویوں نے عاشورہ کو خوشی سے منسوب کیا ہے تا کہ آنے والے وقت میں امام حسین علیہ السلام کا غم نہ منایا جائے لیکن وہ تو مر کر چلے گئے لیکن عزائے حسینی علیہ السلام اب بھی باقی ہے اور انشا اللہ تا قیامت باقی رہے گا ۔
حجت الاسلام سيد کلب جواد نقوي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان، لکھنو کے آصفی مسجد میں لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے اس ہفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں فلسفہ قیام امام حسین علیہ السلام و عاشورہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگ عزاداری و مجالس کو صرف ایک رسم نہ بنا لیں بلکہ ہم لوگوں کو امام حسین علیہ السلام کی قربانی کے مقصد کو یاد کرنا چاہیئے اور مقصد حسینی کے راہ میں قدم پڑھانا چاہیئے ۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : ہم لوگ صرف گریہ و زاری و سینہ زنی کو مقصد امام حسین علیہ السلام میں محدود نہ کریں بلکہ مقصد حسینی اہم ہے ۔

امام جمعہ لکھنو نے بیان کیا : جیسے ہی محرم شروع ہوتا ہے بعض مسلمان نئے سال کی مبارک بادی کے لئے ہر جگہ بڑے بڑے پوسٹر لگاتے ہیں اور ہمارے ہر بات کو بدعت کہتے ہیں اور دلیل دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانہ میں جو کام نہیں ہوا وہ بدعت ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : میں ایسے لوگوں سے سوال کرتا ہوں کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کبھی محرم کی مبارک بادی دی ہے یا نئے سال میں خوشی منائی ہے اگر نہیں منائی ہے تو تم جو کر رہے ہو وہ بدعت ہے اور یہ اہل بیت علیہم السلام سے کینہ و دشمنی کی نشانی ہے ۔

سید کلب جواد نقوی نے بیان کیا : اگر ان لوگوں کے نظریہ کے مطابق کچھ کیا جائے تو 99 فی صد امور بدعت ہیں مثال کے طور پر لاوڈ اسپیکر سے آذان دینا ، چشمہ لگا کر تلاوت قرآن کریم کرنا ، سائیکل چلانا یہ سب بدعت ہیں کیونکہ یہ تمام چیزیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانہ میں نہیں تھا اور یہ تین بار طلاق بھی بدعت ہے ۔

انہوں نے کہا : یہ لوگ اپنے مطلب کی چیز کو بدعت نہیں کہتے ہیں اور باقی تمام چیز کو بدعت کہتے ہیں ۔ عزاداری اور تازیہ داری کو بدعت کہنے والے افراد کو اپنے تمام امور کے لئے ثابت کرنا ہوگا کہ بدعت نہیں ہے اور ہم عزاداری کو ثابت کر کے دکھائے نگے کہ یہ سنت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے ۔

لکھنو کے امام جمعہ نے بیان کیا : بنی امیہ کے کچھ لالچی راویوں نے عاشورہ کو خوشی سے منسوب کیا ہے تا کہ آنے والے وقت میں امام حسین علیہ السلام کا غم نہ منایا جائے لیکن وہ تو مر کر چلے گئے لیکن عزائے حسینی علیہ السلام اب بھی باقی ہے اور انشا اللہ تا قیامت باقی رہے گا ۔

حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے تاکید کی : امام حسین علیہ السلام کا مقصد نماز کو قائم کرنا ہے شریعت کی بقا و دین کی حفاظت اور انسانیت کی بقا ہے ۔ امام زین العابدین علیہ السلام سے زیادہ کوئی گیریہ و ماتم نہیں کر سکتا لیکن امام زین العابدین علیہ السلام سجدے کی زینت ہے اور عزاداری کے بھی زینت ہے ۔ لہذا ہم لوگوں کو عزاداری کے ساتھ ساتھ نماز بھی قائم کرنا چاہیئے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬