رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے اس ملک کے ولی عہد «محمد بن نایف» کے دستخط کے ساتھ اس ملک کے ممتاز شیعہ عالم دین اور آمریت مخالف رہنما آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے اس معنی میں کہ اس ملک کے وزارت داخلہ نے اجازت دے دی ہے کہ بغیر کسی قبلی انتباہ کہ اس حکم کو نافذ کرنا ممکن ہو گا ۔
آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر جن کو ولی امر کی اطاعت نہ کرنے کے الزام میں آل سعود نے پھانسی کی سزا سنائی تھی ان کے بھائی محمد النمر نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کی اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ نے اس ملک کے وزات داخلہ کو اس حکم کو اجرا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ جواز اس ملک کے بادشاہی دیوان کے حوالہ کیا جائے تا کہ سعودی عرب کے بادشاہ «سلمان بن عبدالعزیز» بھی اس حکم کے اجرا کے لئے دستخط کریں ۔
اس طرح شیخ نمر کے بھتیجہ «علی النمر» کی طرح اس ممتاز شیعہ عالم دین کے پھانسی کا حکم عملی کیا جائے گا جس میں ان کے اہل خانہ کو پہلے انتباہ کرنا ممکن نہیں ہے ۔
آیت اللہ نمر باقر النمر کے بھائی محمد النمر نے کہا تھا کہ عدالت نے آیت اللہ نمر کی سزائے موت کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے اسے سعودی عرب کی وزارت داخلہ کو بھیج دیا ہے، محمد النمر کے مطابق سزائے موت کایہ حکم وزارت داخلہ کے ذریعے شاہی دیوان کو بھیجا جائے گا اور باشاہ سلمان کے دستخط کے بعد اس پر عملدرآمد ہوگا۔
اسی سلسلہ میں یورپ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سعودی انجمن کے سربراہ علی الدبیسی نے اپنے ٹوئیٹر پیج میں لکھا ہے کہ محمد بن نایف کے حکم پر آیت اللہ نمرباقر النمر کی پھانسی کے سلسلہ میں سعودی عرب حکومت کے فیصلے کا تعلق اس ملک کے قانونی تنظیموں سے نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ مکمل طور پر سیاسی ہے اور اس میں قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے اور اس معاملہ کو ملک سلمان کو بے خبر رکھتے ہوئے سیاسی احکام و عقیدتی قیدی کے زیر تحت انجام دیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے پیشن گوئی کی ہے کہ حکومت سعودی عرب کی طرف سے اس اقدام پر انسانی حقوق کے مدافعان شیخ نمر کے دفاع کے لئے کام شروع کرے نگے اور کہا : محمد بن نایف اپنے اس عمل سے سعودی عرب کی حکومت کو نئے بحران میں ڈال دے گا اور ملک میں ایسا انقلاب شروع ہوگا جو آل سعود کو ہمیشہ کے لئے نابود کردے گا۔