رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے جنرل سیکریٹری حجت الاسلام و المسلمین سید حسن نصراللہ نے" انتفاضہ قدس، انتفاضہ ملت اور انقلاب امت" کے زیر عنوان لبنان میں منعقدہ بین الاقوامی سمینار سے خطاب میں کہا: «نیل سے فرات تک» اسرائیل پروجیکٹ ناکامی سے روبرو ہوا ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ آج جو کچھ بھی فلسطین میں رونما ہو رہا ہے وہ فلسطینیوں کے اعلی جھادی جزبات کا بیان گر ہے کہا: صھیونی، فلسطینیوں کے نئے انتفاضہ سے مبھوت رہ گئے ہیں ۔
حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل سامراجی اور استعماری محاذ کی فرنٹ لائن ہے کہا : غاصب حکومت صرف صیہونی سازش کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی سازشی منصوبے کی دین ہے جس کو امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں نے علاقے میں جنم دیا اور اس کی مکمل حمایت و پشت پناھی کرتے رہے ۔
انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ فلسطینی حمایت کی آوازیں المیادین سے جیسے دبا دیتے ہیں کہا: ہم آج یہ دیکھتے ہیں کہ ہمارا دشمن اپنی پوری طاقت سے برسر میدان ہے اور اسرائیل کی مکمل طور سے حمایت کی جا رہی ہے ، اور اگر فلسطین کی حمایت میں کوئی آواز بھی اٹھتی ہے تو اسے المیادین سے جیسے دبا دیتے ہیں ۔
سید حسن نصراللہ نے تاکید کی : بعض عناصر کے دعووں کے برخلاف فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فلسطینیوں کی نا امیدی اور مایوسی کی علامت نہیں بلکہ غاصب صیہونیوں کے مقابلے میں ان کی استقامت و پائیداری اور ان کے ایمان کا مظہر ہے ۔
انھوں نے صیہونی فوجیوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کے معمولی ہتھیاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فلسطینی عوام اپنی تحریک انتفاضہ قدس میں جن ہتھیاروں سے کام لے رہے ہیں، صیہونی حکومت فلسطینیوں سے وہ اسلحے سلب کرنے پر قادر نہیں ہے ۔
حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری نے فلسطینی امنگوں کے تعلق سے امت اسلامیہ کے طرزعمل کو غیر موثر قرار دیا اور کہا :عالم اسلام اور عرب دنیا نے صیہونیوں کے حملوں کے مقابلے میں ٹھوس موقف کا مظاہرہ نہیں کیا ہے ۔
انھوں نے یہ کہتے ہوئے کہ فلسطینی عالمی سامراجی منصوبوں کے مقابلے میں پر ڈٹے ہوئے ہیں کہا: تعجب ہے کہ افغانستان اور دیگر علاقوں میں سرگرم جنگجوؤں کی بھرپور حمایت کی جاتی ہے لیکن اس طرح کی حمایت فلسطینیوں کی نہیں کی جاتی ہے۔
سید حسن نصراللہ نے مزید کہا: جو لوگ افغانستان، شام اور دیگر علاقوں میں جنگ کے لئے گئے ہیں اگر وہ سب فلسطین گئے ہوتے تو اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہوتا۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ جی ہاں «نیل سے فرات تک» اسرائیلی پروجیکٹ ناکامی سے روبرو ہوا ہے اور اسرائیل سے خطرہ بہت کم ہوچکا ہے کہا: مگر آج بھی فلسطین کی کچھ سرزمین اسرائیل کے قبضے میں اور آج بھی اسرائیل ریڈ لائن کی صورت میں ہے لھذا استقامت ضروری ہے ۔