رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ سینیٹر ٹم کین نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اب تک سعودی عرب کو ایٹمی توانائی منتقل کرنے کے لئے 7 بار منظوری دی ہے۔
سینیٹر ٹم کین کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سعودی عرب کو جوہری صلاحیت منتقل کرنے کی " خفیہ سرکاری منظوریاں" دسمبر 2017 سے ہی شروع ہوگئی تھیں، یہ سلسلہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے بعد بھی جاری رہا جس کے تحت دو مرتبہ اس نوعیت کی منظوریاں دی گئیں۔
ڈیموکریٹ سینیٹر کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکی سی آئی اے نے ڈونلڈ ٹرمپ کو دی گئی رپورٹ میں سعودی ولی عہد کو جمال خاشقجی کےقتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا لیکن ٹرمپ نے سی آئی اے کی رپورٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے سعودی عرب کےلیے جوہری توانائی کی مراعات جاری رکھیں۔
ٹم کین نے دعوی کیا کہ وہ اس سال مارچ سے یہ معلومات حاصل کرنے کےلیے امریکی محکمہ توانائی (ڈی او ای) پر دباؤ ڈال رہے تھے جس میں انہیں چند روز پہلے ہی کامیابی ملی ہے۔