رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے نائب جنرل سیکریٹری شیخ نعیم قاسم نے اپنی گفت و گو میں ایران اور مغربی ممالک کے درمیان ہوئے معاہدہ کو دنیا کے مسلمان اور آزادی خواہ انسانوں کے لئے بڑی کامیابی جانا ہے اور بیان کیا : ایران نے 15 سال کی پابندی کی سختی کو برداشت کرتے ہوئے مغربی ممالک کو اپنی جوہری توانائی پروگرام کو قبول کرانے میں کامیابی حاصل کی اور یہ کامیابی ایرانی قوم کی مقاومت کی وجہ سے حاصل ہوئی ۔
انہوں نے وضاحت کی : وہ ممالک جن کا مفاد دوسروں سے وابستہ ہے ان کو اس معاہدہ سے نقصان ہوا ہے ۔ صہیونی حکام کا غم و غصہ ایک بہترین دلیل ہے کہ یہ معاہدہ کس حد تک قیمتی رہا ہے ، یہ معاہدہ سبب بنا ہے کہ ایران دنیا کے جوہری کلب میں شامل ہوجائے ۔
شیخ نعیم قاسم نے وضاحت کی : امریکا جو کہ ایران کے خلاف تمام سازش میں ناکام رہا ہے اور اس امر پر مجبور ہوا کہ ایران کے جوہری حق کو سرکاری طور سے قبول کرے ۔ یہ معاہدہ ایران و امریکا کے درمیان کی مشکلوں کو حل نہیں کر سکتا اور « امریکا مردہ باد » کا نعرہ اسی طرح جاری رہے گا ۔
حزب اللہ لبنان کے نائب جنرل سیکریٹری نے ایران و مغرب ممالک کے درمیان معاہدہ کو فقط جوہری معاہدہ جانا ہے اور اظہار کیا : امریکا اس معاہدہ کے ذریعہ چاہتا ہے کہ علاقہ کے تمام مقدمات جس پر ایران کا اثر ہے نفوذ کرے لیکن امام خامنہ ای نے اپنی تقریر میں تاکید کی ہے کہ جوہری پروگرام کے سلسلہ میں مذاکرہ سبب ہوا ہے کہ فلسطین کے مسئلہ میں کسی بھی طرح سے پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا ہے ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتہ کہ ایران کسی بھی صورت میں اسلامی مقاومت کی حمایت اور شام کے ساتہ اس کا دفاع کرنے میں کبھی بھی پیچھے نہں ہٹے گا بیان کیا : اسرائیل کسی بھی صورت میں تیار نہیں ہے کہ فلسطینیوں کو کچھ دے اور اس کا خیال ہے کہ عالمی معاشرے نے ان کو یہ حق دیا ہے کہ یہ حکومت جتنا فلسطیبیوں پر ظلم کر سکتے ہیں کریں ۔
شیخ نعیم قاسم نے مسلحانہ مقاومت صہیونی حکومت سے مقابلہ کرنے کا آخری راستہ جانا ہے اور بیان کیا : حماس فلسطینی اسلامی مقاومت کا سربراہ کے طور پر ہے ۔ گرچہ حزب اللہ و حماس شام کے سلسلہ میں چند جزئی امور میں اختلاف نظر رکھتے ہیں لیکن ان دو تحریکوں کے درمیان دوستانہ رابطہ جاری رہے گا ۔
حزب اللہ لبنان کے نائب جنرل سیکریٹری نے ملک شام میں حزب اللہ لبنان کے مجاہدین کی موجودگی کی تاکید کرتے ہوئے کہا : حزب اللہ لبنان کو اطمینان حاصل ہے کہ شام میں دشمنوں ںے صرف مقاومت کو نشانہ بنایا ہے ۔ دوسروں سے اپیل ہے کہ بی جا تعصب کے زیر تاثیر نہ رہیں اور اس مسئلہ پر غور کریں کہ کون ہے جو پہلے بھی اور ابھی بھی فلسطین کی حمایت کر رہا ہے اور جان لیں کہ جو فلسطین کے مقابلہ میں رہے ہیں وہی اس وقت شام کے مقابلہ میں ہیں ۔