رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام جمعہ لکھنو ہندوستان حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے اس ہفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں گذشتہ روز عراق میں ہوئے بم دھماکہ کی پر زور مذمت کرتے ہوئے بیان کیا : داعش ایک تکفیری گروہ ہے جس کی پشت پناہی امریکا اور صہیونی حکومت کر رہا ہے جس میں سعودی عرب کا اہم کردار نمایا ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : صہیونی حکومت کی یہ پالیسی رہی ہے کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالیں تا کہ دنیا والوں کے نظر میں روشن ہو جائے کہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان تنازعہ و جدال ہے اور وہ ہمیشہ آپس میں لڑتے رہتے ہیں بلکہ جنگ و ظلم کرنے والے اور بے گناہوں کا قتل عام کرنے والے اہل سنت یا کسی خاص مذہب کے نمائندہ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے ۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری نےClash of civilization کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی ہے : اسرائیل کی پالیسی تمدنی بمباری پر منحصر ہے۔
انہوں نے العربیہ چائینل کے حوالہ سے بیان کیا : سعودی مفتیوں نے شام کے بے گناہ عوام کا قتل عام کرنے اور اس ملک سے جنگ کرنے کے لئے فتوا دیا جب کہ وہاں شیعہ اور سنی دونوں متحد ہیں اور جو بھی قتل و غارت ہو رہا ہے وہ تکفیری انجام دے رہے ہیں ۔
امام جمعہ لکھنو نے اپنے خطبہ کے دوسرے حصہ میں اترپردیش میں وقف تحریک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہمارے اس تحریک میں شیعہ علماء کے ساتھ ساتھ اہل سنت علماء بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں ۔
انہوں نے امام علی علیہ السلام کے ایک قول کو نقل کرتے ہوئے کہا : ظالموں کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیئے بھلے ہی وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو اور مظلوموں کی حمایت کرنا چاہیئے بھلے ہی وہ اجنبی اور غیر ہی کیوں نہ ہوں ۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری نے بیان کیا : تحریک تحفظ اوقاف میں شیعہ اور سنی سب متحد ہیں اور جو اس کے خلاف ہیں وہ نہ شیعوں میں ہیں اور نہ ہی اہل سنت میں بلکہ وہ حکومت کے ایجینٹ ہیں یا وہ وقف کے زمینوں پر قبضہ کئے ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہا : تحریک تحفظ اوقاف پر امن طریقہ سے جاری ہے اور ایسے ہی چلتی رہے گی کیونکہ یہ امام زمانہ علیہ السلام کی جائداد کو بچانے کی تحریک ہے ہمارے قوم کا حوصلہ بلند ہے، ظلم چاہے جتنا بھی ہو مگر حق کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ہے ۔
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے کہا : وقف میں موجود کرپشن کو ختم کرنے کے سلسلہ میں ملائم سینگھ یادو سے شیعہ اور اہل سنت علماء کی جلد ملاقات ہوگی اور انشاء اللہ حق کی فتح ہوگی ۔