19 January 2016 - 17:12
News ID: 8964
فونت
حجت الاسلام محمد امین شہیدی :
رسا نیوز ایجنسی ـ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے کہا : آج بھی حقوق مانگنے والوں کو غداری کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے جبکہ پورے ملک کو دہشت گردی کا شکار کرنے اور معصوم و بیگناہ افراد کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کو وفادار تصور کیا جاتا ہے۔
حجت الاسلام محمد امين شہيدي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام محمد امین شہیدی نے گلگت میں سید ضیاءالدین رضوی شہید کی گیارھویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا : بدنیت حکمران 69 سالوں سے ہماری وفاداری کا صلہ ظلم و زیادتی سے دے رہے ہیں ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : سات دہائیوں سے اس خطے کے عوام کو صرف اور صرف کشمیر پر استصواب رائے کی خاطر متنازعہ بنایا گیا۔ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق مانگنے پر سید ضیاءالدین رضوی کو راستے سے ہٹایا گیا۔ اس علاقے کے عوام کی وفاداری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔

محمد امین شہیدی نے بیان کیا : بدکردار حکمران آغا ضیاءالدین رضوی کو اپنے راستے کی دیوار سمجھتے تھے، چونکہ اس سید بزرگوار نے اس علاقے کے عوام کو حکمرانوں سے اپنے حقوق مانگنے کا شعور دیا تھا۔ وہ اتحاد و وحدت اور بھائی چارے کے امین تھے۔ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کے آگے سر تسلیم خم نہیں کیا اور علاقے کے عوام کے بنیادی حقوق کی جدوجہد میں اپنا خون بہا دیا۔

انہوں نے کہا : آج بھی حقوق مانگنے والوں کو غداری کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے جبکہ پورے ملک کو دہشت گردی کا شکار کرنے اور معصوم و بیگناہ افراد کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کو وفادار تصور کیا جاتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے وضاحت کی : 1988ء میں ریاستی سرپرستی میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لشکر کشی کی گئی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید ہوئے، درجنوں دیہات لشکریوں کے ہاتھوں کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے، بونجی، جگلوٹ اور مناور کی شیعہ آبادی ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئی۔ اس کے علاوہ لالوسر، کوہستان اور چلاس کے مقام پر مسافروں کو تہہ تیغ کیا گیا۔

انہوں نے بیان کیا : 13 اکتوبر 2005ء کو دو سیدانیوں سمیت سات افراد کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا۔ ان تمام مظالم کے باوجود ملت تشیع نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، وطن کی محبت کا دم بھرتے رہے اور حکومت ہماری اس وفاداری کو جرم سمجھ کر ہمارے ساتھ مجرموں والا سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔

حجت الاسلام امین شہیدی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : 69 سالوں تک حقوق سے محروم رہ کر بھی اس علاقے کے عوام ایک اکائی کا حصہ رہے ہیں، لیکن پہلی مرتبہ سازشی عناصر کے ہاتھ اقتدار آیا تو اس علاقے کی تقسیم کی باتیں ہونے لگی ہیں۔ مقتدر حلقے بتائیں کہ ان کے نزدیک کون زیادہ وفادار ہیں؟ خطے کو تقسیم کرنے والے یا متحدہ گلگت بلتستان کی بات کرنے والے۔ حکمرانوں کو بدنیتی کے خول سے نکل کر حقائق کی دنیا میں آنا پڑے گا اور اس خطے کے عوام پر ہونے والے مظالم کا ازالہ کرنا پڑے گا۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬