رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے اپنے ایک بیان میں کہا : اسلامی نظریاتی کونسل میں ۱۲ارکان کی ۳ ماہ سے خالی نشستوں کو پُر کرنے کیلئے صدر مملکت ممنون حسین کو تیسری بار علماء ، ماہرین تعلیم اور ماہرین قانون کے نا م تجویز کرتے ہوئے فہرست ارسال کی گئی اُس فہرست میں بھی مکتب تشیع کو یکسر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا : اس سے قبل بھی جو ۲ فہرستیں بھجوائی گئی تھیں ان لسٹوں میں مکتب تشیع کے علماء ، ماہرین تعلیم اور ماہرین قانون کو نظر اندا ز کیا گیا تھا ۔
شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے تاکید کی : افسوس ناک امر یہ ہے کہ نئے ارکان کی تقرری کیلئے صدر مملکت کو تیسری فہرست میں جو ۳۰ نام بھجوائے ہیں ان میں کسی شیعہ عالم دین ، ماہر تعلیم ، ماہر قانون کا نام شامل نہیں کیا گیا ۔ جس پر شیعہ علماء کونسل پاکستان نے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا : اس سے ملت جعفریہ میں تشویش پائی جارہی ہے کہ ملک بنانے اور چلانے میں ملت جعفریہ کا ایک بہت بڑاحصہ ہے ۔اور اس طرح مکتب تشیع کو جان بوجھ کراداروں میں نظر انداز کیا جا نا درست نہیں۔
حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے کہا : ہم صدر مملکت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں مکتب تشیع کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے ۔