رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تکفیری تحریک ایک خطرہ عالمی کانفرنس کے سیکریٹری حجت الاسلام سید مهدی علیزاده موسوی نے وہابیت (نوسلفیان، تکفیریہ، ملکیہ) شناسی علمی نشست میں بیان کیا : وہابیت کو پہچاننے کے لئے گذشتہ لوگوں کی تاریخ اور اس کے بانی کے نظریات کو بیان کیا جاتا ہے ۔ اور ان کے جدید آثار و ان کے حالیہ سربراہوں اور ان کے نظریات بیان نہیں کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس ان سے مقابلہ کرنے میں کبھی کبھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
انہوں نے وہابیت کے اندر میں سے متعارض و متضاف تحریک کے پیدا ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ ایک مناسب موقع ہے کہ ان غلط فکروں کو لوگوں تک پہوچایا جائے لیکن اس نکتہ کا علم نہ ہونا اور اس کی صحیح پہچان نہ ہونے کی وجہ سے ہم لوگوں کے سامنے ایک دشمن ہے کہ جس سے مقابلہ کے لئے آسان طریقہ نہیں ہے ۔
تکفیری تحریک ایک خطرہ عالمی کانفرنس کے سیکریٹری نے اس اشارہ کے ساتھ کہ وہابی معاشرہ شدید طور سے نقل گرا ہے بیان کیا : ابن تیمیہ کا عقیدہ ہے کہ عقل بت ہے اور اس سے کبھی استفادہ نہیں کیا جائے ۔ اس نظریہ کے مقابلہ میں وہابیت میں ایک عقل گرا تحریک تشکیل پائی ہے اور وہابی مدرسہ علمیہ میں عقل کی بحث جڑیں مضبوط کر رہی ہے ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ اس وقت وہابیوں کی طرف سے کفر و شرک و ایمان کے سلسلہ میں جاہلانہ فتوا کے خلاف وہابی معاشرے کے بعض لوگوں کی طرف شدید مخالفت ہوئی ، بیان کیا : حالیہ صورت حال وہابیوں کے لئے ایسی ہو گئی ہے کہ ریاض کی یونیورسیٹی میں کھلے عام اعلان کیا گیا ہے کہ اب ایسا نہیں ہو سکتا کہ مخالفوں کو کافر کہا جائے یہاں تک کہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک شام میں جنگ کے لئے کسی کو نہیں بھیجا جائے گا ۔
حجت الاسلام علیزاده موسوی نے بیان کیا : عبدالرحمان الافرنجی نے جو ایک کتاب لکھی ہے اس میں وہابیوں کی طرف سے شاذ و مضحکہ خیز بیان کئے گئے فتووں کو جمع کیا ہے، یہ کتاب لبنان میں ابھی تک کئی مرتبہ شایع ہو چکی ہے ۔
انہوں نے اظہار کیا : سعودی عرب میں وہابیوں کی تین تحریک سرگرم ہے ؛ انتہا پسند حکومت کی مخالف تحریک ، مذہبی حکومت کی طرف دار تحریک اور نو سلفیان ۔