رسا نیوز ایجنسی کے اصفهان رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اس شہر کے مسجد امیرالمؤمنین میں نماز صبح کے بعد سورہ انسان کی تفسیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خود ہم لوگوں کو بہشت کی نعمات مہیہ کرنا چاہیئے ۔
انہوں نے شروع میں سورہ مبارکہ انسان کی بارہویں آیت «وَجَزاهُم بِما صَبَروا جَنَّةً وَ حَریراً» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : پہلی اور سب سے اہم نعمت خداوند عالم نے بہشت میں انسان کے لئے جو آمادہ کیا ہے وہ نعمت سکونت کی جگہ ہے اور صحیح ہے کہ انسان کو غذا ، کپڑا اور شادی کی ضرورت ہوتی ہے مگر ان میں سے اہم ترین ضرورت سکونت کی جگہ ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے کہا : سورہ انسان کی انیس سے لے کر اکیس آیات تک بہشت کی نعمت کی طرف اشارہ ہوتا ہے اور ہم لوگوں کو چاہیئے کہ اپنے اعمال کے ذریعہ بہشت کی ان نعمتوں سے استفادہ کریں ۔
مرجع تقلید نے وضاحت کی : ہمارے اعمال جتنے بھی پاک تر اور جتنے بھی خدائی رنگ کے حامل ہونگے اسی ندازہ کے مطابق بہشت میں نعمتین ہمارے لئے دی جائے گی زیادہ اور کیفیت کے اعتبار سے اعلی درجہ کا حامل ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے آیہ "تلذ الاعین" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : بہشت میں جو چیز بھی انسان چاہتا ہے موجود ہے ، جسمی لذتوں سے لے کر روحی لذت تک ، کیونکہ انسان وہاں خداوند عالم کے رحمت سے منسلک ہے اور خداوند عالم کے رحمت میں اس کے علاوہ کوئی جگہ نہیں ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے وضاحت کی : آیت "ذالک بما قدمت ایدیکم" بیان کرتا ہے کہ خود انسان کے اعمال جہنم کی آگ کے وجود کا سبب ہے کیونکہ خداوند عالم اپنے رحمانیت صفت کی وجہ سے کبھی بھی اپنے بندے کے لئے عذاب کے اسباب پیدا نہیں کرتا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے قرآنی آیات سے استناد کرتے ہوئے کہ اس میں بیان ہوا ہے «اعدت للمتقین واعدت للکافرین» کہا : اس وقت بہشت وجہنم کا وجود پایا جاتا ہے لیکن وہ جگہ مشخص نہیں ہے ۔
انہوں نے اپنی تقریر کے آخر میں قرآن کریم کی چار سو آیات قیامت کے سلسلہ میں ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : افسوس کی بات ہے کہ ہم شیعہ جو امیر المومنین علی علیہ السلام کی ولایت رکھتے ہیں قیامت کے سلسلہ میں قرآن کے تذکرات کی طرف توجہ نہیں کرتے ہیں اور جہنمی ہو رہے ہیں ۔