23 June 2015 - 23:55
News ID: 8246
فونت
آیت الله ناصری نے بیان کیا؛
رسا نیوز ایجنسی ـ آیت ‌الله ناصری نے اس تاکید کے ساتھ کہ ماہ مبارک رمضان میں قرآن کریم کی تلاوت کا ثواب قابل ذکر نہیں ہے بیان کیا : ہر چیز کے لئے بہار ہے اور قرآن کریم کا بہار ماہ مبارک رمضان ہے اور قرآن کریم میں تمام علم موجود ہے ۔
آيت الله ناصري


رسا نیوز ایجنسی کے اصفہان رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق اخلاق کے استاد اور حوزہ علمیہ ولی عصر (عج) اصفهان کے سربراہ نے نمازیوں کے درمیان اس بیان کے ساتھ کہ ماہ مبارک رمضان قرآن کے بہار کا مہینہ ہے بیان کیا : ہر چیز کے لئے بہار ہے اور قرآن کریم کا بہار ماہ مبارک رمضان ہے ۔

انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ قرآن مجید کے ۷۰ بطون ہیں وضاحت کی : قرآن کریم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا واقعی معجزہ ہے اور یہ اہل بیت علیہم السلام ہیں جنہوں نے قرآن کریم کو سمجھ سکے اور اس پر عمل کرتے ہیں اور ہم لوگ قرآن کے معنی کو سمجھنے سے عاجز ہیں ، اسلام کے اول زمانہ میں عرب کسی کی ما تحتی کو قبول نہیں کرتے تھے اور فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے دنیا میں نمونہ تھے لیکن قرآن کریم کے کلام کی فصاحت و بلاغت اس حد تک تھی کہ وہ لوگ اس کے سامنے اپنا سر تعظیم خم کرتے تھے یقینا ہم لوگ قرآن کریم کے فصاحت و بلاغت و ترکیب کو نہیں سمجھ سکتے ہیں ۔

آیت ‌الله ناصری نے بیان کیا : ہر ایک حرف جسم و روح اور نفس کا مالک ہے اور قرآن کریم میں موجود ۲۸حرف ہر ایک حرف ایک علوم کی بنیاد ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانہ سے ابھی تک صرف ۲ حرف دنیا میں جاری کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ باقی حضرت بقیه ‌الله کے زمانہ میں ظاهر ہوگا اور حضرت کے ظہور کے زمانہ میں توحید کے مراتب بلند ہونگے اور سب کے سب حقیقی بندہ ہونگے اور علوم کی سطح میں ترقی ہوگی اور اس توجہ کے ساتھ کہ ہر علم اور اس کی صفت قرآن میں موجود ہے امام زمانہ اپنے ظہور کے زمانہ میں ان تمام کو بیان کرے نگے ۔

انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ غیبت صغری کی مدت ۷۵ سال تھی حضرت اس زمانہ میں اپنے نواب کے ذریعہ لوگوں سے رابطہ میں رہتے تھے بیان کیا :  غیبت کبری کے زمانہ میں اولیاء الھی جو کہ خاص زمانہ اور خاص حالات کے تحت حضرت کی خدمت میں پہوچتے ہیں اس کے علاوہ امام تک کوئی نہیں پہوچ سکتا ۔ 

حوزہ علمیہ اصفہان میں اخلاق کے استاد نے ماہ مبارک رمضان میں روزہ داری اور دینی اقدار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : خداوند عالم سے دعا کرنا چاہیئے کہ آنکھ ، زبان اور اعمال کا بھی روزہ ہو بلکہ ایک کلام گناہ کو انجام نہ دیا جائے اور سچے دل اور پاک قلب کے ساتھ خداوند عالم کے پاس حاضر ہوں اور کوئی شخص رمضان المبارک کے مہینہ میں ایک آیہ کی تلاوت کرتا ہے وہ دوسرے مہینہ میں ایک قرآن کریم ختم کرنے کے برابر ہے ۔

انہوں نے کہا : باران کے نزول کے زمانہ میں آذان کے وقت ، قرآن کی تلاوت ، ظہر کے ابتدا اور تیز ہوا چلنے کے وقت خداوند عالم کے رحمت کا دروازہ کھلتا ہے ۔ 

آیت ‌الله ناصری نے اس تاکید کے ساتھ کہ رمضان المبارک کے مہینہ میں قرآن کریم کی تلاوت کا ثواب قابل ذکر نہیں ہے بیان کیا : حضرت حق کی طرف سے پہلی آیت جو نازل ہوئی ہے بسم ‌الله تھا اور اس آیت کے آثار و عظمت بہت زیادہ ہیں اور انسان کو چاہیئے کہ اپنے تمام امور کو بسم اللہ سے شروع کریں ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬